• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ماسک نہ پہننے پر گرفتار جولیٹ جانسن نے گرفتاری چیلنج کر دی

راچڈیل(نمائندہ جنگ) سپر مارکیٹ میں خریداری کے دوران ماسک نہ پہننے کے الزام میں گرفتار ہونے والی ایک آئی ٹی کنسلٹنٹ 55سالہ جولیٹ جانسن نے سسیکس کے چیچسٹر میں ہونے والی گرفتاری چیلنج کر دی، جولیٹ جانسن نے سسیکس پولیس کی طرف سے فیس ماسک پہننے پر گرفتاری، تلاشی اور پولیس اسٹیشن لے جانے کیخلاف دعوی کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ وہ چیچسٹر ویسٹ سسیکس میں سپر اسٹور میں منیجر سے معلومات حاصل کر رہی تھی، اس وقت ماسک پہننے کی ضرورت نہیں تھی کیونکہ اس نے ثابت کیا کہ وہ آٹو میون نامی بیماری میں مبتلا ہے جو ماسک کی صورت میں اس کی سانس کے نظام کو متاثر کرتی ہے مگر اس وقت پولیس کو اسٹور پر بلایا گیا، گروسری کی خریداری کے دوران دو افسران نے اسے گرفتار کیا ،قریبی پولیس اسٹیشن لے جا کر پوچھ گچھ کی گئی اور اس کی تلاشی بھی لی گئی، دو گھنٹے حراست میں رکھنے کے بعد بغیر کسی الزام کے رہا کر دیا، پولیس نے اس کے ساتھ امتیاز سلوک روا رکھا، غیر قانونی گرفتار ی اور قید میں رکھا گیا جو سخت زیادتی ہے۔ دوسری طرف سسیکس پولیس نے شہری کے دعوے کو مسترد کر دیا ہے، جولیٹ جانسن کا کہنا ہے کہ25فروری کو کورونا بحران کے دوران وہ پرسکون اور خاموشی سے اپنی ٹرالی لے کر سپرسٹور سے اپنے لیے چیزوں کا انتخاب کر رہی تھی، اس سے قبل اس نے اسٹور کے سیکورٹی گارڈ کو اپنے استثنیٰ کارڈ سمیت دیگر ثبوت دکھائے ،دوران خریداری اس کا سامنا سپرمارکیٹ کے منیجر سے ہوا جس کو گارڈ نے الرٹ کیا تھا کیونکہ اس وقت دوکانوں اور سپر مارکیٹس میں چہرے کو ڈھانپنا ضروری اور قانونی ضرورت تھی لہٰذا منیجر نے چہرے پر ماسک کے استعمال کے بارے میں استفسار کیا،یہ بتانے پر کہ اسے چہرہ ڈھانپنے کی ضرورت نہیں ،منیجر نے پولیس کو طلب کر لیا،مجھ پر بدسلوکی کا الزام بھی لگایا گیا جو بے بنیاد تھا، مجھے مجرموں کی طرح ہتھکڑیاں لگا کر گاڑی میں بٹھایا گیا، یہ واقعی ایک تکلیف دہ عمل تھا، جہاں میں نے کئی سال تک خریداری کی وہیں پر رسوا کیا گیا، گرفتاری کے وقت اس سے سامان بھی لے لیا گیا،مجھے ایک سیل میں بند کر کے برہنہ ہونے پر مجبور کیا گیا اور کہا گیا کہ اگر میں نے ایسا نہ کیا تو یہ عمل خاتون افسران کریں گی، اب وہ سسیکس پولیس کے خلاف قانونی کارروائی کر رہی ہے ۔

تازہ ترین