• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
اگلے روز ٹنڈو جام کے علاقے میں چھٹویر ریلوے پھاٹک کے قریب زوردار دھماکہ ہوا جس سے کراچی سے لاہور جانے والی مال بردار گاڑی کے درمیانے حصے کی 9بوگیاں تباہ ہو گئیں اور کئی سو فٹ تک ریلوے ٹریک کا وجود ہی ختم ہو گیا دوسری جانب پاکستان ایکسپریس کاٹنا تبدیل نہ ہونے کی وجہ سے متروک ٹریک پر چڑھ گئی۔ اسی حوالے سے ایک خبر یہ بھی ہے کہ بہاولپور میں کائونٹر ٹیررازم ڈیپارنمنٹ نے ستلج ریلوے پل کو تباہ کرنے کے ایک منصوبے کو ناکام بناتے ہوئے انتہائی خطرناک دہشت گردوں کو گرفتار کر لیا اور ان کے قبضے سے 5بموں سمیت دھماکہ خیز مواد برآمد کر لئے جنہیں گھی کے ڈبوں کے اندر بند کر کے بجری میں چھپایا گیا تھا۔ دہشت گردوں اور ان کے کارندوں کے خلاف مختلف حکومتی اداروں کی مربوط کارکردگی کے نتیجے میں تخریب کاری اور دہشت گردی کی وارداتوں میں بلاشبہ قابل ذکر حد تک کمی آئی ہے لیکن یہ بھی دیکھنے میں آ رہا ہے کہ جب سے رسوائے زمانہ بھارتی خفیہ ایجنسی را کے حاضر سروس افسر کلبھوشن اور اس کے کارندوں کو گرفتار کرنے کے بعد اس کے قائم کردہ نیٹ ورک کے تار و پود بکھرنے لگے ہیں۔ را کے باقی ماندہ ایجنٹوں نے اپنی سرگرمیوں کو تیز تر کر دیا ہے۔ را کا ایجنٹ ہونے کا اعتراف کرنے والے ایک دوسرے تخریب کار صدام جتوئی سے کراچی کے حساس مقامات، کوسٹ گارڈ، کارساز مہران ایئر بیس کی تصاویر برآمد ہوئی ہیں جو وہ بھارتی ایجنسی کو فراہم کر چکا ہے۔ اسی طرح پشاور اور کوئٹہ سے گرفتار ہونے والے دہشت گردوں نے انکشاف کیا ہے کہ وہ ملک کے بڑے شہروں میں ممبئی طرز پر دہشت گردی کرنا چاہتے تھے۔ یہ صورتحال بہت تشویش انگیز ہے اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ملک کے مواصلاتی نظام کو تباہ کرنے کے لئے بڑے پیمانے پر سازش کر رہی ہے ۔ ان حالات میں حکومتی ایجنسیوں کو حساس ملکی تنصیبات کو محفوظ بنانے کے لئے پوری طرح چوکس رہنا چاہئے اور عوام کو بھی اپنے گرد و پیش پر کڑی نظر رکھ کر ان سے تعاون کرنا چاہئے۔
تازہ ترین