• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بھارت کے پاس کشمیریوں کو حق خود ارادیت
دینے کے سوا کوئی آپشن نہیں!
وزیر دفاع خواجہ آصف:بھارت سے مذاکرات ممکن نہیں۔ ڈیورنڈ لائن کا وجود نہیں اب سرحد موجود ہے، امریکہ نے افغان مہاجرین کی نقل و حرکت کی تفصیلات مانگی ہیں، تنازع کشمیر پر تنائو بڑھ گیا، بھارت نے پاکستان سے سفارتی عملے کے بچے واپس بلا لئے، سشما سوراج کے بیان سے جو رویہ ظاہر ہوا اس کے پیش نظر اب مذاکرات سر دست ممکن نہیں رہے، کشمیر تنازع پر تنائو میں اضافہ کوئی نئی بات نہیں، البتہ یہ نظر آ رہا ہے کہ بھارت کو کشمیریوں کی جدوجہد آزادی سے کچھ خوف سا آنے لگا ہے، پاکستان کی جانب سے سفارتی سطح پر جو عالمی مہم جاری ہے، اور بیرون وطن مقیم کشمیریوں نے بھی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و بربریت کے خلاف دنیا بھر میں مظاہرے شروع کر دیئے ہیں، امریکہ کو صرف یہ نظر آتا ہے کہ پاکستان میں ابھی دہشت گردی موجود ہے اور دہشت گردوں کی آمد و رفت جاری ہے مہاجرین کے بھیس میں، یہ بات اگرچہ اپنی جگہ غلط نہیں لیکن جو ریاستی دہشت گردی بھارت نے مقبوضہ وادی میں جاری رکھی ہوئی ہے ادھر سے اس نے آنکھیں بند کر رکھی ہیں، اس لئے کہ وہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے بجائے بھارت کو خوش رکھنے میں دلچسپی رکھتا ہے، افغان مہاجرین جو پہلے سے موجود ہیں وہ نئے افغان مہاجرین کے میزبان بھی ہیں، اور دہشت گردوں کے سہولت کار بھی اب پاکستان کو 35ہزار افغان مہاجرین کی باعزت واپسی کا اہتمام کرنا ہو گا، اس کے بغیر پاکستان سے دہشت گردی کو جڑوں سمیت اکھاڑنا ممکن نہیں، جہاں تک مذاکرات کا تعلق ہے تو وہ بالآخر ہوں گے ضرور مگر بے مقصد ہوں گے، بھارت پانی گدلا کرنے میں ماہر ہے، پاکستان صبر و تحمل سے کام لے رہا ہے، جس کا غلط مطلب بھارت کے لئے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔
٭٭٭٭
’’منہ آئی گل نہ رہندی اے‘‘
آصف زرداری نے کہا ہے عمران کے منہ میں جو آتا ہے کہہ دیتے ہیں، منہ میں تو آپ کے بھی بہت کچھ ہے مگر نکال نہیں پا رہے، نصیحت تو بہت اچھی ہے، کہ عمران سوچ سمجھ کر بولا کریں، لیکن ناصح کا زاہد ہونا بڑا ضروری ہے، تاکہ اثر بھی ہو، اس وقت خان صاحب کے پیٹ میں کچھ نہیں اس لئے منہ سے جو بات بھی نکلتی ہے اس کا کوئی فائدہ ان کو ہے نہ عوام کو، پی ٹی آئی دھیرے دھیرے پویلین کی طرف لوٹ رہی ہے، اور پرویز رشید عمران خان کو گرائونڈ میں آنے کی دعوت دے رہے ہیں، پاکستان میں جسے بھی کوئی کامیابی ناکامی نصیب ہو رہی ہے وہ سیاست کا ہنر جاننے نہ جاننے کے باعث نہیں، بلکہ یہاں سیاست اپنے حقیقی وجود کے ساتھ موجود ہی نہیں، البتہ پیسہ ہی بڑا ہے، جو ان کو بھی سطح پر لے آیا ہے جو سیاسی تنکے ہونے کے باعث جھاگ کی صورت سطح پر ہی تیرتے رہتے ہیں، اگر یہاں سیاست نام کی چیز کسی کے پلے ہوتی تو آج ملک کی یہ حالت نہ ہوتی جو حکمرانوں کی نظر میں تسلی بخش دکھائی دیتی ہے، اور قوم کو سرے سے نظر ہی نہیں آتی، یہاں سیاستدانوں کا کوئی وجود نہیں، البتہ قارون کے خزانے جتنے یہاں ہیں قارون کے پاس بھی نہ تھے، وہ تو دولت کے باعث غرق ہو گیا یہ کنارے لگ گئے، کہ یہاں ہر شے اب فروختنی ہے، ’’بولو جی تم کیا کیا خریدو گے‘‘ اگر ہمارے ہاں سیاستدانوں حکمرانوں کے پاس بڑے بڑے کارخانے نہ ہوتے تو آج عوام کو لوڈ شیڈنگ کا سامنا نہ کرنا پڑتا، بجلی عام استعمال کے لئے کافی ہے لیکن اشرافیہ کے کارخانے فیکٹریاں ملیں چلانے کے بعد جو مقدار بچتی ہے وہ اتنی نہیں ہوتی کہ عوام کا الانعام کو دی جا سکے، آصف زرداری بڑے زیرک ہیں۔ دبئی کو پاکستان بنا لیا اور حکومت چلا رہے ہیں لیکن خان ان کے قابو میں نہیں آتا۔
٭٭٭٭
شہباز کرے پرواز تے پہنچے سیدھا چین
وزیر اعلیٰ پنجاب نے جو ایک نیا کارنامہ کر دکھایا ہے اس کی تفصیل ہے کہ چینی صنعتکار چونیاں میں 2 ہزار ایکڑ پر مشتمل انڈسٹریل پارک میں 20ارب روپے کی سرمایہ کاری کریں گے، معاہدے پر دستخط بھی ہو گئے، وزیر اعلیٰ نے کہا پاکستان اور چین میں پہلے دوستی تھی اب محبت ہو چکی ہے۔ چین کی ترقی کے پیچھے سوشلزم کا نظریہ ہے، شہباز شریف کے جو بس میں ہے کر رہے ہیں، جو نہیں ہے وہ بھی کر رہے ہیں، مثلاً اب ان کو چین سے محبت ہو گئی ہے اور پیار تو وہ میدان ہے جہاں سب کچھ جائز ہوتا ہے، بہرحال اس ملک میں ایک حکمران تو ایسا ہے جس کے چہرے پر مزدوروں جیسی تھکن نظر آتی ہے، چینی نائب وزیراعظم نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کے وژن کے مطابق شہباز شریف کی قیادت میں پنجاب نے حیرت انگیز ترقی کی ہے، عوام کہتے ہیں کہ انگیز تو ہے ترقی نظر نہیں آتی، لیکن ہمیں توقع ہے کہ یہ انڈسٹریل پارک ضرور پنجاب میں ایسے گل کھلا دے گا کہ پنجاب کے عام آدمی تک اس کی مہک ضرور پہنچے گی، چین کی ترقی کے پیچھے تو سوشلزم کا نظریہ ہے، ہمیں بھی قائد ایک نظریہ دے گئے تھے وہ ہماری پشت پر ہے، پھر بھی ترقی، چین جیسی نہیں، ہمیں تسلیم ہے کہ ترقی ہوئی ہو گی مگر یہ اتنی لطیف کیوں ہے کہ دکھائی نہیں دیتی، اب جبکہ ہماری دوستی، محبت میں تبدیل ہو چکی ہے تو یہ بڑا ہی رومانوی منظر ہے، شاید اس کو ترقی کہتے ہوں، معاہدے پر دستخط ہو چکے 2ہزار ایکڑ زمین بھی حاصل کر لی گئی اب 20ارب روپے کی انڈسٹریل پارک میں انویسٹمنٹ کی رفتار بڑھانا وزیر اعلیٰ پنجاب کا کام ہے، اور بلاشبہ وہ یہ کر گزریں گے، اگر پنجاب کے عوام ن لیگ کے طویل المدت منصوبوں کی تکمیل چاہتے ہیں، تو ایک بار پھر 2018میں کم از کم وزیر اعلیٰ کی میزبانی کر دیں۔ اللہ بھلی کرے گا۔
٭٭٭٭
مستحسن خبر نامہ
....Oزرداری 61برس کے ہو گئے، سالگرہ کی تیاریاں،
آصف علی زرداری کو سالگرہ مبارک ہو، اور وہ جئیں ہزاروں سال،
....Oعمران خان نے شریف خاندان کے خلاف نیب میں ریفرنس دائر کر دیا،
کیا پاکستان کی ترقی کا راز شریف خاندان کے زوال میں پوشیدہ ہے؟ خان صاحب اب کوئی اور کام ڈھونڈ لیں۔
....Oمریم نواز:وہ وقت دور نہیں جب پی آئی اے کا شمار دنیا کی بہترین ایئر لائنز میں ہو گا۔
ن لیگ ان دنوں گا، گے، گی پر گزارہ کر رہی ہے، حتمی نتائج خدا جانے کب آئیں گے؟
....Oخورشید شاہ:وزیر اعلیٰ سندھ کی تبدیلی کے بارے میں مشاورت کے قابل نہ سمجھا گیا۔
اس قابل تو سمجھا کہ آپ کو اپنے مقام و مرتبے سے آگاہ کر دیا گیا یہ عنایت کیا کم ہے؟
....Oخرم دستگیر (رہنما ن لیگ، پنجاب میں سب کچھ ٹھیک کہنا درست نہیں،
خرم دستگیر ہمیشہ خرم رہیں کہ حق کی صدا اپنی یا کسی کے کہنے پر بلند کر دی، اب ن لیگ کہہ سکتی ہے کہ ہمارے وزراء آزاد ہیں، جو چاہے کہیں،
....Oعابد شیر علی:ملک بھر میں بجلی کی ترسیلی نظام کی خرابیاں دور کی جائیں گی،
لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے، شاید نوجوان وزیر ہی عوام کو خوش کر دے،





.
تازہ ترین