’’میری سب سے پہلی بغاوت کچن سے شروع ہوئی تھی! دیکھتی تھی کہ باورچی خانہ کی ایک پڑچھتی پر تین گلاس، باقی برتنوں سے الگ تھلگ، ہمیشہ ایک کونے میں پڑے رہتے تھے۔ یہ گلاس صرف اس موقعے پر زیریں چھت سے اتارے جاتے تھے جب والد کے مسلمان دوست آتے تھے اور ان کو لسی چائے پلانا ہوتی اور اس کے بعد دھو کر پھر وہیں رکھ دئیے جاتے تھے۔ سو تین گلاسوں کے ساتھ میں بھی چوتھے گلاس کی طرح شامل ہو گئی اور ہم چاروں نانی کے ساتھ لڑ پڑے۔
وہ گلاس بھی باقی برتنوں کو نہیں چھو سکتے تھے۔ میں نے بھی ضد پکڑ لی کہ میں کسی دوسرے برتن میں نہ پانی پیوں گی، نہ دودھ، نہ چائے۔ نانی ان گلاسوں کو تو الگ رکھ سکتی تھی، مگر مجھ کو بھوکا پیاسا نہیں رکھ سکتی تھی، اس لیے بات والد تک پہنچ گئی۔ والد کو اس سے قبل معلوم نہ تھا کہ کوئی گلاس اس طرح علیحدہ رکھے جاتے ہیں۔
ان کو پتہ چلا تو میری بغاوت کامیاب ہوئی! پھر نہ کوئی برتن ہندو رہا نہ مسلم! اس گھڑی نہ نانی کو معلوم تھا نہ مجھ کو، کہ بڑی ہو کر زندگی کے کئی سال جن سے عشق کروں گی، وہ اسی مذہب کا ہو ،گا جس مذہب کے لوگوں کے لیے گھر کے برتن بھی اچھوت بنا دئیے جاتے تھے!‘‘
معزز قارئین! آپ سے کچھ کہنا ہے
ہماری بھرپور کوشش ہے کہ میگزین کا ہر صفحہ تازہ ترین موضوعات پر مبنی ہو، ساتھ اُن میں آپ کی دل چسپی کے وہ تمام موضوعات اور جو کچھ آپ پڑھنا چاہتے ہیں، شامل اشاعت ہوں، خواہ وہ عالمی منظر نامہ ہو یا سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، رپورٹ ہو یا فیچر، قرطاس ادب ہو یا ماحولیات، فن و فن کار ہو یا بچوں کا جنگ، نصف سے زیادہ ہو یا جرم و سزا۔ لیکن ان صفحات کو اپنا سمجھتے ہوئے آپ بھی کچھ لکھیں اور اپنے مشوروں سے نوازیں بھی۔ خوب سے خوب تر کی طرف ہمارا سفر جاری ہے۔
ہمیں خوشی ہے کہ آج جب پڑھنے کا رجحان کم ہوگیا ہے، آپ ہمارے صفحات پڑھتے ہیں اور وقتاً فوقتاً اپنی رائے کا اظہار بھی کرتے رہتے ہیں۔ لیکن اب ان صفحات کو مزید بہتر بنانے کے لیے اپنی رائے بھی دیں اور تجاویز بھی، تاکہ ان صفحات کو ہم آپ کی سوچ کے مطابق مرتب کرسکیں۔ ہمارے لیے آپ کی تعریف اور تنقید دونوں انعام کا درجہ رکھتے ہیں۔ تنقید کیجیے، تجاویز دیجیے۔ اور لکھیں بھی۔ نصف سے زیادہ، بچوں کا جنگ، ماحولیات وغیرہ یہ سب آپ ہی کے صفحات ہیں۔ ہم آپ کی تحریروں اور مشوروں کے منتظر رہیں گے۔ ہمارا پتا ہے:
رضیہ فرید۔ میگزین ایڈیٹر
روزنامہ جنگ، اخبار منزل،آئی آئی چندیگر روڈ، کراچی