کراچی ( اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ نے شہر میں غیر قانونی پارکنگ فیس کی وصولی پر ڈی آئی جی ٹریفک، کمشنر کراچی، ڈی ایم سیز پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کمشنر کراچی، تمام ڈپٹی کمشنرز، چارجڈ پارکنگ پر ڈی آئی ٹریفک پولیس اور دیگر سے 29 اکتوبر تک تفصیلی جواب طلب کرلیا۔
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں مشتمل دو رکنی بینچ کے روبرو شہر میں چارجڈ پارکنگ کے معاملے پر سماعت ہوئی۔ غیر قانونی پارکنگ فیس پر عدالت ڈی آئی جی ٹریفک، کمشنر کراچی، ڈی ایم سیز پر برہم ہوگئی۔
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیئے جگہ جگہ پارکنگ فیس کے نام پر بھتہ خوری کی جارہی ہے۔ کس قانون کے تحت پارکنگ فیس وصول کی جارہی ہے۔ پیسے نہ دینے پر شہریوں سے بدتمیزی کی جاتی ہے۔ پارکنگ فیس کے نام پر عزت نفس مجروح کی جاتی ہے۔
کس نے جگہ جگہ پارکنگ کی اجازت دی؟ سڑکوں کے دونوں اطراف گاڑیاں پارک کرنے کی اجازت کس نے دی؟ غیر قانونی پارکنگ کی وجہ سے شہر میں ٹریف جام رہتا ہے۔ کوئی طے شدہ فیس ہی نہیں، کہیں 20 اور کہیں 30 روپے وصولی ہے۔ کوئی کہتا گاڑی کھڑی کی ہے تو ہمیں خرچی دو، یہ کونسا طریقہ ہے؟
اگر کسی نے آدھے گھنٹے بعد اس جگہ گاڑی پارک کرنی ہے تو دوبارہ فیس وصول کی جاتی ہے۔ کوئی تو قانون ہوگا جسکے تحت پارکنگ فیس وصول کی جارہی ہے؟ نمائندہ کمشنر آفس نے بتایا کہ پارکنگ فیس وصول کرنے کا کوئی قانون نہیں بس سڑکوں کی مرمت کے لیے وصول کی جاتی ہے۔
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے استفسار کیا کونسی سڑکوں کی مرمت ہورہی ہے؟ شہر کی سڑکوں کا حال دیکھا؟ بتایا جائے کس قانون کے تحت شہریوں سے پارکنگ فیس وصول کی جارہی ہے؟ہمیں تشویش ہے کہ کل کو گھر کے باہر بھی گاڑی کھڑی کرنے پر پارکنگ فیس وصولی شروع نہ ہوجائے۔