• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ایسے وقت میں جب توانائی کے سنگین بحران اہم برآمدی اشیاء کی پیداوار گھٹ جانے نیز امریکہ، یورپ، چین اور مشرق وسطیٰ کی مارکیٹیں مندی کا شکار ہونے کے باعث پاکستان کی برآمدات میں مسلسل کمی ہو رہی ہے اور برآمدی تجارت خسارے کا شکار ہے یہ اطلاع نہایت خوش آئند ہے کہ ملک میں تیار ہونے والے اسلحہ کی برآمد میں نمایاں اضافہ ہو رہا ہے۔ وفاقی وزیر دفاعی پیداوار رانا تنویر حسین نے منگل کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ تین سال قبل پاکستان میں بننے والے ہتھیاروں کی برآمد صرف 25ملین تھی جو اب بڑھ کر ایک سو ملین ہو گئی ہے اور اگلے سال کیلئے 150ملین روپے کا برآمدی ہدف رکھا گیا ہے۔ترکی سمیت مختلف ممالک ایک سو مشاق طیاروں کا آرڈر دے چکے ہیں اور کئی دوسرے ممالک بھی پاکستان سے چھوٹے ہتھیار خرید رہے ہیں۔ پاکستان میں بننے والے جدید ہتھیاروں سے مسلح افواج کے علاوہ صوبائی حکومتوں اور قانون نافذ کرنےوالے اداروں کی ضرورت پوری کی جارہی ہے۔ جس سے غیر ملکی اسلحہ پر انحصار بتدریج کم ہو رہا ہے۔ ایک اور اچھی بات یہ ہےکہ ہمارے ہاں بننے والے ہتھیاروں کے غلط ہاتھوں میں جانے کا کوئی خدشہ یا امکان نہیں نہ کوئی غیر قانون تجارت ہو رہی ہے کیونکہ اس سلسلے میں ناقابل عبور حفاظتی اقدامات کئے گئے ہیں۔ دفاعی پیداوار میں اضافہ اس لحاظ سے بھی خوش آئند ہے کہ پاکستان خطے میں جس طرح کی صورت حال سے دوچار ہے اسے اپنی مسلح افواج اور سکیورٹی اداروں کو ہر قسم کے جدید ترین ہتھیاروں اور دفاعی آلات سے لیس کرنے کی ضرورت ہے۔ اس طرح پاکستان بیرونی ملکوں سے نہ صرف اسلحہ کی خریداری اور قیمتی زرمبادلہ کے اخراجات سے بچ سکتا ہے بلکہ ان ملکوں کی بلیک میلنگ سے بھی آزاد ہو جائے گا۔ یہ ملک کو دفاعی اعتبار سے محفوظ بنانے کی سمت میں نہایت اہم پیش رفت ہو گی۔ حکومت کو چاہئے کہ ملک کو دفاعی پیداوار میں خود کفیل بنانے کی کوششوں میں اضافہ کرے اور ہتھیاروں کی برآمد پر بھی خصوصی توجہ دے۔

.
تازہ ترین