• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پیر کے واقعے سے لاتعلقی، متحدہ اب پاکستان سے چلائیں گے، فاروق ستار

کراچی(اسٹاف رپورٹر) متحدہ قومی موومنٹ کے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستارنے پیر کو کراچی پریس کلب کے باہر ایم کیو ایم کے بھوک ہڑتالی کیمپ میں پاکستان مخالف نعروں اور میڈیا ہائوسز پر کئے جانے والے حملوں پر معذرت کرتے ہوئے واقعے سے لاتعلقی کا اظہار کردیا ہے اور کہا کہ ہم ہی ایم کیو ایم ہیں ، متحدہ قومی موومنٹ اب پاکستان سے چلائیں گے، کارکن یا قائد کو پاکستان مخالف نعرہ نہیں لگانے دیں گے ، پہلے ذہنی تناؤ ، خرابی صحت کا مسئلہ حل کیاجائے ، ڈکٹیشن یا ڈر وخوف نہ سمجھا جائے جو پیر کو کہنا چاہتے تھے وہی کہا ہے ، ایسے عمل کو نہ دہرانے کی ذمہ داری ایم کیو ایم لیتی ہے جبکہ قائد ایم کیو ایم نے اپنے بیان پر ندامت کا اظہار کیا جبکہ رابطہ کمیٹی لندن کے رکن واسع جلیل نے فاروق ستار کی پریس کانفرنس کے ردعمل میں کہا ہے کہ معاملات حسب سابق چلیں گے ، ایم کیوایم کے قائد پارٹی کے بانی ہیں اور رہیں گے ، کسی بات پر کنفیوژن نہیں ، فاروق ستار رابطہ کمیٹی سے مشاورت کریں گے۔ ادھر ایم کیو ایم کے رہنماڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے متحدہ قومی موومنٹ اور سیاست چھوڑنے کا اعلان کردیا ہے اور کہا ہے کہ میں وضاحتیں دے دے کر تھک گیا ہوں، میں ذاتی طور پر بھی بہت پریشان ہوں، میرے پاس الفاظ نہیں کہ میں کیا بیان دوں اور کیا کہوں اس لیے آج سے پارٹی اور سیاست چھوڑ رہا ہوں۔ علاوہ ازیں ایم کیو ایم کے سینیٹر عبدالحسیب خان نے متحدہ کے قائد اور ایم کیو ایم سے مکمل لاتعلقی کا اعلان کردیا جبکہ ایم کیو ایم کے ایگزیکٹیو کمیٹی کے رکن پیر زمان شاہ جیلانی نے بھی لاتعلقی کا اعلان کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق منگل کو کراچی پریس کلب میں سینیٹر نسرین جلیل ، ڈاکٹر خالد مقبول، خواجہ اظہار الحسن، ڈاکٹر عامر لیاقت حسین، آصف حسنین، اقبال محمد علی خان، خواجہ سہیل منصور، ڈاکٹر ارشد وہرا سمیت پارلیمنٹیرین کی ایک بڑی تعداد کی موجودگی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیو ایم کو بار بار اس قسم کی صورتحال سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے جس کی وجہ خراب صحت  ذہنی تنائو کو قرار دیا گیا لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ پہلے ذہنی تنا ئوکے مسئلے کو حل کیا جائے، ہماری کوشش تھی کہ یہ پریس کانفرنس کل ہی کرتے، گزشتہ رات بھی آئے تھے مگر ہمیں ایم کیو ایم اور ہمارا مؤقف پیش نہیں کرنے دیا گیا اور ہمیں یہاں سے لے جایا گیا، کل کی تمام صورتحال پر ہمارے موقف کو لوگوں کے سامنے آنا چاہئے تھا مگر پریس کانفرنس نہ ہونے کی وجہ سے ایسا نہ ہوسکا۔ انہوں نے کہاکہ اب ہماری پریس کانفرنس کو کسی اور کا ڈکٹیشن سمجھا جائے گا اسی لئے کل پریس کانفرنس کرنا چاہتے تھے مگر ایسا نہیں کرنے دیا گیا، آٹھ گھنٹے تک رینجرز کے دوستوں کے پاس رہے اس لئے یہ تاثر لیا جائے گا کہ یہ پریس کانفرنس ڈر و خوف کے باعث کی جارہی ہے اور کسی ادارے یا ایجنسی کے کہنے پر یہ سب کچھ ہورہا ہے، جو کچھ کل کہنا چاہتے تھے وہی بات آج کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ جس ایم کیوایم کا حلف اٹھایا ہے اس میں کل والی بات اور نعرے نہیں ہیں اگرایم کیو ایم نے ایسے نعرے لگانے ہیں تو پھر ہم دوسری جماعت بنا لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیر کو ہونے والے افسوسناک واقعہ سے ایم کیو ایم نے چھ دن کی تادم مرگ بھوک ہڑتال سے جو سیاسی  فائدہ اور ہمدردی حاصل کی تھی اس کو بھی بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے اور ہونے والی اشتعال انگیزی سے ایم کیو ایم بیک فٹ پر چلی گئی اور ایسا بار بار ہورہا ہے کہ ہم سیاسی فائدے کے نزدیک پہنچ کر پیچھے ہوجاتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم ہی ایم کیو ایم ہیں اور ایم کیو ایم ہم ہیں، زندگی کے 30سال اس جماعت کیلئے وقف کئے ہیں ، اس لئے نادان دوستوں کی طرح کوئی دوسری جماعت بنانے کے بجائے اس میں ہونے والی تنظیمی خامیوں اور کم زوریوں کو دور کریں گے۔ ایم کیوایم کی پالیسی ملک کو کمزور اور غیر مستحکم کرنے کی نہیں ہے،بلکہ ایم کیوایم کی پالیسی ملک کو مضبوط اور مستحکم بنانے کی پالیسی ہے۔خدا خدا کر کے کل میئر، ڈپٹی میئر ،چیرمین، ڈپٹی چیرمین کا انتخاب ہورہا ہے ، میں آپ سب کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ ادھر لندن سے ایم کیو ایم لندن رابطہ کمیٹی کے رکن واسع جلیل نے فاروق ستار کی پریس کانفرنس کے ردعمل میں کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان میں رجسٹرڈ ہے اور تکنیکی طور پر فاروق ستار اس کے سربراہ ہیں۔ ندیم نصرت ایم کیو ایم کے کنوینر ہیں اور رہیں گے۔ ایم کیو ایم کے قائد پارٹی کے بانی ہیں اور قائد ہی رہیں گے کسی بھی حوالے سے فیصلہ کرنے کیلئے مشاورت کا عمل بہت ضروری ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا فاروق ستار کی پریس کانفرنس سے کوئی ابہام نہیں ، پہلے بھی 95؍ فیصد پارٹی معاملات پاکستان رابطہ کمیٹی ہی چلاتی تھی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ فاروق ستارا بھی بھی مشاورت رابطہ کمیٹی سے مل کر کریں گے، متحدہ قائد بانی ہیں کسی بات پر کنفیوژن نہیں اور متحدہ قائد جہاں بھی ہوں گے وہی توثیق کریں گے۔علاوہ ازیں ایم کیو ایم کے رہنماڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے متحدہ قومی موومنٹ اور سیاست چھوڑنے کا اعلان کردیا ہے اور کہا ہے کہ میں وضاحتیں دے دے کر تھک گیا ہوں، میں ذاتی طور پر بھی بہت پریشان ہوں میرے پاس الفاظ نہیں کہ میں کیا بیان دوں اور کیا کہوں اس لیے آج سے پارٹی اور سیاست چھوڑ رہا ہوں۔ عامر لیاقت حسین نے کہا کہ الطاف بھائی جب اپنے لفظوں پر قابو نہیں پاسکتے اور بار بار معافی مانگتے ہیں تو انہیں خو دبھی پارٹی سے کنارہ کشی اختیار کرنی چاہیے اور تقریر کے بجائے کتاب لکھنی چاہیے۔اگر ایم کیو ایم نے الطاف حسین کو سائیڈ لائن لگانے کا اعلان کردیا ہے اور بعد میں الطاف بھائی دوبارہ واپس آنا چاہیں تو انہیں واپس نہیں لینا چاہیے ایم کیو ایم کو اپنے فیصلے پرقائم رہنا چاہیے۔ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے کہا کہ میرے لئے پاکستان بہت کچھ ہے۔ میں پاکستان میں پیدا ہوا اور پاکستان میں مروں گا میری لاش قومی پرچم میں لپیٹی جائے گی،میں یہ سمجھ رہا تھا کہ ایم کیو ایم میں حالات بہتر ہورہے ہیں مگر ایسا نہیں ہے ایم کیو ایم میں جس طرح کی سیاست ہو رہی ہے، وہ میرے مزاج کے مطابق نہیں ہے۔ میں بار بار پاکستان مردہ باد کے نعرے نہیں سن سکتا۔  میرا ایم کیو ایم کے قائد کو بھی مشورہ ہے کہ وہ اگر اپنے آپ پر قابو نہیں رکھ سکتے تو انھیں بھی سیاست چھوڑ دینی چاہیے۔ ایم کیو ایم کے قائد کی ذہنی حالت اگر صحیح نہیں تو وہ پہلے اسے بہتر بنائیں ۔علاوہ ازیں ڈاکٹر فاروق ستار کے ساتھ دیگر رہنماؤں اور منتخب نمائندوں نے کہا کہ کے جو کچھ کل ہوا وہ نہیں ہونا چاہیےتھا، پاکستان ہےتوہم ہیں۔ سینیٹر نسرین جلیل نے کہا ہے کہ پاکستان ہےتوہم ہیں میڈیا ہائوسز پر جو کچھ ہوا اس پر افسوس ہے۔خواجہ اظہار الحسن نے کہا ہے کہ ہم اور ہمارا وجودپاکستان زندہ بادکےنعرے کےساتھ ہیں ، فاروق ستار اورایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے فیصلوں کی تائید اور میڈیا ہائوسز پر حملوں کی مذمت کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم شر پسند عناصر کی پشت پناہی نہیں کرے گی ، میڈیا ہائوسز پر حملوں میں ملوث عناصر کے خلاف سخت کاروائی ہونی چاہیے۔پریس کانفرنس کے اختتام پر پاکستان زندہ باد کے زور دار نعرے بھی لگائے گئے۔ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کچھ تبدیل نہیں ہورہا ہے،پاکستان زندہ بادکے نعرے کے ساتھ ہیں۔ ادھر  رؤف صدیقی نےسینٹرل جیل کراچی سے اپنے خط میں کہا ہے کہ پاکستان کے خلاف نعرہ ناقابل برداشت ہے۔ پاکستان کے خلاف نعرے سے میرا دل ہی نہیں میری روح تک زخمی ہوئی ہے۔ میری تمام جدوجہد عظیم پاکستان کے مجبور و لاچار مظلوم عوام کیلئے تھی اور آخری سانس تک جاری رہے گی ۔ دریں اثناء ڈاکٹر فاروق ستار نے ایک سوال پر کہ کیا وہ اس فیصلے کو ایم کیو ایم کے قائدالطاف حسین بچارہے ہیں تو انہوں نے کہا کہ نہیں پاکستان کو بچارہے ہیں، مائنس ون کی باتیں چھوڑ کر آ گے بڑھیں ، یہ فیصلہ یہاں کیلئے بھی ہے اور وہاں(لندن) کے لیے بھی ہے آپ سمجھ جائیں ، میں نے سب کچھ کہہ دیا، اب کیا میری جان لو گے۔  انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش ہے اور ہم نے ان کو کہہ بھی دیا ہے کہ ایم کیو ایم کے لاپتا کارکنان کسی اور جگہ سے نہیں اپنے گھر سے برآمد ہوتو اس سے کراچی آ پریشن کے حوالے غلط تاثر کو درست کرنے میں مددملے گی۔
تازہ ترین