• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ضیاء اللہ آفریدی نے کہا وزیر اعلیٰ خوب پیسے کھا رہے ہیں،الیاس بلور

کراچی(ٹی وی رپورٹ)جیو نیوز کے پروگرام ’’نیا پاکستان" میں خیبر پختونخوا میں تبدیلی نہ آنے، مسائل اور اس صورت میں پاناما لیکس پر تحریک انصاف کی حکومت پر دباؤ کی وجہ بیان کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما امیر مقام کا کہنا تھا کہ کے پی کے میں جو کچھ ہو رہا ہے اس پر روشنی نہیں ڈالی جا رہی ، عمرا ن خان نے 90 دن میں احتساب اور کرپشن کے خاتمے کی بات کی ، ایک احتساب کمیشن بنایا اور ایک جنرل کو اس کا سربراہ بنا دیا مگر ان جنرل صاحب نے جب کچھ فائلیں مانگیں تو ان جنرل صاحب کا کیا حال ہوا ؟ جس پر جنرل صاحب نے استعفیٰ دے دیا اور عمران خان نے اس کا جواب ہی نہیں دیا۔ اس کے بعد انھوں نے ایک اینٹی کرپشن کا ڈائریکٹر لگایا، اس نے بھی جب فائلیں مانگیں تو رات بارہ بجے اسے ٹرانسفر کر کے ڈپٹی ڈائریکٹر بنا دیا گیا۔ اس حوالے سےاے این پی کے رہنما سینیٹر الیاس بلور کا کہنا تھا کہ پرویز خٹک نے جو آج باتیں کی ہیں ان کواستعفیٰ دے دینا چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ وہ کرپشن ٹھیک نہیں کر سکے ، تین سال سے تبدیلی نہیں لاسکے۔ ضیاء اللہ آفریدی کو جب پکڑا گیا تو اس نے کہا کہ وزیر اعلیٰ میرے ساتھ تھے، وزیر اعلیٰ خوب پیسے کھا رہے ہیں۔کراچی میں کچرے کے ڈھیر کے حوالے سے  وزیر بلدیات سندھ جام خان شورو کا کہناہے کہ ہم ایسا نظام بنا رہے ہیں کہ کچرا گھروں سے جا کر اٹھایا جائے،کے پی اٹک کے پاور کا معاملہ اور پاناما لیکس کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار سلیم صافی کا کہنا تھا کہ دنیا کا اصول یہ ہے کہ سب کے لئے ایک کسوٹی ہوتی ہے دوسری بات یہ کہ کرپشن کے الزامات کے پی کے علاوہ باقی تین صوبوں اور وفاقی حکومت پر بھی ہے، پیپلز پارٹی، اے این پی اور باقی سب پر بھی ہے۔ اگر نواز شریف احتسا ب نہیں کر رہے تو خود کو احتساب سے بچانے کے لئے انھوں نے احتساب کمیشن کے سربراہ کو گھر بھی نہیں بھیج دیا۔ تحریک انصاف میں ایک باغیوں کا گروپ بنا تھا، میرے پروگرام میں پی ٹی آئی کے ایم پی اے نے الزام لگایا کہ میں پانچ وزراء کے کرپشن کی فائل عمران خان کو دے چکا ہوں۔ اس پرپی ٹی آئی رہنما حامد خان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی واحد جماعت ہے جہاں آمریت نہیں ہے اور لوگ کھل کر اپنی بات کر رہے ہیں، یہ ایک اچھی روایت کی بنیاد رکھی جا رہی ہے۔ ہم احتساب کریں گے اور کرنا بھی ہے لیکن ضرورت سے زیادہ پہلے نتائج اخذ کر لئے جاتے ہیں کہ یہ بالکل کچھ کرنا نہیں چاہتے ، احتساب کا جب ہم نعرہ لگاتے ہیں تو احتساب ہم اپنے اندر بھی کریں گے۔ اس دوران گفتگو میں حصہ لیتے ہوئے امیر مقام کا کہنا تھا کہ عمران خان نے جن وزراء کو کرپشن کے الزام میں پارٹی سے نکالا تھا ، انھیں شیمپو سے دھو کر واپس لے آئے۔ حکومت وقت کے احتساب کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے الیاس بلور کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت کے پہلے دو سال بجٹ کا خسارہ 140 فیصد بجٹ خسارے میں گیا اوراس سال 40 فیصد ،ان میں اتنی قابلیت نہیں ہے کہ کام کریں حالانکہ  پرویز خٹک ہر وزارت میں کام کر چکے ہیں لیکن ان میں وزارت اعلیٰ کی صلاحیت ہے۔ پٹواری پن ٹھیک نہیں ہوا۔ اس پر حامد خان کا کہنا تھا کہ چار چیزوں پر کام ہوا ہے ،پٹواری والے معاملات بہتر ہیں، کرپشن ختم  کی گئی ہے اسی طرح پولیس کے معاملات بہتر ہوئے ہیں۔ تعلیم اور صحت کے نظام میں بھی بہتری آئی ہے۔ یہ صرف الزامات ہیں۔ اس دوران سلیم صافی کا کہنا تھا کہ کرپشن کا مسئلہ تو زیر بحث آجاتا ہے لیکن خیبر پختونخوا میں اس سے بھی بڑا المیہ شدید بد انتظامی کا ہے، پارٹی اس طرح نہیں چلائی جا رہی جسے چلائی جاتی ہے اس طرح وہاں کی حکومت اس طرح نہیں چلائی جا رہی ہے جس طرح چلائی جاتی ہے۔ پروگرام کے دوسرے حصے میں کراچی میں کچرا صاف کرنے کے حوالے سے وزیر بلدیات سندھ جام خان شورو کا کہنا تھا کہ کراچی دو کروڑ کی آبادی پر مشتمل ہے جس کی 50 فیصد آبادی کچی آبادیوں پر مشتمل ہے۔ یہاں ہر ماہ پچاس ہزار لوگ پورے ملک سے آتے ہیں۔ اس شہر کے مسائل کو دوسرے شہروں کے مسائل سے الگ دیکھنے کی ضرورت ہے ، کچرا اٹھانے کا پرانا نظام ہے کچرا کنڈیاں بنی ہوئی ہیں، یہاں روزانہ بارہ ہزار ٹن کچرا پیدا ہوتا ہے اس کچرے کو اٹھانے کے لئے 06 ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن اور ایک ڈسٹرکٹ کونسل کی ذمہ داری ہے۔ اس مسئلے کو سامنے رکھتے ہوئے سندھ حکومت نے سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ بنایا، سندھ اسمبلی سے قانون سازی کرائی کہ دنیا کیا کر رہی ہے اس مسئلے پر۔ کچرا اٹھانے کا کام روز کی بنیاد پر ہوتا ہے۔ ہم ایسا نظام بنا رہے ہیں کہ کچرا گھروں سے جا کر اٹھایا جائے۔
تازہ ترین