اسلام آباد ( طاہر خلیل ) آزاد کشمیر کا انتخابی دنگل اختتام کو پہنچا ،قانون ساز اسمبلی کی 45 نشتوں کے لیے 742 امید واروں میں کانٹے دار مقابلہ تھا ،ن لیگ ،پیپلز پارٹی اور مسلم کانفرنس برسوں اقتداد میں رہیں،اس مرتبہ ن لیگ اور پی پی پی کا مقابلہ نسبتاً نئی جما عت تحریک انصاف کے ساتھ تھا ،تحریک انصاف نے تمام 45 نشتوں پر امیدوار کھڑے کئے ،تھے ،ن لیگ اور پاکستان پیپلز پارٹی نے44/44 حلقوںمیں امیدوار کھڑے کئے ،سردار عتیق کی مسلم کانفرنس نے 42 اور جما عت اسلامی کے آزاد کشمیر میں 32 امیدوار تھے ،جما عت اسلامی کے سابق امیر عبدالرشید ترابی نے آخری مرحلے میں تحریک انصاف کے سردار تنویز الیاس کے حق میں دستبر داری کا فیصلہ کیا ،جس سے انتخابی سیا ست کا پانسہ پلٹ گیا ،پاکستان میں تحریک لبیک کا لعدم قرار دی جا چکی لیکن ٹی ایل پی نے آزادکشمیر الیکشن میں حصہ لیا اور دائیں با زو کے ووٹ بنک کو تقسیم کیا ،جس کا فائدہ بھی پی ٹی آئی کو ہوا ،آزادکشمیر کے انتخابات میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے دھاندلی سے متعلق 40 سے زیادہ شکایات الیکشن کمیشن کو بھیجیں جو تحریک انصاف کے خلاف تھیں،آزاد کشمیر کی سیا ست میں وفاقی حکومت سے تعلقات اہمیت رکھتے ہیں ،ریاست کے گزشتہ 10 عام انتخابات کے جائزے سے پتہ چلتا ہےکہ آزاد کشمیر کے ووٹرز عام طور پر اسی جما عت کا ساتھ دیتے رہے جو پاکستان میں حکمران تھی ،اس کی ایک بڑی وجہ تعمیر و ترقی کے منصوبے ہیں،آزاد کشمیر سے پہلے گلگت بلتستان کے الیکشن ہوئے یہاں بھی تحریک انصاف نئی جماعت تھی ،وزیر اعظم عمران خان نے گلگت بلتستان کے لئے 370 ارب روپے کا پیکج دیا ،وزیر اعظم نے انتخابی مہم میں کشمیری ووٹرز سے وعدہ کیا کہ وہ آزاد کشمیر کے لیے بھی بڑا پیکج دیں گے ،قبل ازیں خیبر پختو نخواہ کے بعد آزاد کشمیر کی پوری آبادی کے لیے وزیر اعظم صحت کارڈ کے اجرا کا اعلان کر چکے ہیں ،کشمیری رائے عامہ کے لیے یہ ایک بڑا تحفہ تھا ،جس نے کشمیری ووٹرز کو متاثر کیا ،آزاد کشمیر ہو یا مقبوضہ کشمیر ،پاکستان کے خلاف بھارت کے حکمرانوں کا جارحانہ طرز عمل کی مذمت ، پاکستان اور مسلح افواج کے بنا نئے کی حما یت دونوں اطراف کے کشمیریوں کی فیصلہ سازی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ،اس مرتبہ ن لیگ کے خلاف تحریک انصاف کی انتخابی مہم کا مرکزی نقطہ مودی نواز تعلقات رہے ،آزاد کشمیر انتخابی مارکے کا قابل ذکر پہلو بھارت کی جانب سے اسرائیلی سافٹ ویئر سے سائبر جاسوسی کے ذریعے پاکستان کی سلامتی پر حملہ تھا ،حکومت پاکستان نے دعویٰ کیا کہ یہ سکینڈل پانامہ لیکس سے بھی بڑھ کر تھا ،بھارت نے اسرائیلی سافٹ ویئر کے ذریعے نہ صرف پاکستانی لیڈروں بلکہ مقبوضہ کشمیر میں علی گیلانی ،یاسین ملک ،شبیر شاہ اور دیگر حریت قیادت کی جاسوسی کی ،پاکستان اور آزاد کشمیر میں کشمیری عوام نے بھارت کے اس اقدام کے خلاف بھر پور احتجاج کیا اور اس کا اثر آزاد کشمیر کی انتخابی مہم پربھی پڑا ۔