• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
سینٹ میں وقفہ سوالات کے دوران ایک سوال کے جواب میں وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے بتایا ہے کہ اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری میں 19بلڈ بینک ہیں جن میں سے 6بلڈ بینکوں کو غیر محفوظ خون کی فراہمی کی بنا پر بند کر دیا گیا ہے۔ یہ جرم قانون کے مطابق مستوجب سزا ہے جس میں ایک لاکھ تک جرمانہ بھی کیا جا سکتا ہے، اگر صرف وفاقی دارالحکومت میں 6بلڈ بینکوں کو غیر محفوظ خون کی فراہمی کا مرتکب پایا گیا ہے تو اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ پورے ملک میں غیر محفوظ خون کی فراہمی کتنے بڑے پیمانے پر ہو گی اور پھر اس طرح مختلف امراض کے جراثیم سے آلودہ خون کے انتقال کے نتیجے میں بیماریوں کا پھیلائو کتنے بڑے پیمانے پر ہوتا ہو گا اور یہ کس قدر مزید پیچیدہ ہوتی ہوں گی، اس میں کوئی شبہ نہیں کہ وطن عزیز میں محفوظ خون کی فراہمی کے متعدد ذمہ دار ادارے بھی موجود ہیں اور مختلف نجی اداروں نے بھی خون کو جدید سائنسی طریق سے محفوظ کرنے کا اہتمام بھی کیا ہوا ہے لیکن اس حقیقت سے بھی انکار ممکن نہیں کہ ہمارے ہاں بڑے شہروں کے کئی گلی محلوں میں بعض افراد اور چھوٹے چھوٹے فلاحی اداروں نے کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے ایسے نجی بلڈ بینک بنا رکھے ہیں جہاں صحت مند خون کو سائنسی انداز میں چیک کرنے کا کوئی نظام موجود ہے نہ اسے محفوظ کرنے کا ہی بندوبست موجود ہے اس نوع کی شکایات بھی موجود ہیں کہ منشیات کے عادی بعض افراد کو پیسے دے کر ان سے ناقص خون بھی لیا جاتا ہے اور ان میں کئی افراد تو ایسے بھی ہیں جو نشہ پورا کرنے کے لئے اپنا خون بیچنے کے عادی ہیں اور یوں خون فروخت کرنا ان کا کاروبار بنا ہوا ہے۔ یہ صورتحال اس امر کا تقاضا کرتی ہے کہ پورے ملک میں صحت مند خون کی فراہمی اور انتقال خون سے اس کی چیکنگ کے لئے ٹھوس اور موثر قانون سازی کی جائے اور کسی نجی بلڈ بینک کو خون کو سائنسی انداز میں محفوظ کرنے کے سازوسامان کے بغیر خون اکٹھا کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔
تازہ ترین