2019 میں ٹڈی دل (locust)اور کووڈ19 (covid 19)کے حملے نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لاکر ہلا کر رکھ دیا خوش قسمتی سے ٹڈی دل کی تباہ کاریاں تو کسی حد تک قابو میں رہی جب کہ کووڈ 19 کی صورتحال کافی حدتک بے قابو رہی۔ اس مصیبت کے ساتھ ساتھ اب ہمیں ایک اور مشکل کا سامنا ہے جو کہ (Fall armyworm) کی آمد ہے۔ اس کی تباہ کاریوں کا تخمینہ لگایا جائے تو یہ ٹڈی دل کے بعد زراعت کی دنیا میں زیادہ تباہ کن ہے اور زراعت کے لیے دوسرا بڑا چیلنج ہے۔ آخر یہ فال آرمی ورم کیا ہے؟
فال آرمی ورم کو حروف عام میں خزاں کی شکری سنڈی سے موسوم کیا جاتا ہے۔ ایک محتاط سروے کے مطابق ٹڈی دل کے بعد FAW فصلوں کو 98 فی صد نقصان پہنچانے کا باعث بنا ہے اور ماہرین زراعت اس کو ٹڈی دل کے بعد بدترین حشرہ تصور کر رہے ہیں۔ اس میں اڑان کی صلاحیت خصوصاً رات میں 100 کلومیٹر ہے، جس کی وجہ سے قریبی سرحدی ممالک بھی خطرے میں رہتے ہیں۔
بین الاقوامی سطح پر مکئی کی فصل کو 80 تا 85 فی صد نقصان پہنچ چکا ہے۔ اس کا نام آرمی ورم بھی فوجی کی اچانک، خفیہ مہم جوئی کے تصور کو لے کر رکھا گیا ہے ،جس طرح آدمی ہنگامی بنیادوں پر میدان میں اترتی ہے بالکل اس طرح فال آرمی ورم کی تباہ کاریاں بھی ہیں کبھی کبھار یہ رات میں ناقابل تلافی نقصان کا باعث بنتا ہے۔اس کی یلغار دشمن ممالک کے حملے سے زیادہ خطرناک ہے ،کیوں کہ یہ زراعت کا 98 تا 100فی صد کو اپنی خوراک بناتا ہے اور بدقسمتی سے ہماری قیمتی فصلیں جن میں کپاس، گندم، مکئی، چاول وغیرہ شامل ہیں۔اس کے بنیادی ٹارگٹ ہیں بنیادی طور پر یہ ایک ادنی سا حشرہ ہے لیکن اپنی مضبوط پرواز کی وجہ سے افریقا سے ایشیاء تک کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے۔ یہ تقریباً 80 فی صد غذائی اجناس کو اپنی خوراک بناتا ہے۔
اس کو سائنی دنیا میں ’’سپوڈو ہیٹرافر گپیرڈا‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے ۔اس کی شناخت جے ای سمتھ نامی سائنس دان نے 1797 ءمیں کی تھی یہ ایک خطرناک ترین حشرات میں شمار ہوتا ہے اور عام طور پر FAW سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ 2016 میں پہلی بار مغربی افریقا سے رپورٹ کیا گیا تھا اور تقریباً ایک سال کے قلیل عرصے میں اس کی موجودگی مڈعاسکر سمیت پورے افریقامیں ظاہر ہو چکی تھی،تاہم 2018 اور 2019 ءکے ابتدائی مہینوں میں یہ جنوبی ایشیاء کے ممالک جن میں بھارت، بنگلادیش، سری لنکا، میمانمار، تھائی لینڈ اور چین شامل ہیں۔
اس کی موجودگی کے اثار ملے ،تاہم پاکستان میں اس کا Outbreak، 2020ء میں سندھ میں تمام مکئی اگانے والے اضلاع سوائےشکار پور کے رپورٹ کیا گیا ہے۔ اس کی خطرناک تباہ کاری شہید بےنظیر آباد میں رپورٹ کی گئی جہاں نقصان کا تناسب98فی صد تھا۔ یہ حشرہ بظاہر ایک بڑی وسیع رینج میں پودوں کو اپنی خوراک بناتا ہے، تاہم 80 کے قریب پودے تو اس کا پسندیدہ شکار ہیں جن میں خاص کر مکئی، گھاس، کرب گراس، ڈیجیٹیریا SPP شامل ہیں۔ اس کا لاروا پودوں کے لیے بہت تباہ کن ثابت ہوتا ہے۔ آرمی کی عادات کو اپناتے ہوئے یہ لاروا منٹوں میں ہی پورے کھیت میں متاثر ہونے والے فصلوں میں الفافہ، کپاس، جو، مکئی مٹھی والی خاص کر۔
باجرا، مونگ پھلی، گندم، سویابین، گنا، گندم، تمباکو وغیرہ شامل ہیں، تاہم اس کا زائد نقصان مٹھی مکئی پر جو کہ 80 تا 90 فی صد ہے۔ ہر خطے میں رپورٹ ہوا ہے۔ پاکستان پر بھی اس کا پہلا حملہ مکئی پر ہی سندھ کے مقام پر رپورٹ ہوا جہاں تک پھلوں کا تعلق ہے جو نسبتاً کم متاثر ہوتے ہیں ان میں انگور، سیب، اورنج، پپیتا، آڑو، اسٹرائبری جب کہ کئی خاص قسم کے پھول چنبیلی، سدا بہار، گلاب وغیرہ اور کئی اہم طبی جڑی بوٹیاں کوبھی یہ اپنی خوراک بناتا ہے۔ فال آرمی ودم کے لاروا اکتوبر تا نومبر کے مہینے میں کثیر تعداد میں کھیت میں ہوتے ہیں جب کہ موسم خزاں میں یہ زیادہ متحرک ہوتے ہیں۔ موسم سرما میں یہ ڈائییوز مارٹ میں نہیں جاتے۔
ان امتیازی کرداروں کی وجہ سے فال آرمی ورم بدترین حشرہ ہے۔ اور زیادہ تباہ کن ہے۔ کسی بھی حشرہ کو کنٹرول کرنے کے لیےاس کی ابتدائی لائف سائیکل کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔ آوڈر Lepidopteraسے تعلق رکھنے کی وجہ سے اس میں مکمل Metamorphosis ہوتی ہے۔ شعور کی کمی کے باعث کسان ابتدائی طور پر اس کی شناخت نہیں کرپاتے نہ ہی اپنے نقصان کا ازالہ کر سکتے ہیں۔ کسانوں کی نظر اندازی اس کو بالغ حالت تک لے جاتی ہے، پھر اس کا انسداد قدرے مشکل ہوجاتا ہے۔ سالانہ فال آرمی ورم ایک تا چھ نسلیں تشکیل دیتا ہے۔
اس کی بقاء اور نشوونما کا تناسب مختلف ممالک میں مختلف رپورٹ ہوا ہے ۔بعض اوقات اس کے Diapause eggs نمو پاتے ہیں اور اچانک اس کی آبادی بڑھ جاتی ہے۔ منسییوٹا اور نیویارک میں سالانہ اس کی ایک نسل۔ کینیاس میں دو، جنوبی کپروالائنا میں تین۔ لوزیانا میں چار تاہم امریکا میں کچھ علاقوں میں چھ سے بھی زائد نسلیں رپورٹ ہوتی ہیں۔ یہ اپنی نمو مکمل کرنے کے بعد Larveo مرحلے میں چھ سے گزرتا ہے، پھر Papus اور آخر میں Adult میں داخل ہو جاتا ہے۔ جو کہ بالغ اور آخری مرحلہ ہے۔ CABI کے ابتدائی رپورٹ کے مطابق فال آرمی ورم کی ابتدائی شناخت مکمل کی جا چکی ہے اور پاکستان میں اس کی موجودگی کوبھی کنفرم کیا جا چکا ہے۔ چوںکہ پاکستان میں مختلف آب و ہوا کے خطے ہیں جن میں بہت متفرات پائے جاتے ہیں۔
تو اب لیبارٹری تحقیق جو کہ مختلف درجہ ٔحرارت پر کی جا رہی ہے وہی تصدیق کرے گی کہ پاکستان میں اس کی کتنی سالانہ نسلیں متوقع ہیں۔ لیکن مختلف خطوں میں موجودگی اس بات کا ثبوت ہے کہ یہاں بھی اس کی تین سے زائد نسلیں موجود ہوں گی۔ مادّہ (Dome shaped) انڈے دیتی ہے۔ یہ تقریباً 0.4 ملی میٹر اور اس کا ڈائی میٹر تقریباً 0.3 ملی میٹر ہے اور ایک گچھے میں تقریباً 100 تا 200 انڈے ہوتے ہیں اور پوری لائف میں مادّہ تقریباً 1500 تا 2000 انڈے دیتی ہے، یہ انڈے بڑی ترتیب وار لہروں کی صورت میں ہوتے ہیں جو کہ Foliage کے ساتھ منسلک ہوتے ہیں۔
مادّہ ایک سرمئی کلر کی لائن انڈوں اور (Mass) کے درمیان بناتی ہے ،تاکہ اس کے انڈوں کی ترتیب پر کوئی خلل نہ پڑے۔ انڈے گرمیوں کے مہینوں میں صرف دو یا تین دن میں اپنا hatchingکا عمل مکمل کرتے ہیں۔ Hatchingکے بعد ننھے ننھے Larva نکل آتے ہیں جو کہ pupaتک پہنچنے تک چھ تا سات مرحلوں سے گزرتا ہے جسے عرف عام میں (Instars) کہا جاتا ہے۔ ان کی لمبائی پہلے اسٹج میں 1.7 ملی میٹر جب کہ آخری مرحلے میں 34.2 ملی میٹر ہے یہ Instar پہلے سرمئی رنگ اور کالے رنگ کے سروں کے ساتھ بڑی نمایاں شناخت رکھتے ہیںاور ان کی انفرادیت یہ ہے کہ ان پر الٹا (y) کا نشان ہے ۔
جو اس کو دوسری Leptopterce سے ممتاز کرتی ہے اور یہ دوسری Larva کی طرح آزادانہ حرکیات کا متحمل بھی نہیں ہوتا ہے۔ یہ اپنی انفرادیت ہمیشہ برقرار رکھتا ہے۔ لاروا کا دورانیہ تقریباً 14 دن موسم گرما میں 30 دن سردیوں میں ہوتا ہے ،جب کہ اس کی نشوونما اور بقاء کے لیے25 ڈگری بڑا آئیڈیل تصور کیا جاتا ہے۔
فال آرمی ورم کی تیسری Pupa ہے جوکہ 2 سے8 سینٹی میٹر لمبا ہے ،یہ ایک حفاظتی خول جس کو Cocoon کہا جاتا ہے ۔اس میں محصور ہوتا ہے Pupa اسٹیج کا دورانیہ گرمیوں میں8 سے 9 دن ہوتا ہے ،جب کہ سردیوں میں20 سے 30 دن ہوتا ہے ۔Adultاس کی آخری حالت ہے ۔اس میں نمایاںپر نمودار ہوتے ہیں جو کہ 32 سے40 ملی میٹر لمبے ہوتی ہیں اور یہ عموماً سرمئی اور برائون کلر پر مشتمل ہوتا ہیں اور ان میں نمایاں تکونی Spots ہیں بالغ عموماً رات میں سرگرم عمل ہوتے ہیں۔
مادّہ بالغ ہونے کے بعد پانچ دنوں میں انڈے دیتی ہے۔ بالغ کی زندگی تقریباً 10 سے 20 دنوں پر مشتمل ہوتی ہے۔ حالیہ سروے کے مطابق دنیاکے کئی دوسرے ممالک کے ساتھ ساتھ پاکستان میں بھی اس کی تباہ کاریاں عروج پر ہیں۔ اگر ان کو بروقت تلف نہیں کیا گیا اور ان کی نسل کشی کی روک تھام نہیں کی گئی تو آنے والے حالات ٹڈی دل کی تباہ کاریوں سے مختلف نہیں ہوں گے۔ فال آرمی ورم سے بچائو کے لیے درج ذیل ہدایات پر عمل کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
٭اگر کسی علاقے میں فال آرمی ورم کا حملہ زیادہ ہو تو وہاں کوئی دوسری متبادل فصل کاشت نہ کی جائے۔ اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے کہ کھیت میں پرانی فصل کی باقیات کو مکمل طور پر تلف کیاجائے، تا کہ زیر زمین موجود کیڑے نئی کاشت فصل کے لیے نقصان کا باعث نہ ہوں۔ کھیت میں زیادہ گہرائی تک ہل چلایا جائے۔
٭جس کھیت پر فال آرمی ورم کا حملہ ہو وہاں سے کوئی بھی پودا دوسرے کھیت میں یاجگہ پر منتقل نہ کیا جائے۔
٭اسپرے کا استعمال باقاعدگی اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن ( WHO )کی تجویز کردہ مقدار کے مطابق ہو۔ اسپرےکو ابتدائی مرحلےپر استعمال نہ کیا جائے، تا کہ فصل باقاعدہ پروان چڑھ سکے۔
٭ زمانہ قدیم سے حشرات کو ختم کرنے کے لیے اس کے انڈوں کو تلف کرنے کا رواج تھا جو آج کے جدید دور میں بھی موثر اور محفوظ طریقہ ہے ۔اس کو ہنگامی بنیادوں پر اپنایا جائے اور جہاں بھی انڈے نظر آئے ان کو مسل کر کہ تلف کیا جائے۔
٭ اگر حیاتیاتی طریقہ انسداد کی بات کی جائے تو اس میں سب سے زیادہ موثر طریقہ (Bio Pesticides: Azadirachtin Prodcuts)ہیں جن کا بروقت استعمال کیا جائے اور کسانوں کو اس کے استعمال کا شعور اور ٹریننگ فراہم کی جائے۔
٭نیم کے ساتھ ساتھ Spodoptera frugiperda وائرس NPV کا استعمال بھی بہت موثر ہے۔ چیونٹیاں کھیت میں ان Larva کو اپنی خوراک بناتی ہیں تو کثیر مقدار میں چیونٹیوں کے حصول کےلیے شکر شدہ محلول کا اسپرے کیا جائے، تا کہ یہ Larva چیونٹوں کی مدد سےبروقت تلف ہو جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ (Entimo pathogenic) کا استعمال بھی بڑا موثر ہے۔
اب یہ سوال پیدا ہوتا ہے کھیت میں فال آرمی ورم کی موجودگی کے حملے کا کس طرح پتہ لگایا جائے، کیوںکہ کھیت میں بروقت ہزاروں کی تعداد میں حشرات موجود ہوتے ہیں اس کا سب سے آسان طریقہ ہے کہ پودوں کے پتوں پر ان سوراخوں کو تلاش کیا جائے جو ان لاروا نے کئے ہوتے ہیں یہ سوراخ بڑے قاعدے کے ساتھ کئے جاتے ہیں اور سروےسے باآسانی تلاش کی جا سکتے ہیں۔ کونپل اور اس کے ار گرد سنڈیوں کے نمودار برادہ نما (Facal Material) کی موجودگی بھی اس کے حملے کو کنفرم کرتی ہے۔
اگر یہ ساری علامات بروقت ملے تو فوری تدارک کی کوشش شروع کریں۔ فال آرمی ورم کی سنڈھی کونپل اور پھل میں چھپ جانے کی وجہ سے مکئی، چاول، کپاس۔ بلکہ کسی بھی فصل پر براہ راست اسپرے سے ختم نہیں کیا جا سکتا ۔ لہٰذا اس کے لیے اسپرے موثر تصور نہیں کیا جاتا ہے۔ ابتدائی مرحلے میں پودوں کے اندرونی حصوں پر کسی بھی حیاتیاتی اسپرے کے استعمال کو یقینی بنایا جائے، تا کہ ان کوبروقت تلف کرنے میں آسانی ہوں۔
تاہم ان سنڈیوں میں قوت مدافعت پیدا ہونے سے روکنے کے لیے ایک ہی موسم میں (Alternative) اسپرے استعمال کیا جائے۔ اگر حیاتیاتی پروڈکٹ مہیا ہوں تو ان کے استعمال کو یقینی بنا کر ڈبلیو ایچ اوکے قوانین کی تکمیل کی جائے۔ڈبلیو ایچ اوکی تجویز کردہ پروڈکٹ درج ذیل ہیں جن کا استعمال زیادہ ماحولیاتی آلودگی کا باعث نہیں بنتا ہے۔
(1) نیم سے بنی ہوئی تمام پروڈکٹ جن میں خاص کر (Neem Azadirachtin) شامل ہے۔
(2) سپاٹنٹووم Spiiretoram ))
(3) ایمامیکٹسن بیروہٹ Emaenectin Benzoate ))
(4) کلورنیٹر انیلی پرولChloountranileprule ))
(5) بائی فنتھرین Bifenthrin ))
لاروا جس کا ابتدا میں بیان کیا جا چکا ہے کہ اس کی زیادہ نشوونما اور بقاء پودوں کے لیے زیادہ نقصان کا موجب ہے ،یہ شروع میں پتے کے ٹشو کو ایک طرف سے کھانا شروع کرتا ہے لیکن مخالف ابیڈرمل لہر برقرار رکھتی ہے ۔جیسے جیسے یہ کاٹنے میں مصروف عمل ہوتا ہے اور دوسرے یا تیسرے مرحلےپر پتیوں میں باقاعدہ سوراخ کرنا شروع کردیتا ہے اور پھر یہ اپنی غذاکو پورا کرنے کے لیےاپنی ہی ہم جنس لاروا کو کھانا شروع کردیتے ہیں، جس کو Cannibalastic Behallioo کہا جاتا ہے۔
اور فی پلانٹ 0.2 سے 0.8 لاروا کی کثافت 5 سے 20 فی صد پیداوار کو کم کردیتی ہے ایک اور خطرناک ترین المیہ یہ بھی ہے کہ یہ لاروا سوراخ کرکے مکئی کے اندر تک داخل ہو جاتے ہیں اور اندرونی پتے میں موجود ہونے کی وجہ سے ان کی تباہ کاریوں کا پتہ نہیں چلتا اور پوری کی پوری فصل تباہ ہو جاتی ہے۔ فال آرمی ورم عموماً ٹھنڈے گرم اور مرطوب موسم میں نمو پاتا ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ ہر طرح کے ماحول میں زندہ رہنے کا فن جانتا ہے تو غلط نہ ہوگا۔
فیلڈ میں موجودہ قدرتی دفاع دشمن جن میں پرندے ،چیونٹیاں اور چوہے شامل ہیں یہ بھی فال آرمی ورم کے خلاف بہت موثر ہیں، تاہم کھیتوں میں بے دریغ حشرات کش ادویات کے اسپرے سے یہ دفاع دوست بھی ناپیدا ہوتے چلے جا رہے ہیں۔حفاظتی تدابیر میں ایک یہ بھی قابل ذکر ہے کہ بلیک لائٹ ٹراہیسن اور فیرومون ٹرہسین کو کھیت میں اونچائی پر نصب کیا جائے ،تاکہ حشرات کش ادویات کے اسپرے موسم خزاں کے شروع ہونے س پہلے ہی مکئی کے پودوں پر مکمل کیا جا سکے۔ اور فصل کو بروقت بچایا جا سکے۔ چوں کہ Larva گہرائی میں جا کر خوراک کھاتا ہے۔ لہٰذا اس کے تدارک کے لیے وافر مقدار میں حشرات کش پروڈکٹ درکار ہیں۔ لہٰذا ابتدائی تدارک زائد حشرات کش ادویات سے بھی محفوظ رکھے گا۔
کھیت میں زیادہ plantation نہ کی جائے، اس طرح Armyworm کو پھلنے پھولنے کا موقع نہیں ملے گا۔ حیاتیاتی کنٹرول میں ہھتوجیسز جن میں (Bacillus thuringiem) شامل ہیں۔ اس کو دیرپا اور موثر تدارک تصور کیا جا رہا ہے، اس میں قدرتی تنائو بہت طاقتور نہیں ہوتے اور جینیاتی طور پر تبدیل شدہ تنائو کارکردگی کو بہتر بنا نےمیں FAW کی حالیہ تباہ کاریوں نے عالمی سطح پر ممالک کی درآمدات برآمدات میں سیکیورٹی رسک میں اضافہ کر دیا ہے۔ غذائی اجناس جن پر FAW کی موجودگی کے اثرات ہیں، ان پر شبہ کیا جا رہا ہے ان کو سخت سیکورٹی رسک کا سامنا ہے۔ اس طرح کئی ممالک ملین ڈالر کا نقصان برداشت کر رہے ہیں۔
یہ Covid-19 ویکسین کے بعد ایک اور نیا محاذ تیار ہو چکا ہے۔ FAW کے بڑھتے ہوئے رجحان اور فصلوں پر کثیر نقصان کے پیش نظر Food Agriculture organization (FAO) نے اپنی پائیدار انتظامی پروگرام میں FAW کی روک تھام ،مانیٹرک اور ابتدائی وارننگ سسٹم (FAMEWS) کو روشناس کیا ہے یہ ایک موبائل ایپ ہے۔ FAO کی اینڈرائیڈ X6 یا اس سے زیادہ اسمارٹ فونز کے لیے ایک ایپلی کیشن ہے۔ اس ایپ کو FAW کی فیلڈ جانچ پڑتال کے ساتھ ساتھ فیرومون ٹریپ کی چیکنگ کے لیے بھی بڑی موثر ہے۔
ایپ درج ذیل حصوں پر مشتمل ہے۔ (1) ڈیٹا انٹری جمع کرنے، ریکارڈ کرنے اور منتقل کرنے کے لیے (2) اسکائوٹنگ ڈیٹا بشمول بنیادی کام ڈیٹا۔ دستی یا مصنوعی ذہانت کا استعمال (3) فوری مشورہ Advice حاصل کرنا اب کسی بھی ماہر زراعت سے بروقت رسائی حاصل کرکے اپنا مسئلہ بتا کر رہنمائی حاصل کی جا سکتی ہے۔ یہ ایپ 29 زبانوں میں دستیاب ہے اور اس میں مزید زبانیں شامل کی جا رہی ہیں۔ اس پروگرام FAMEWS کو گوگل پلے اسٹور سے مفت ڈائون لوڈ کیا جا سکتا ہے۔ مزید یہ کہ اعلیٰ معیار اور قابل اعتماد اعداد و شمار کے درست مجموعے کو یقینی بنانے کے لیے معیاری پروٹوکولز کو گیرنس نوٹس کے طور پر تیار کیا گیا ہے، تا کہ فیرومون ٹریپ کو برقرار چیک کیا جا سکے اور یہ تمام اس ایپلی کیشن میں دستیاب ہیں۔
مزید برآں یہ ہے کہ FAO کئی شراکت داروں کے ساتھ FAW کی روک تھام، شناخت اور توثیق معاونت کے لیے اہم کام کر رہی ہے۔ اس میں چھوٹے اسٹیک ہولڈرزکے لیے انسٹیگرئیڈ پیسٹ مینجمنٹ پروگرام (IPMP) جو کہ چھوٹے پیمانے پر ہولڈرز کے لیے نہ صرف FAW کے سیاق و سباق کے لیے سائنسی معلومات پر مبنی جدید طرز پر مشتمل زرعی پلیٹ فارم مہیا کر رہا ہے بلکہ FAW کو شناخت کے ساتھ حیاتیاتی کنٹرول محفوظ طریقہ انسداد،فیلڈ کی نگرانی، فیرومون ٹریپ کی حفاظت اور نگرانی کے ساتھ ساتھ کسانوںکی بروقت معاونت شامل ہے۔ یہ ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ locustکے خاتمہ کے ساتھ ساتھ FAO فال آرمی ورم کی انسداد کےلیے بھی گرہ قدر خدمات سرانجام دے رہی ہے۔ FAO کی ان کاوشوں کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا ہے۔بلکہ اس کی کاوشوں کو سراہنے کی ضرورت ہے ۔