دوشنبے(ایجنسیاں)افغانستان کی صورتحال پر ہمسایہ ممالک نے سرجوڑلئے ۔وزیراعظم عمران خان نے تاجکستان کے دوروزہ دورے کے موقع پرجمعرات کو دوشنبے میں ایران کے صدر ابراہیم رئیسی ‘تاجکستان کے صدر امام علی رحمن ‘ ازبکستان کے صدر شوکت مرزایوف ‘ بیلا روس کے صدر الیگزینڈر لوکا شینواورقازقستان کے صدر قاسم جمرات توکایوف سے علیحدہ علیحدہ ملاقات کی جس میں طالبان کی حکومت سے متعلق صلاح مشورے کئے گئے جبکہ عمران خان نے کہاہے کہ بدقسمتی سے پاکستان میں بجلی مہنگی جبکہ تاجکستان میں سستی ہے۔
وژن وسطی ایشیاءپالیسی کے تحت تمام متعلقہ ممالک سے تعلقات میں اضافہ سب کیلئے فائدہ مند ہوگا ‘ پشاور‘جلال آباد‘کابل ‘ترمزاورمزارشریف کو ملانے کیلئے ٹرانس افغان ریلوے منصوبہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے ‘ افغان امن کیلئے ہر ممکن کوشش کریں گے۔
خصوصا دو بڑی برادریوں پشتون اور تاجک کو قریب لانے اور مخلوط حکومت کے قیام کو یقینی بنانے کیلئے پوری کوشش کریں گے۔عالمی برادری کو افغان عوام کے شانہ بشانہ کھڑا ہونا چاہئے، انسانی بحران کو ٹالنے میں مدد دینی چاہئے اور معیشت کو مستحکم کرنے کیلئے اقدامات اٹھانے چاہئیں۔
تفصیلات کے مطابق دوشنبے میں پاکستان تاجکستان بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئےعمران خان نے پاکستان میں مختلف شعبوں میں کاروبار اور سرمایہ کاری مواقع کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ خطے کے ممالک بالخصوص تاجکستان کے سرمایہ کار ان مواقع سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں‘ علاقائی اور عالمی سرمایہ کاروں کو پاکستان کی حکومت ہر ممکنہ سہولیات فراہم کرے گی جس سے نہ صرف معیشت بلکہ عوام کو بھی فائدہ پہنچے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان سے67مختلف کمپنیاں تاجکستان آئی ہیں۔ دونوں ممالک کے تاجروں کو سہولیات دینے سے متعلق اقدامات اٹھائے جائیں گے اور کاروبار میں آسانی پیدا کی جائے گی۔ تاجکستان میں توانائی بالخصوص پن بجلی کےحوالے سے بہت سے مواقع موجود ہیں۔
بدقسمتی سے پاکستان میں بجلی مہنگی ہے۔ ہم صاف ،سستی پن بجلی سے استفادہ کرنے کے خواہاں ہیں۔ کاسا۔1000 منصوبے پر کام تیزہوناچاہیے۔ منصوبے کی جلد تکمیل چاہتے ہیں۔ 80 ملین ڈالر کی باہمی تجارت دونوں ممالک کی حقیقی صلاحیت سے بہت کم ہے ۔دوطرفہ تجارت سے نہ صرف معیشت بلکہ عوام کو بھی فائدہ پہنچے گا۔
عمران خان کا کہناتھاکہ 40سال کی جنگ کے بعد افغانستان میں امن قائم ہو ا ہے ۔ جامع حکومت کے قیام سے آپس میں رابطے بڑھیں گے۔دریں اثناءعمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان اپنی "وژن وسطی ایشیا" پالیسی کے ذریعے وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ وسیع پیمانے پر تعلقات بڑھانے کے لیے پرعزم ہے۔
ترمز۔مزار شریف۔کابل۔جلال آباد۔پشاور کو ملانے والا ٹرانس افغان ریلوے منصوبہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔یہ بات انہوں نے دوشنبے میں قازقستان کے صدر قاسم جمرات توکایوف سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ وزیراعظم نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ افغان عوام کی مدد ، فوری انسانی ضروریات کو پورا کرنے اور معیشت کے استحکام کی غرض سے اقدامات کرنے کے لیے رابطے جاری رکھیں۔
علاوہ ازیں عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان بیلا روس کے ساتھ تجارت، سرمایہ کاری ، زراعت اور دفاع سمیت تمام شعبوں میں اپنے تعلقات مزید بڑھانے کیلئے پرعزم ہے۔ جمعرات کو شنگھائی تعاون تنظیم سربراہ اجلاس کے موقع پر عمران خان نے بیلا روس کے صدر الیگزینڈر لوکا شینو سے ملاقات کی۔ملاقات کے دوران افغانستان کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ 40 سال سے افغانستان میں تنازعات اور عدم استحکام سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ملک کی حیثیت سے ہمارا موقف ہے کہ پرامن اور مستحکم افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے۔ وزیراعظم نے افغانستان کے استحکام کی کوششوں میں پاکستان کی مکمل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ عالمی برادری اس حوالہ سے مثبت کردار ادا کرے گی۔
قبل ازیں عمران خان تاجکستان کے 2 روزہ سرکاری دورے پر دوشنبے پہنچے۔تاجکستان کے وزیرِ اعظم قاہر رسول زادہ نے وزیرِ اعظم کا استقبال کیا۔ وزیرِ اعظم تاجکستان میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے۔