• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عید قربان کے بعد مناسب صفائی نہ ہونے کے اثرات کمی بیشی کے ساتھ بیشتر شہروں میں دیکھے جا رہے ہیں، مچھر اور مکھیوں کی افزائش میں اضافے کے باعث ڈائریا، گیسٹرو، ملیریا، ٹائیفائیڈ، امراضِ تنفس کے کیسز بڑھ رہے ہیں اور بچے ان سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ اس صورتحال میں ایک طرف حکومتی سطح پر کیڑے مار اسپرے کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے دوسری جانب عوامی سطح پر بھی ماحول صاف ستھرا رکھا جانا ضروری ہے۔ ایسی کیفیت میں کہ عالمی وبا کورونا کے پھیلائو کے باعث دنیا بھر میں صفائی ستھرائی کے اقدامات کو خاص اہمیت دی جا رہی ہے، وطن عزیز کے سب سے زیادہ آبادی کے حامل شہر کراچی کے مختلف علاقوں کی ہر روز اخبارات میں چھپنے والی ایسی تصاویر متعلقہ حکام کیلئے قابل توجہ ہونی چاہئیں جن میں سڑکوں پر جمع گندا پانی لہریں لیتا نظر آتا یا کچرے کے ڈھیروں کے باعث آمدو رفت متاثر محسوس ہوتی ہے۔ یہ صورتحال کسی ایک شہر تک محدود نہیں، کمی بیشی کے ساتھ مختلف شہروں میں نظر آ رہی ہے۔ اس کی ایک وجہ منتخب مقامی حکومتوں کی عرصے سے غیر موجودگی بھی ہے۔ اس بات کا تجزیہ کیا جانا چاہئے کہ ہماری سیاسی جماعتیں جمہوریت کے بلند بانگ دعوئوں کے باوجود جمہوری نظام کی نرسری کہلائے جانے والے بلدیاتی اداروں میں گلی محلوں سے جانے پہچانے لوگوں کی منتخب قیادت ابھرنے میں کیا قباحت محسوس کرتی ہیں اور مذکورہ طرز عمل جمہوری سوچ سے کس حد تک مطابقت یا عدم مطابقت رکھتا ہے۔ عوام کی صحت سے تعلق رکھنے والے امور ریاست اور سماج کی اہم ذمہ داریوں میں شامل ہیں جن کے حوالے سے صفائی کے معاملات خاص توجہ کے متقاضی ہیں۔ وفاقی و صوبائی حکومتوں اور بلدیاتی اداروں کے لئے گلیوں، سڑکوں، ندی نالوں کی صفائی، ستھرائی، آب و ہوا کو آلودگی سے بچانا اور پینے کا صاف پانی فراہم کرنا اہم ترجیح ہونی چاہئے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین