• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پارلیمنٹ ڈائری:ارکان کی توجہ ٹیکسلاکے ضمنی انتخاب پر مرتکز

اسلام آباد (محمد صالح ظافر ،خصوصی تجزیہ نگار) پارلیمان کے دونوں ایوانوں کا اجلاس الگ الگ شروع ہوا تو ارکان کی توجہ کارروائی کے ایجنڈے سے زیادہ ٹیکسلا کے صوبائی اسمبلی کے ضمنی انتخاب پر مرتکز تھی جہاں سے تحریک انصاف کے رکن محمد صدیق خان کی رحلت کے باعث حکمر ان پاکستان مسلم لیگ نون کو تحریک انصاف کے ساتھ زورآزمائی کا نادر موقع مل گیاتھا۔ یہ حلقہ روایتی طور پر مسلم لیگ نون کے مرد آہن چوہدری نثار علی خان کے اثر و نفوذ کی جولان گاہ تصور ہوتاہے 2013ء کے عام انتخابات میں یوں تو چوہدری نثار علی خان سبھی حلقوں سے جیت گئے تھے جہا ں انہوں نے مقابلہ آرائی کی تھی لیکن صوبائی اسمبلی کے اس حلقے سے ان کی کامیابی کو پراسرار انداز میں ناکامی میں بدل دیا گیا تھا وہ لگاتار اڑتالیس گھنٹوں تک جیت رہے تھے کہ تیسرے روز کی صبح ان کی ناکامی کا اعلان کردیا گیا چوہدری نثار علی خان قومی اسمبلی کے رکن بن چکے تھے انہوں نے صوبائی نشست کے بارے میں زیادہ تردد نہ کیا تاہم اس شکست کی چبھن انہیں لگاتار محسوس ہوتی رہی ان کے رفقا نے اسے کبھی ہار کے طورپر تسلیم نہیں کیا۔ پیر کے اس انتخابی معرکے کے لئے مسلم لیگ نون کے کسی سرکردہ رہنما نے حلقے کا رخ نہیں کیا تاہم تحریک انصاف کے سربراہ عمران خا ن نے ایک سے زیادہ مرتبہ یہاں عام جلسے سے خطاب کیا آخری جلسے میں انہوں نے حکمر انوں کے خلاف دشنام طرازی کرتے ہوئے اس ضمنی انتخاب کو ریفرنڈم قرار دیدیا۔ تحریک انصاف ایک ہفتہ قبل چیچہ وطنی میں قومی اسمبلی کی نشست جس پر اس کا رکن منتخب ہو کر نا اہل قرار پایا تھا پاکستان مسلم لیگ نون کو سونپ چکی تھی اب اسے ٹیکسلا میں شکست سے دوچار ہونا پڑا ہے وہ تیس ستمبر کو رائے ونڈ مارچ کے لئے جس بڑے انبوہ کی توقع لگائے بیٹھی تھی اسے ان لگاتار دو شکستوں سے سخت دھچکا لگا ہے۔ اذان مغرب کے وقفے میں ہی ضمنی انتخاب کے رجحان سامنے آنے لگے تھے حکومتی ارکان لابی اور ر اہداری میں ایک دوسرے ے بغل گیر ہو کر مبارکبادوں کا تبادلہ کررہے تھے جبکہ تحریک انصاف کے ارکان ایک ایک کرکے ایو ان سے کھسک گئے۔ قومی اسمبلی اور سینیٹ دونوں میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اور وہاں مسلط بھارتی افواج کے مظالم کے خلاف زوردار طریقے سے آواز اٹھائی گئی دونوں ایوانوں میں وزیراعظم نواز شریف کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کا بہت چرچا رہا ارکان کی غالب اکثریت نے اپنی تقاریر میں وزیراعظم کی تقریر کو حددرجہ متوازن اور موثر قرار دیا۔ وزیراعظم کے لئے ہدیہ تحسین پیش کرنے والوں میں حزب اختلاف کے بعض ارکان بھی شامل تھے سینیٹ میں جہاں اجلاس کی صدارت چیئرمین میاں ر ضا ربانی کررہے تھے متفقہ طور پر قرارداد منظور کی گئی جس میں مقبوضہ کشمیر کے حالات پر بھارت کی شدید مذمت کی گئی یہ قرارداد قائد ایو ان راجہ محمد ظفرالحق نے پیش کی بعض ارکان نے وزیراعظم کی تقریر میں بعض اہم امور کی عدم موجودگی کا تذکرہ کیا۔
تازہ ترین