• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مغربی سرحدوں پر مصروف ہیں لیکن مشرقی سرحدوں پر نظر ہے، پاک فوج

راولپنڈی ( نیوز ایجنسیاں )ڈ ی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ ضرب عضب کے مرکزی آپریشن مکمل ہو گئے ، مغر بی سرحدوں پر مصر وف ہیں، لیکن دہشت گردی کے خلاف جنگ کے باوجود مشرقی سرحد وںپر ہماری مکمل نظر ہے، دہشتگردی کے واقعات کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہوتی ہے، پاکستان پر بغیر ثبو ت کے الزا مات لگا دیئے جاتے ہیں ،کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کیلئے ہم پوری طرح تیار ہیں ،بلو چستا ن میں بھارتی مداخلت ثابت ہو چکی ، پشاور میں میڈیا بریفنگ کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ آرمی چیف نےدورہ جرمنی پر افغانستان سے دہشت گردوں کے نیٹ ورکس پر سوال اٹھایا، ان کی جرمنی سے واپسی کے بعد اسپیشل آپریشنل میٹنگ ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب کے اہم آپریشن مکمل ہوچکے ہیں، پاک افغان بارڈر پر راجگال کی پہاڑیاں کلیئر ہوچکی ہیں۔ افغانستان کے ساتھ سرحد کا مکمل کنٹرول فوج کے ہاتھ میں ہے، راجگال میں چوکیاں تعمیر ہورہی ہیں جہاں پر فوج تعینات ہوگی ۔ اڑی حملے میں بھارتی الزامات پر ہمیں افسوس ہے،دہشت گردی کے خلاف جنگ کے باوجود مشرقی سرحد پر ہماری مکمل نظر ہے اور ہم پوری طرح سے تیار ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ پشاور کے علاقے وارسک کی کرسچن کالونی میں 4 دہشت گرد داخل ہوئے تھے جن کے 4 سہولت کار تھے۔ اس کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی تھی،خود کش حملہ آوروں کو مقامی لوگوں نے روکا، مردان کچہری خود کش حملہ آور کو بھی افغا نستا ن سے طورخم پہنچایا گیا۔ مردان خودکش حملے کے 3 سہولت کاروں کو پکڑ لیا ہے۔ دہشت گردوں کے سہولت کاروں میں خواتین بھی شامل ہیں جنہیں باعزت طریقے سے رکھا گیا ہے اور تفتیش کا عمل جاری ہے۔ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ خیبر پختونخوا اور فاٹا میں یکم جولائی سے اب تک ایک ہزار 470 کو مبنگ آپریشن ہوئے ہیں، تخریب کاری  کے 14 منصوبے ناکام بنائے جاچکے ہیں۔ نیشنل ایکشن پلان پرعمل درآمد کیلیے کافی محنت درکارہے، سہولت کاروں کا نیٹ ورک کنٹرول میں آرہا ہے لیکن سب کو چوکس رہنا ہے۔ آپر یشنز سے سیکیورٹی کی صورت حال بہترہوگی۔ پاکستان چاہتا ہے کہ افغانستان میں امن ہو، پاکستان نے ہمیشہ ذمہ داری سے بات کی ہے لیکن پاکستان پر بغیر ثبوت کے الزام لگا دئیے جاتے ہیں، بارڈر مینجمنٹ افغانستان کی طرف سےبھی ہوتوموثرثابت ہوسکتی ہے۔دہشت گردی کے واقعات کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہوتی ہے، پا کستا ن پر بغیر ثبوت کے الزام لگا دیئے جاتے ہیں ،ٹھوس شواہد ملنے تک پاکستان نے کبھی کسی پر انگلی نہیں اٹھائی ، پا کستان افغانستان میں امن چاہتا ہے ،افغان حکومت ، فوج اور انٹلیجنس سے معلومات شیئر کی جارہی ہیں، کومبنگ آپر یشنز سے امن وامان کے حوالے سے کافی مدد ملی ہے، دہشت گردی کے واقعات میں کمی آئی ہے،عارضی بے گھر افراد کی بحالی کیلئے ہر ممکن مدد کرنا ہوگی ،آڈی  پیز کی واپسی کیلئے نومبر کی ڈیڈ لائن مقرر ہے، نقل مکانی کرنے والے75 فیصد افراد اپنے گھروں کو واپس جاچکے ہیں۔بارڈر مینجمنٹ کیلئے 20 سے زائد پوسٹوں پر کام مکمل ہوچکا ہے۔ چیک پوسٹیں مکمل ہونے سے بارڈر پر غیر قانونی نقل وحرکت ختم ہو جائیگی، اس موقع پر مردان حملے کے گرفتار سہولت کاروں کو میڈیا کے سامنے پیش کیا گیا۔
تازہ ترین