وزیراعظم عمران خان سال 2024 میں بھی پاکستان کی قیادت کرتے نظر آئیں گے، آئندہ تین برسوں کیلئے امریکہ، سعودی عرب اور بھارت کے ستارے گردش میں ہیں، پانچ عالمی ممالک قسمت کے دھنی ثابت ہونگے جن میں بالترتیب روس، ترکی، افغانستان ، پاکستان اور چین شامل ہیں،اگلے تین برسوں میں افغانستان اور پاکستان کے دوطرفہ تعلقات میں بہتری آئے گی، دونوں ہمسایہ ممالک ماضی کی غلط فہمیوں کو فراموش کرتے ہوئے مثالی دوستی کا راستہ اختیار کریں گے۔ یہ حیران کُن پیش گوئیاں ستاروں کی چال دیکھتے ہوئے میرے سامنے بیٹھے ہوئے پاکستان کے وہ دو مایہ نازویدک جوتشی کررہے تھے جنہوں نے کبھی مجھے مایوس نہیں کیا، زندگی کے ہر موڑ پر جب مجھے نازک صورتحال کا سامنا کرنا پڑا اور میرے لئے فیصلہ کرنا مشکل ہونے لگا تو ان نجومیوں نے ستاروں کی چال دیکھتے ہوئے ہمیشہ میری رہنمائی کی، آج میری سیاسی، سماجی، کاروباری اور ذاتی زندگی میں کامیابیاں سمیٹنے کی بڑی وجہ ویدک علم نجوم رکھنے والے یہ جوتشی حضرات ہیں جنکی میں دل سے عزت کرتا ہوں۔ ہزاروں سالہ قدیمی ہندوویدک علم نجوم کو روشنی کا علم قرار دیا جاتا ہے، ہندو تعلیمات کے مطابق ایک انسان کی زندگی کا اصل مقصد روحانی سکون کا حصول ہے، انسان کی زندگی میں درست فیصلے اسے دیرپا سکون سے ہمکنار کرتے ہیں ، اسی طرح غلط فیصلے کرنے والاانسان نہ صرف خود پریشان ہوتا ہے بلکہ پورے معاشرے کی تباہی کا باعث بنتا ہے، فلکیاتی کائنات میں موجود ستارے اور سیارے انسان کی زندگی پر بھرپور انداز میں اثرانداز ہونے کی اہلیت رکھتے ہیں، جب انسان مشکلات میں گھِرا ہو اور اسکو سمجھ نہ آرہا ہو کہ کونسا راستہ اختیار کیا جائے تو وہ علم نجوم کی روشنی میںرہنمائی حاصل کرسکتا ہے بشرطیکہ ویدک جوتشی اپنے علم میں ماہر اورڈھونگی نہ ہو۔ برصغیر کے مختلف راجا، مہاراجہ اور حکمران اپنے درباروں میں ماہرین ِ نجوم کو باقاعدہ شامل کرتے تھے اور انکے مشوروں کو اہمیت دیا کرتے تھے۔ٹیپو سلطان نے برطانوی سامراج کو ناکوں چنے چبوا دیے تھے، ٹیپو سلطان کی زندگی میں انگریز کسی صورت ہندوستان پر قابض ہونے میں کامیاب نہیں ہوسکتے تھے،کہا جاتا ہے کہ ٹیپوسلطان کے دربار سے وابستہ نجومی نے انکی شہادت کے دن کے آغاز پر ہی انہیں خبردار کرتے ہوئے احتیاط برتنے کا مشورہ دیا تھا لیکن انہوں نے شیر کی ایک دن کی زندگی کو گیدڑ کی سوسالہ زندگی پر ترجیح دینے کا فیصلہ کیا۔ میرے سامنے موجود ویدک جوتشیوں کا کہنا تھا کہ سال 2024 میں بھی پاکستان میں اقتدار کا ہُما وزیراعظم عمران خان کے سر پر بیٹھا رہے گا، میری نظر میں یا تو عمران خان آئندہ الیکشن میں بھی کامیاب ہونگے یا پھر دوسری صورت یہ ہوسکتی ہے کہ قومی انتخابات کو ایک سال کیلئے موخر کردیا جائے گا۔ افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاسے پورا خطہ عدم استحکام کا شکار ہو سکتاہے، میں اپنے گزشتہ کالموں میں بھی اس تشویش کا اظہار کرچکا ہوں لیکن ہندو وید کے ماہرین نجوم سے میری ملاقات نے مجھے بہت زیادہ حیرت زدہ کردیا ہے، زمینی حقائق بلاشبہ یہی اشارے کررہے ہیں کہ امریکہ کے جانے کے بعد افغانستان میں خانہ جنگی شروع ہوجائے گی، افغان مہاجرین کا سیلاب پاکستان کی جانب رُخ کرے گا، ایک مرتبہ پھر پاکستان میں کلاشکوف کلچر پروان چڑھے گا،مہاجرین کے بھیس میں منشیات فروش اور جرائم پیشہ عناصرپاکستان میں آسکتے ہیں، وغیرہ وغیرہ۔ تاہم ہندو جوتشیوں کا کہنا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے مابین دوطرفہ قریبی تعلقات کی تجدیدِ نو ہوگی، پاکستان اور افغانستان کی سفارتی تاریخ میں صرف طالبان کے مختصر دورِ حکومت میں دونوں ممالک ایک دوسرے کے قریب ہوئے تھے ،کارگل جنگ کے موقع پر طالبان نے پاکستان کی واضح حمایت کا اعلان کیا تھا، افغان طالبان کشمیر ایشو پر پاکستان کے دیرینہ موقف کی حمایت کرتے ہیں، تاہم نائن الیون حملے کے بعد پاکستان کو طالبان کے خلاف امریکہ کا ساتھ دینا پڑگیا۔ آج بیس سال بعد افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا سے ہمسایہ ممالک میں تشویش پائی جاتی ہے، افغانستان کے کُل اضلاع میں سے ایک تہائی پر طالبان کا قبضہ مستحکم ہوچکا ہے، ابھی ایک خبر میری نظر سے گزری ہے کہ طالبان کی پیش قدمی سے خوفزدہ ایک ہزار سے زائد افغان سیکورٹی اہلکارو ں نے ہمسایہ ملک تاجکستان میں پناہ لے لی ہے، شمالی افغانستان عمومی طور پر طالبان مخالف قوتوں شمالی اتحاد کا گڑھ سمجھا جاتا ہے لیکن بدخشاں میں طالبان کی حیران کُن کامیابی سے جوتشیوں کی یہ پیش گوئی سچ ثابت ہورہی ہے کہ افغانستان سے امریکہ کی واپسی خانہ جنگی نہیں بلکہ پورے افغانستان کو متحد کرنے کا باعث بنے گی۔سفارتی سطح پرافغانستان میں جو طاقت دارالحکومت کابل کو کنٹرول کرتی ہے اسے ہی افغانستان کا حکمران سمجھا جاتا ہے، طالبان نے واضح کردیا ہے کہ امریکہ کوگیارہ ستمبر سے قبل مکمل طور پر افغانستان خالی کرنا ہوگا ، بہت جلد کابل بھی طالبان کے پاس جاتا نظرآرہا ہے ۔آج ہمارے خطے میں خوف زیادہ ہے لیکن حالات بتدریج پاکستان کے حق میں بہتر ثابت ہونگے، امریکہ تیزی سے زوال پذیر ہوتا نظر آتا ہے، افغانستان سے امریکہ کی واپسی کو امریکہ کی شکست سمجھا جائے، بیس سال قبل امریکہ نے جن قوتوں کو طاقت کے بل بوتے پر اقتدار سے بے دخل کیا تھا ، آج وہی طالبان ایک مرتبہ پھر افغانستان میں اپنالوہا منوارہے ہیں، اقتصادی محاذ پر بھی امریکی ڈالر گراوٹ کا شکار ہے،جی سیون سربراہی اجلاس کے موقع پر امریکہ نے چین کے عظیم الشان بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کا متبادل بی تھری ڈبلیو پیش کردیا ہے لیکن جوتشیوں کا کہنا ہے کہ اگلے تین برس کوئی امریکی منصوبہ کامیاب نہیں ہوسکتا۔امریکہ افغانستان اور خطے پر نظر رکھنے کیلئے پاکستان سے فوجی اڈوں کا خواہاں ہے، تاہم ستاروں کی چال کہتی ہے کہ امریکہ کا ہمارے خطے سے کردار بالکل اس طرح ختم ہونے جارہا ہے جیسا گزشتہ صدی میں برطانیہ کا۔آئندہ تین برس امریکہ ، بھارت اور سعودی عرب کے حکمرانوں کے ستارے گردش میں ہیں، جوتشیوں نے مجھے سعودی عرب اور بھارت کے حکمرانوں کی زندگی بھی خطرے میں بتائی ہے۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)