• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال:۔ میں تعلیم یافتہ غیر شدہ نوجوان ہوں۔ ابھی رشتے کی بات چل رہی ہے۔ میں الحمدللہ اسلامی احکام کی پابندی کرتا ہوں اور خاص طور پر نظروں کی حفاظت کرتا ہوں۔ جہاں میرا رشتے کا ارادہ ہے، وہ بھی دین دارگھرانہ ہے۔میرے علم میں آیا ہے کہ رشتے سے قبل اپنی ہونے والی بیوی کو ایک نظر دیکھ لینا چاہیے۔ میں نے ایک صاحب علم سے پوچھا تو مجھے تسلی ہوگئی کہ واقعی ایسا حکم موجود ہے۔ مجھے اس بارے میں تفصیلی آگاہ کردیں کہ مجھے اور میرے گھر والوں کو کن باتوں کاخیال رکھنا چاہیے۔ میں نہیں چاہتا کہ کسی کی دل آزاری ہو۔

جواب:۔ اس بارے میں اسلامی احکام کا حاصل یہ ہے کہ:۱۔جب کسی جگہ نکاح کا ارادہ ہو تو نکاح کا پیغام دینے سے پہلے لڑکی کو دیکھ لیا جائے، تاکہ اگر دیکھنے کے بعد رشتہ سمجھ میں نہ آئے تو لڑکی اور اس کے خاندان کے لیے تکلیف کا باعث نہ ہو۔۲۔ دیکھنے کی اجازت اس وقت ہے جب نکاح کا پختہ ارادہ ہو، محض سرسری خیال نہ ہو۔۳۔ اگر چھپ کر دیکھ لیا جائے تو زیادہ بہتر ہے۔۴۔ ایک نظر کافی ہوجائے تو دوسری نگاہ نہ ڈالے۔۵۔ اگر خود نہ دیکھے تو اقارب عورتوں کے ذریعے معلوم کرالیا جائے ،مگر اجنبی مردوں کے ذریعے سے ایسا نہ کیا جائے۔ ۶۔ مخطوبہ یعنی جسے پیغام نکاح دیا ہے اس کے ساتھ خلوت ہرگز اختیار نہ کرے۔۷۔ اگر رشتہ پسند نہ آئے تو خاموشی اختیار کرے۔

ایک نظر دیکھنے کی اجازت جس طرح لڑکے کو ہے اسی طرح لڑکی کو بھی حاصل ہے ۔مقصد اس حکم کا یہ ہے کہ نکاح کا رشتہ پائیدار رہے، مگر منگنی سے پہلے اور منگنی ہوجانے کے بعد جب نکاح نہ ہوا ہو ،لڑکا اور لڑکی ایک دوسرے کے لیے غیر محرم رہتے ہیں اور ان کا آپس میں بات چیت کرنا ،ملاقات کرنا وغیرہ ناجائز رہتا ہے۔

اپنے دینی اور شرعی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔

masail@janggroup.com.pk

تازہ ترین