پاناما لیکس میں جن مشہور پاکستانی سیاسی شخصیات کو آف شور کمپنیز کا مالک بتایا گیا ہے ان میں پیپلز پارٹی کے سینیٹر رحمان ملک اور سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو شامل ہیں جن کی ایک مشترکہ آف شور کمپنی ہے۔
عمران خان کے ساتھی زلفی بخاری کے خاندان کے نام پر بھی 6 کمپنیاں رجسٹرڈ ہیں، تحریک انصاف کے رہنما علیم خان بھی آف شور کمپنی کے مالک ہیں، وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز جبکہ دو صاحبزادے حسن نواز اور حسین نواز بھی آف شور کمپنیوں کے مالکان میں شامل ہیں۔
زرداری خاندان کے قریب عبد الستار ڈیرو 2 آف شور کمپنیوں کے مالک ہیں، سابق وزیر اور رہنما پیپلز پارٹی انور سیف الله خان کی 8 آف شور کمپنیاں ہیں، سابق وزیر اور پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر عثمان سیف الله 9 آف شور کمپنیوں کے مالک ہیں، رہنما پاکستان پیپلز پارٹی جبران خان کا نام بھی پاناما لیکس میں سامنے آیا ہےجبکہ یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ قانونی چینل اختیار کیے گئے ہوں تو آف شور کمپنیاں بنانا غیر قانونی نہیں۔
پاناما لیکس میں جاری کی گئی آف شور کمپنیوں اور ان کے مالکان کی یہ تفصیل انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹی گیٹو جرنلزم کی کئی سال کی تفتیش پر مبنی ہے۔ پاکستان میں صرف جنگ گروپ انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹی گیٹو جرنلزم سے وابستہ ہے۔ جنگ گروپ ہی نے پاکستان کے ان سیکڑوں لوگوں کے بارے میں انکشاف کیے ہیں، جن کے آف شور اکاؤنٹس ہیں۔