• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بائو میٹرک سسٹم اور نئی تعلیمی پالیسی سے گھر بیٹھے تنخواہ لینے والے اساتذہ پریشان

بدین ( نامہ نگار)احتساب اور ڈیوٹی لئے جانے کا خوف ضلع بدین کے 800 پرائمری اسکول ٹیچرز نے محکمہ تعلیم سے قبل از وقت ریٹائرمنٹ کے لئے رجوع کر لیا ۔وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ کی ایجوکیشن ایمرجنسی کا خوف منڈلانے لگا۔ ایجوکیشن  زرائع سے ملنے والی معلومات کے مطابق محکمہ تعلیم میں بایو میٹرک سسٹم  اور نیو ایجوکیشن پالیسی کے آنے کے بعد سے گھوسٹ اور نان کوالیفائیڈاور سفارشی اساتذہ جو کہ گھر بیٹھ کر تنخواہیں وصول کرنے میں مصروف تھے میں شدید خوف کی کیفیت پائی جاتی ہے انہیں ہر وقت احتساب اور ڈیوٹی لئے جانے کا خوف طاری رہتا تھا جسکے بنا پر انہوں نے قبل ازوقت زاتی مصروفیات کو جواز بنا کر محکمہ تعلیم بدین سے ریٹائرمنٹ حاصل کر لی ہےگزشتہ چند ماہ میں ریٹائرمنٹ حاصل کرنے والے ایسے استازہ کی تعداد 800 سے زائد ہے۔ ٹائون ایجوکیشن افسر بدین عمران گیلانی کے مطابق صرف چند دنوں میں تعلقہ  بدین میں 85 استازہ نےمختلف وجوہات کی بنا پر ریٹائرمنٹ حاصل کی ہے اور استازہ کی شارٹیج کے باعث 30 پرائمری اسکول بدین تعلقہ میں بند ہو چکے ہیں جبکہ عوام کے عدم تعاون کے سبب مزید 7 اسکولوں کو نان وائبل قرار دیا جا چکا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ بدین کے پرائمری اسکولوں میں 43 بچوں پر 1 استاد مقرر ہے جبکہ محکمہ تعلیم کے معیار کے تحت 30 بچوں پر ایک استاد مقرر کیا جاتا ہے۔ بدین میں 80 فیصد اسکولوں کی عمارتیں خستہ ہو چکی ہیں جسکی وجہ سے وہاں بچوں کو تعلیم دینا خطرے سے خالی نہیں ۔ ایجوکیشن زرائع سے مزید معلوم ہوا ہے کہ  چند دنوں میں تعلقہ  ماتلی سے 80 سے زائد استازہ ، تعلقہ ٹنڈوباگو سے 70 سے زائد استازہ اور تعلقہ  تلہار سے 30 سے زائد استازہ نے  ریٹائرمنٹ حاصل کی ہے گو کے محکمہ تعلیم کا بائیومیٹرک سسٹم پوری طرح سے فعال نہیں ہوسکا تاہم گھر بیٹھ کر تنخواہ وصول کرنے والے گھوسٹ  اور نان کولیفائیڈ اور سفارشی ٹیچر شدید خوف کا شکار ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ کی جانب سے ایجوکیشن ایمرجنسی نافظ کئے جانے کے بعد بدین کے گوسٹ اور نان کولیفائیڈ ٹیچر دھڑا دھڑ ریٹائرمنٹ حاصل کر رہے ہیں۔ اور ضلع بدین میں ریٹائرمنٹ حاصل کرنے والے مجموعی استازہ کی تعداد 800 سے تجاوز کر چکی ہے۔
تازہ ترین