• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عدالت سے واپسی پر قتل کے 2 ملزمان پولیس اہلکار کو ہلاک کرکے فرار

کراچی (اسٹاف رپورٹر) انسداد دہشت گردی کی عدالت سے ریمانڈ حاصل کرنے کے بعد ایس آئی او کورنگی کی نجی کار میں تھانے واپس لاتے ہوئے کورنگی کاز وے پر ندی کے قریب پولیس اہلکار کے قتل میں ملوث 2 ملزمان  امتیاز بلوچ اور مالک بنگالی فائرنگ کرکے ایک اہلکار کو ہلاک اور دوسرے کو زخمی کرنے کے بعد فرار ہوگئے۔ایس آئی او کو شامل تفتیش کرلیا گیا ہے، مذکورہ افسر کا اسلحہ واردات سے چند گھنٹوں قبل پرسرار طور پر گم ہوگیا تھا۔ ملزموں نے فرار ہونے کیلئے ایک موٹر سائیکل چھینی۔ پولیس نے مذکورہ پراسرار واقعے اور پولیس میں موجود کالی بھیڑوں کی نشاندہی کیلئے اعلیٰ سطح تفتیش شروع کردی ہےجبکہ آئی جی سندھ نے بھی واقعے کا نوٹس لیکر ڈی آئی جی سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ تفصیلات کے مطابق کورنگی صنعتی ایریا تھانے کی حدود کورنگی صنعتی ایریا کورنگی کاز وے پر ندی کے قریب کار نمبرAEE-090 کے ذریعے تفتیشی ٹیم کورنگی میں 9روز قبل قتل ہونیوالے پولیس اہلکار یوسف لودھی کے قتل میں گرفتار دو ملزمان کو انسداد دہشت گردی کی عدالت سے لایا جارہا تھا کہ اچانک کار کے اندر فائرنگ شروع ہوگئی جس کے بعد کار بے قابو ہوکر دوسری گاڑی سے جا ٹکرائی، فائرنگ کے نتیجے میں کار میں موجود دو پولیس اہلکار رفیق اور دائم شدید زخمی ہوگئےاور رفیق زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا، اطلاع ملتے ہی پولیس موقع پرپہنچ گئی اور زخمی اور لاش کو اسپتال منتقل کیادریں اثناء اندر موجود دونوں ملزمان سرکاری اسلحے کے ہمراہ باہر نکلے اور فرار ہوگئے۔ اس سلسلے میں پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزمان نے فرار ہونے کے لیے ایک موٹر سائیکل بھی چھینی اور کچھ فاصلے پر اسلحہ پھینک کر باآسانی فرار ہوگئے، کورنگی صنعتی ایریا پولیس کے مطابق موٹرسائیکل چھینے جانے کی درخواست تھانے کو مل گئی ہے،شہید پولیس اہلکار رفیق کورنگی ساڑھے پانچ کا رہائشی اور تین بچوں کا باپ تھا۔پولیس ذرائع کے مطابق ایس آئی او کا پستول گیئر لیور کے قریب پڑاتھا جیسے ملزم نے اٹھا کر فائرنگ کردی، ایڈیشنل آئی جی مشتاق مہر کے مطابق مذکورہ ملزمان بابر دودھ والے کے قتل میں بھی ملوث تھے اور انکا تعلق ڈکیتی و منشیات فروشی میں ملوث جرائم پیشہ گروہ سے ہے، انہوں نے بتایا کہ ایس آئی او واسع اللہ جوکھیو دو پولیس اہلکاروں کے ہمراہ ذاتی کار میں ملزم کو انسداد دہشتگردی کی عدالت میں ریمانڈ لینے گیا تھا اور وہاں سے واپس آرہا تھا،تاہم یہ معلومات لی جارہی ہیں کہ ملزمان کو پولیس موبائل میں عدالت کیوں نہیں لیکر جارہے تھے اسکی مکمل تفتیش کی جائے گی اور ملوث اہلکار یا افسر کے  خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ فائرنگ کے بعد ملزمان اپنے دونوں ساتھیوں کی ہتھکڑی کھول کر پولیس کا سرکاری اسلحہ بھی ساتھ لے گئے تھے جو کہ بعد میں مل گیا انہوں نے کہا کہ کار میں ایس آئی او واسع اللہ جوکھیو اور دو اہلکار موجود تھے ایس آئی او کار چلارہا تھا اور اسکا کہنا ہے کہ اسکاسرکاری اسلحہ جمعے کی صبح غائب ہوگیا تھا جس کی مسنگ رپورٹ درج ہے تاہم یہ معاملہ پراسرا ہے اور اسکی جانچ کی جارہی ہے انہوں نے کہا کہ جائے وقوع سے پولیس نے نائن ایم ایم کے تین خول برآمد کئے ہیں۔ واقعے کے بعد قانون نافذ کرنے والے ادروں نے علاقے کی ناکہ بندی کرکے سرچ آپریشن شروع کردیا ہے۔ ذرائع کے مطابق تھانے کی موبائل طویل عرصے سے خراب ہونے کے باعث ایس آئی اوکی ذاتی گاڑی میں ملزمان کوعدالت لیکر گئے تھے، واضح رہے کہ بیشتر تھانوں کی موبائل گاڑیاں خراب ہیں اور اکثر انوسٹی گیشن پولیس اہلکار ملزمان کو ذاتی گاڑیوں ،موٹرسائیکل اور رکشوں میں عدالت لیکر جانے پر مجبور ہو تے ہیں اور پیٹرول اور کرائے کی رقم بھی ملزمان  یا ان کے اہلخانہ سے ہی وصول کی جاتی ہے۔ 
تازہ ترین