• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مسابقتی ماحول میں اپنا وجود برقرار رکھنے کے لیے کمپنیوں کو ہر چیز کے بارے میں اچھی طرح آگاہ ہونا چاہیے۔ ان میں سے ایک اہم ضروری قابلیت اہم فائنانشل اسٹیٹمنٹس (مالی گوشوارے) کو پڑھنا اور سمجھنا ہے۔ ان میں سے تین بنیادی گوشواروں جیسے کہ ’ٹرائل بیلنس‘، ’بیلنس شیٹ‘ اور '’پرافٹ اینڈ لاسٹ اسٹیٹمنٹ‘ کو سمجھنا بہت اہم ہے۔ بالخصوص چھوٹے کاروباروں کے لیے مارکیٹ میں مسابقت کو یقینی بنانے کے لیے یہ معلومات بہت معنی رکھتی ہیں۔ 

ان مالیاتی رپورٹس کو سمجھے بغیر کاروبار کرنا ایسا ہی ہے جیسے ڈیش بورڈ کے بغیر کار چلانا۔ کمپنی کے مالیاتی گوشواروں کی بنیاد پر ہی لوگ کمپنی کی مالی ساکھ کے حوالے سے کسی نتیجے پر پہنچ سکتے ہیں اور اس کمپنی کے ساتھ تعلق قائم کرنے کے بارے میں سوچ کرسکتے ہیں۔ اسی طرح چھوٹے کاروبار ان کی بدولت مارکیٹ میں اپنی جگہ کا اندازہ لگاسکتے ہیں۔

مالی سرگرمیوں میں مصروف کمپنیوں کو متعدد معاملات پر مستقل بنیادوں پر معلومات حاصل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان میں مارکیٹ کی طلب، مارکیٹ شیئر، قیمت، مسابقتی سرگرمی، پیداواری لاگت، سرمایہ کاری، سرمایہ کی لاگت اور قانونی معاملات شامل ہیں۔ ان میں سے بھی سب سے اہم ترین ’مالی معلومات‘ ہیں جیسے کہ محصولات، اخراجات، سرمایہ، تنخواہیں، قرضے اور سرمایہ کاری۔ اگر گھریلو اخراجات کی مثال لی جائے تو تنخواہ سے گھر چلانے پر آنے والے اخراجات، اسکول فیس اور کھانے پینے کی اشیاکی قیمتوں کے بارے میں مستقل بنیاد پر معلومات درکار ہو گی، جوکہ مالی معلومات ہوتی ہیں۔

کسی بھی کمپنی یا آرگنائزیشن میں دلچسپی رکھنے والے افراد کے لیے بیلنس شیٹ اور پرافٹ اینڈ لاسٹ اسٹیٹمنٹ سب سے اہم مالیاتی گوشوارے سمجھے جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر ، کوئی ایسا سرمایہ کار ہوسکتا ہے جو کمپنی میں سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہو۔ کوئی سامان سپلائر اور خدمات کی فراہمی کا خواہاں ہوسکتا ہے۔ کوئی مالیاتی ادارہ ہوسکتا ہے جس نے کمپنی کو قرض دیا ہو اور وہ یہ جاننا چاہتا ہے کہ آیا کمپنی لیا ہوا قرض واپس کرنے کے لیے مناسب طریقے سے کام کر رہی ہے کہ نہیں۔ ذیل میں ان تینوں فائنانشل اسٹیٹمنٹس کے بارے میں مزید تفصیل سے بیان کیا جارہا ہے۔

ٹرائل بیلنس

کاروبار میں مالی معلومات اکٹھا کرنے اور محفوظ کرنے کا ایک طریقہ ’ڈبل انٹری‘ ہے۔ اس میں لین دین کی ہر رقم کے لیے ایک اکاؤنٹ میں ڈیبٹ (Debit)انٹری جبکہ دوسرے اکاؤنٹ میں کریڈٹ (Credit)انٹری کی جاتی ہے۔ تمام اکاؤنٹس میں یا تو کریڈٹ بیلنس ہوگا یا پھر ڈیبٹ بیلنس۔ یہ یقینی بنانے کے لیے کہ ریکارڈ شدہ ڈیٹا کو صحیح طریقے سے انجام اور محفوظ کیا گیا ہے، اکاؤنٹنٹ ایک ٹول کا استعمال کرتے ہیں جسے ’ٹرائل بیلنس‘ کہا جاتا ہے۔

ڈبل انٹری کے طریقہ کار پر مبنی اکاؤنٹنگ سسٹم میں کسی بھی اخراجات کو ایک اکاؤنٹ میں ڈیبٹ اور دوسرے اکاؤنٹ میں کریڈٹ کے طور پر پوسٹ کیا جاتا ہے۔ اسی طرح ، جو رقم موصول ہوتی ہے اسے بھی اس طریقہ کار کے تحت ایک اکاؤنٹ میں ڈیبٹ اور دوسرے میں کریڈٹ کیا جاتا ہے۔ جب مدت پوری ہوجائے اور تمام اندراجات ہوجائیں تو ٹرائل بیلنس تیار ہوجائے گا۔ یہ تمام جنرل لیجر اکاؤنٹس کا خلاصہ ہوگا۔

ایک خاص مدت (عموماً ایک سال) کے اختتام پر، جس میں ٹرائل بیلنس تیار ہوتا ہے، ہر اکاؤنٹ میں پوسٹ کردہ ٹرانزیکشن کی تعداد کے حساب سے ان میں کریڈٹ بیلنس یا ڈیبٹ بیلنس ظاہر ہوگا۔ جب تمام اکاؤنٹس کے بیلنس کی فہرست تیار ہوجاتی ہے تو یہ اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ آیا تمام ڈیبٹ اور کریڈٹ کے مجموعے برابر ہے یا نہیں۔ اگر یہ دونوں برابر نہیں ہوتے تو پھر غلطی کی نشاندہی کرکے اس کی اصلاح کی جاتی ہے، اسی وجہ سے اسے ٹرائل بیلنس کہا جاتا ہے۔

یہ کسی بھی حسابی غلطیوں یا غلط اندراجات کا سراغ لگانے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔ غلطیوں کو اس طرح درست کرنے کے بعد کہ کریڈٹ اور ڈیبٹ برابر ہوجائیں تو ٹرائل بیلنس اہم مالیاتی اہم مالیاتی گوشواروں جیسے کہ بیلنس شیٹ اور پرافٹ اینڈ لاسٹ اسٹیٹمنٹ بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ ٹرائل بیلنس ایک انٹرنل دستاویز ہے، جو صرف کمپنی کے عہدیداروں اور انٹرنل آڈیٹرز کے لیے ہوتی ہے۔

بیلنس شیٹ

بیلنس شیٹ کسی خاص مدت (عام طور پر مالی سال کا آخری دن)کے لیے کسی بھی کمپنی کی مالی صورتحال بتاتی ہے۔ یہ اس دن تک کمپنی کے اثاثوں، واجبات اور ایکویٹی کی درست تصویر بتاتی ہے۔ کمپنی اس کے ذریعے گذشتہ سال کا جائزہ لے سکتی ہے اور اگر کمی ہے تو قرض لے کر اور اضافہ ہونے کی صورت میں بچت کرکے اکاؤنٹ میں توازن قائم کرنے کا منصوبہ بناسکتی ہے۔ جس طرح تصویر ایک لمحہ کو محفوظ کرلیتی ہے بالکل اسی طرح بیلنس شیٹ کمپنی کی کارکردگی کا جائزہ پیش کرتی ہے۔ بیلنس شیٹ کے مختلف اجزاء کچھ اس طرح ہیں؛

واجبات(Liabilities): عام طور پر ، بیلنس شیٹ کے واجبات کے حصے میں شیئر کیپیٹل، ریزروز اینڈ سرپلس، سیکیورڈ اور غیرسیکیورڈ قرضے اور موجودہ واجبات اور پرویژن وغیرہ شامل ہیں۔

سرمایہ (Capital): کاروبار کے مالک کی جانب سے کاروبار شروع کرنے میں لگائی جانے والی رقم سرمایہ کہلاتی ہے۔

سیکیورڈ اور غیرسیکیورڈ قرضے: اگر سرمایہ کافی نہیں ہے تو کاروبار کا آغاز کرنے والا قرض دینے والی مالیاتی ایجنسیوں سے قرضہ لے گا یا سرمایہ کاروں کی تلاش کرے گا۔ یہ قرضے سیکیورڈ اور غیرسیکیورڈ قرضوں کی شکل میں ہوسکتے ہیں۔

موجودہ واجبات: یہ سپلائیر، وینڈرز، کنڑیکٹرز یا کنسلٹنٹس کی کمپنی پر واجب الادا رقم ہے، جسے کمپنی کو مالی سال کے اندر اندر ادا کرنے کی ضرورت ہوتی ہے اور عام طور پر اسے کمپنی کے موجودہ اثاثوں سے ادا کیا جاتا ہے۔

ریزروز اور سرپلس: یہ وہ منافع ہیں جو کمپنی کے پاس ہی رہتے ہیں اور انہیں مالکان میں تقسیم نہیں کیا جاتا۔

اثاثے (Asset): اثاثوں میں فکسڈ ایسٹ، کرنٹ ایسٹ، سرمایہ کاری، متفرق اخراجات اور پرافٹ اینڈ لاسٹ اکاؤنٹ کا ڈیبٹ بیلنس شامل ہوتا ہے۔

پرافٹ اینڈ لاسٹ اسٹیٹمنٹ

پرافٹ اینڈ لاسٹ اسٹیٹمنٹ کسی خاص مدت (عام طور پر مالی سال کا آخری دن) کے لیے کسی بھی کمپنی کی مالی حالت بتاتی ہے۔ یہ عرصہ عام طور پر ایک مالی سال ہوتا ہے، جس میں کمپنی کا نفع یا نقصان ظاہر ہوتا ہے۔ اگر محصولات اخراجات سے زیادہ ہوں تو منافع ہوتا ہے۔ اس کے برعکس ، اگر اخراجات محصولات سے تجاوز کرجاتے ہیں تو نقصان شمار ہوتا ہے۔ کمپنیاں ایک ماہ یا چار ماہ پر بھی پرافٹ اینڈ لاسٹ اسٹیٹمنٹ بناتی ہیں تاکہ وہ اپنی کارکردگی کا جائزے لے کر اپنے مقاصد کا درست انداز میں تعین کرسکیں۔ پرافٹ اینڈ لاسٹ اسٹیٹمنٹ کے مختلف اجزاء کچھ اس طرح ہیں؛

محصولات: محصولات عام طور پر مصنوعات کی فروخت یا خدمات کی فراہمی سے حاصل ہونے والی آمدنی ہے۔

لاگت: یہ فکسڈ اخراجات اور متغیر اخراجات ہوتے ہیں۔ متغیر اخراجات مصنوعات یا خدمات پر منحصر ہوتے ہیں ، اگر ان میں اضافہ ہوتا ہے تو یہ بھی بڑھتے ہیں اور کمی کی صورت میں یہ بھی کم ہوتے ہیں۔ فکسڈ اخراجات ہر حال میں ایک ہی جیسے ہوتے ہیں مثلاً دفتر کی عمارت کا کرایہ، آفس عملے کی تنخواہیں وغیرہ۔

کل منافع: آپریٹنگ آمدنی سے آپریٹنگ اخراجات کو گھٹانے سے مجموعی منافع حاصل ہوتا ہے۔

مذکورہ بالا تفصیلات سے معلوم ہوتا ہے کہ کسی بھی کمپنی کو کاروبار میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے لیے یہ تمام مالی معلومات بہت ضروری ہیں۔ ان ضروری مالیاتی گوشواروں کا جائزہ لے کر کمپنی کے مختلف اسٹیک ہولڈرز اہم فیصلے لے سکتے ہیں۔ کمپنیاں ان کے ذریعے اسٹیک ہولڈرز کو اپنی کارکردگی دکھاسکتی ہیں۔

تازہ ترین