• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان سمیت دنیا بھر میں لوگ مختلف معاشی، سماجی، گھریلو، امن و امان اور دیگر قسم کی پریشانیوں کے باعث کئی طرح کے ذہنی عارضوں میں مبتلا ہوتے ہیں۔ اگر انھیں تشخیص اور علاج و معالجے کی بہتر سہولتیں و خدمات دستیاب نہ ہوں تو ان کی صورتحال گمبھیر ہو جاتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ نفسیاتی امراض اور ان کی علامات پوشیدہ ہوتی ہیں، جو بیماری کو مزید پیچیدہ بنا دیتی ہیں۔ اس وقت ہمارے ملک میں تقریباً 2 کروڑسے زائد افراد نفسیاتی امراض میں مبتلا ہیں،جن میں 34فیصد افراد ذہنی مرض انافیلکس کا شکار ہیں، جن کے علاج کے لیے جدید تحقیق اور طریقہ کار پر عمل پیرا ہونا ضروری ہے۔

ذہنی صحت سے کیا مراد ہے ؟

ذہنی صحت سے مرادانسان کی جذباتی اور نفسیاتی صحت یا اچھائی ہے۔ اچھی ذہنی صحت رکھنے سے انسان نسبتاً خوشحال اور صحتمند زندگی گزار سکتا ہے۔ یہ اسے خود انحصاری کے ساتھ زندگی کی مشکلات کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت پیدا کرنے میں مدد کرتی ہے۔ کئی حکمت عملیاں ایسی ہیں جو آپ کو اچھی ذہنی صحت قائم کرنے اور اسے برقرار رکھنے میں مدد فراہم کرسکتی ہیں جیسے کہ

٭ مثبت رویہ اپنائے رکھنا

٭ جسمانی طور پر متحرک رہنا

٭ دوسرے لوگوں کی مدد کرنا

٭ مناسب نیند لینا

٭ صحت بخش غذا ئیں کھانا

اس کے علاوہ ان لوگوں کے ساتھ وقت گزاریں جن کے ساتھ آپ وقت گزارنے میں لطف اندوز ہوتے ہیں۔ اپنی پریشانیوں سے مؤثر طریقے سے نمٹنے کی مہارتیں تشکیل دے کر ان کا استعمال کریں۔ تاہم، اگر آپ سمجھتے ہیں کہ اپنی ذہنی صحت کے حوالے سے آپ کو کسی پیشہ ورانہ ماہر کی خدمات حاصل کرنے کی ضرورت ہے تو اس سے رجوع کریں۔

ذہنی بیماری کیا ہے؟

ذہنی بیماری ایک وسیع اصطلاح ہے اور یہ بہت ساری صورتحال پر مشتمل ہے، جو آپ کے محسوس کرنے اور سوچنے کے انداز کو متاثر کرتی ہے۔ یہ آپ کی روز مرہ زندگی گزارنے کی صلاحیت کو بھی متاثر کرسکتی ہے۔ ذہنی بیماریاں مختلف عوامل جیسے جینیات، ماحول، روزمرہ عادتیں، پیدائش یا بچپن میں ہونے والے حادثات وغیرہ کی وجہ سے سامنےآتی ہیں۔

بیماری کی وجوہات

زیادہ ترواقعات میں ذہنی صحت کی خرابیوں کا صحیح سبب واضح طور پر سمجھ نہیں آتا لیکن کچھ عوامل ذہنی صحت کی خرابیوں کیلئے عام طور پر دیکھنے میں آتے ہیں، جیسےکہ جینیاتی عوامل، دماغ کی بائیوکیمسٹری میں تبدیلی، نیوروٹرانسمیٹرکی سطح کا غیرمتوازن ہونا، ماحولیاتی عوامل، سماجی واقتصادی پس منظر، ہائی اسٹریس جاب، منشیات اور شراب نوشی۔

بعض اوقات کچھ منفی عوامل بھی ذہنی صحت کیلئے نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں جیسے کہ ملازمت کا ختم ہوجانا، کسی قریبی عزیز یا دوست کا انتقال کرجانا، علیحدگی ہوجانا، بیماری جھیلنا، مالی نقصان وغیرہ۔ یہ تمام واقعات کسی بھی شخص کی زندگی میں پیش آسکتے ہیں، جو ہمارے سوچنے سمجھنے کے انداز اور یہاں تک کہ ہماری جسمانی و ذہنی صحت کو بھی متاثر کرتے ہیں۔

دماغی صحت کے اعدادوشمار

امریکا میں دماغی صحت کے مسائل عام ہیں۔ ہر پانچ امریکی بالغوں میں سے ایک کو ہر سال کسی نہ کسی ذہنی بیماری کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ پاکستان میں ہر تیسرا فرد ذہنی عارضے کا شکارہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ یہ افراد دماغی طورپر سنگین بیماری میں مبتلاہیں۔ 

دراصل ذہنی بیماریاں عام ہوتی ہیں مگر وہ شدت میں مختلف ہوتی ہیں۔ ہر 25میں سے ایک بالغ فرد کو سنگین ذہنی بیماری (Serious Mental Illness)کا سامنا ہے، جو کہ ان کی روز مرہ زندگی گزارنے کی صلاحیت کو نمایاں طور پر متاثر کرسکتی ہے۔ دماغی صحت کے قومی انسٹیٹیوٹ کے مطابق، مردوں کے مقابلے میں خواتین کو سنگین ذہنی بیماری ہونے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔ 18سے 25 سال کی عمر میں زیادہ تر ایسی بیماری کا تجربہ ہوتا ہے۔ مخلوط نسل کا پس منظر رکھنے والے افراد کو بھی دوسری نسل کے لوگوں کے مقابلے میں سنگین ذہنی بیماری ہونے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔

دماغی امراض کا سد باب وعلاج

دماغی امراض کی کئی اشکال ہیں، جیسےبائی پولر ڈس آرڈر، انزائٹی ڈس آرڈر، شیزو فرینیا وغیرہ لیکن ان دماغی امراض کا کوئی مخصوص علاج نہیں۔ تاہم، ا ن کی علامات کو کم کرنے، بنیادی وجوہات کو حل کرنےاور موافق حالات پیدا کرنے سے دماغی امراض میں کمی لائی جاسکتی ہے۔ 

ذہنی صحت کے امراض کے علاج کے لیے جو چار اہم دوائیں استعمال کی جاتی ہیں ان میں اینٹی ڈپریسنٹ، اینٹی انزائٹی، اینٹی سائیکوٹک اور موڈ اسٹیبلائزنگ شامل ہیں۔ متاثرہ شخص کے لیے کون سی دوا سب سے بہتر ہے اس کا انحصار ان علامات پر ہوگا جس سے وہ گزر رہا ہوتا ہے اور معالج ہی ان میں سے کوئی دوا تجویز کرسکتا ہے۔

سائیکو تھراپی

اسے ٹاک تھراپی بھی کہہ سکتے ہیں، جس میں مریض کو ڈاکٹر سے اپنی ذہنی صحت سے متعلق اپنے تجربات، احساسات، خیالات اور نظریات کے بارے میں بات کرنے کا موقع ملتاہے۔ معالج بنیادی طور پر ساؤنڈنگ بورڈ اور غیر جانبدار ثالث کی حیثیت سے کام کرتے ہیں اور علامات کو کم کرنے کیلئے مریض کو مقابلہ کرنے کی تکنیک اور حکمت عملی سیکھنے میں مدد دیتے ہیں۔

دماغی صحت کی مشقیں

ورزش آپ کے ذہن اور جسم دونوں کیلئے بہت اچھی ہے۔ جاگنگ، تیراکی، چہل قدمی وغیرہ کرنے سے دل کی صحت بہتر رہتی ہے اور جسم کو قوت ملتی ہے۔ یہ دماغ کیلئے بھی زبردست مشقیں ہیں۔ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ افسردگی اور اضطراب کی علامات کو کم کرنے میں ان مشقوںسے مدد ملتی ہے۔ تاہم، دماغ کیلئے ذیل میں بتائی گئی چند اور بھی مشقیں ہیں۔

٭ پاور پوز بنانا: اس پوز یا آسن میں آپ اپنے ہاتھوں کو اپنے کولہوں پر رکھ کر سیدھے کھڑے ہو کر زور زور سے سانس لیتے ہیں۔ اس سے سوشل انزائٹی کے احساسات میں آپ عارضی کمی محسوس کرسکتے ہیں۔

٭ مسلز کو آرام دینا:اس عمل میں پٹھوں یعنی مسلز کو سخت کیا جاتا اور پھر آہستہ آہستہ ڈھیلا چھوڑا جاتا ہے۔ اس عمل کو دیگر تکنیکوں کے ساتھ ملایا جاسکتا ہے، جیسا کہ سانس لینے کی مشقوں کےساتھ یہ عمل کرنا۔

٭ یوگا پوز ا ختیار کرنا: 2017 ء میں کیے گئے ایک مطالعے سے معلوم ہوا کہ صرف دو منٹ یوگا کرنے سے خود اعتمادی بڑھ سکتی اور جسمانی توانائی میں اضافہ ہوتا ہے۔

تازہ ترین