• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
وزیراعظم نواز شریف نے پیر کو سی پیک نمائش و کانفرنس کے موقع پر اپنے خطاب میں غربت، بے روزگاری، مہنگائی ، بے امنی اور 73 ارب ڈالر کے غیر ملکی قرضوں کے گرداب میں پھنسی ہوئی قوم کی یہ کہہ کر ڈھارس بندھائی ہے کہ پاکستان مختلف اقتصادی اقدامات کی بدولت عالمی تجارت میں واپس آ گیا ہے اور دنیا بھر سے تجارت کرنا چاہتا ہے اس کامیابی کے مظاہر گنواتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ملک میں مجموعی معاشی ترقی کی شرح پچھلے 8 سال کی بلند ترین سطح پر ہے اسٹاک مارکیٹ کی کارکردگی بہترین ہے زرمبادلہ کے ذخائر دوگنا ہو چکے ہیں اور سیکورٹی کی صورت حال بہت بہتر ہو گئی ہے وزیراعظم نے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے حوالے سے قوم کو یہ امید بھی دلائی کہ اس پر عملدرآمد سے خطے کی تقدیر بدل جائے گی اور تین ارب لوگوں کو فائدہ پہنچے گا پاکستان کے تمام علاقوں خصوصاً بلوچستان، خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان کے پسماندہ علاقوں کی حالت بدلے گی پاک چین زمینی رابطے مستحکم ہوں گے ملک میں انفراسٹرکچر، ٹرانسپورٹ اور باربرداری کا نظام بہتر ہو جائے گا 35 ارب ڈالر توانائی کے منصوبوں پر خرچ ہونے سے بجلی کی پیداوار میں 1040 میگاواٹ کا اضافہ ہو گا ان میں سے بیشتر منصوبے 2078 سے پہلے مکمل ہو جائیں گے اور آئندہ دس سال میں ملک کو تیس ہزار میگا واٹ بجلی ملے گی جس سے لوڈشیڈنگ ختم ہو جائے گی اس زمینی حقیقت کے باوجود کہ ملک کی ایک تہائی سے زیادہ آبادی آج بھی خطہِ افلاس سے نیچے کی زندگی بسر کر رہی ہے وزیراعظم کی تقریر قوم کے بہتر مستقبل کے حوالے سے امید افزا ہے موجودہ حکومت عوام کی معاشی محرومیاں دور کرنے کے لئے وزیراعظم نواز شریف کے اقتصادی وژن کے تحت سی پیک اور دوسرے مالیاتی اقدامات پر عمل پیرا ہے اس جدوجہد میں وہ کس حد تک کامیاب ہوتی ہے اور ان اقدامات کے ثمرات عوام تک کیسے پہنچتے ہیں اس کا فیصلہ وقت کرے گا تا ہم اس میں کوئی شک نہیں کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ اس معاملے میں بنیادی کردار ادا کرے گا یہ پاکستان کی خوش قسمتی ہے کہ ایسے حالات میں جب بعض عالمی قوتیں اسے معاشی اور دفاعی اعتبار سے عدم استحکام سے دو چار کرنے کے درپے ہیں عظیم ہمسایہ چین چٹان کی طرح اس کے ساتھ کھڑا ہے وہ نہ صرف اس کی علاقائی سلامتی بلکہ معاشی خوشحالی کی جدوجہد میں بھی اس کی بھرپور مدد کر رہا ہے۔ ویسے تو چین نے ہر مشکل میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے اور پاکستان بھی روز اول سے اس کے ساتھ دوستی کے تمام تقاضے پورے کر رہا ہے مگر 46 ارب ڈالر کی لاگت سے زیر تکمیل سی پیک منصوبہ پاکستان کے عوام کے لئے چینی دوستوں کی جانب سے اتنا بڑا تحفہ ہے جس کے اثرات وزیراعظم کے بقول کہیں زیادہ اور دور رس ہوں گے اس سےپاکستان کی معیشت میں انقلاب تو آئے گا ہی چین کو بھی گوادر کے مختصر ترین راستے سے بین الاقوامی سمندروں تک رسائی حاصل ہو جائے گی جس کے بعد وہ حقیقی معنوں میں دنیا کی ایک عظیم عسکری اور معاشی قوت بن جائے گا یہی وجہ ہے کہ امریکہ، بھارت اور بعض دوسری قوتیں سی پیک منصوبے کو سبوتاژ کرنے کے درپے ہیں خاص طور پر بھارت جو علاقے پر اپنی بالادستی قائم کرنا چاہتا ہے اسے ناکام بنانے کے لئے دہشت گردی سمیت تمام حربے آزما رہا ہے اس حوالے سے بھی چین پوری طرح پاکستان کے ساتھ ہے چین کے ایک اہم ترین تھنک ٹینک نے بھارت کو یہ پیغام دیا ہے کہ وہ بلوچستان کے معاملات میں دخل اندازی بند کر دے اگر سی پیک منصوبے کو نقصان پہنچایا گیا تو چین مداخلت سے گریز نہیں کرے گا ادھر پاکستان نے اس منصوبے کے تحفظ کی ذمہ داری مسلح افواج کے سپرد کر دی ہے اب یہ ذمہ داری حکومتی منصوبہ سازوں کی ہے کہ وہ اس منصوبے کے ثمرات عام آدمی تک کیسے پہنچاتے ہیں حکومت کے محض یہ دعوے کافی نہیں کہ سی پیک سے ملک میں خوشحالی کا نیا دور آئے گا اسے عملی طور پر ایسا کرکے دکھانا ہو گا جس سے عام آدمی کی حالت حقیقی معنوں میں تبدیل ہو سکے۔
.
تازہ ترین