• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) ایک طویل عرصہ تک محصولات کی وصولی کا ہدف حاصل کرنا تو کجا، مختلف نوعیت کے الزامات کی زد میں رہا ہے۔ یہ محصولات جمع کرنے کے تناظر میں اہم ترین حکومتی ادارہ تو ہے لیکن ماضی میں اس کی کارکردگی کا ناقدانہ جائزہ لیا جائے تو یہ واضح ہو جائے گا کہ ادارے نے اپنے فرائض کی ادائیگی میں کوئی خاص کامیابی حاصل نہیں کی جس کے باعث عوام کا بھی اِس سے اعتبار اُٹھ گیا تھا۔ موجودہ حکومت میں ادارے نے اپنی کارکردگی بہتر بنائی ہے اور ہدف سے زیادہ محصولات جمع کرنا اس کی ایک واضح مثال ہے لیکن وطنِ عزیز میں اب بھی ٹیکس دینے والوں کی شرح مایوس کن ہے۔ ایف بی آر نے مگر مختلف قوانین تشکیل دے کر اور پابندیاں عائد کر کے عوام کو فائلر بنانے کی جانب راغب کرنے کے لئے اقدامات کیے ہیں جس کے باعث ایف بی آر کو 15 اکتوبر 2021 کو ٹیکس سال ختم ہونے تک تنخواہ دار، غیر تنخواہ دار اور کمپنیوں کی جانب سے گزشتہ برس کی نسبت 37 فی صد سے زیادہ ٹیکس گوشوارے موصول ہوئے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، 15 اکتوبر کو آخری تاریخ تک 25 لاکھ 62 ہزار گوشوارے وصول ہوئے جو ٹیکس سال 2020 کی آخری تاریخ تک 17 لاکھ 72 ہزار ہی جمع ہو پائے تھے۔ ٹیکس گوشواروں کی تعداد میں اضافے کے باعث محصولات کی مجموعی وصولی بھی بڑھی ہے جوریکارڈ 64 فی صد اضافے کے ساتھ 48 ارب 47 کروڑ روپے ہو گئی ہے جب کہ گزشتہ سال جمع ہونے والے محصولات کا حجم 29 ارب 56 کروڑ روپے تھا۔ ان اعداد و شمار سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وطنِ عزیز میں ٹیکسوں کی وصولی پر اگر ماضی میں بھی اسی طرح سنجیدگی سے توجہ دی ہوتی تو ہم بیرونی قرضوں پہ انحصار نہ کر رہے ہوتے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین