• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دھرنانہیں تنظیم سازی تحریر …سیدمنہاج الرب

minhajur.rab@janggroup.com.pk
سیاسی گہماگہمی آج کل عروج پر ہے ہر پارٹی جلسے جلسوں میں مگن ہے۔ حزب اختلاف کی جماعتیں حکومت کی مخالفت میں دشنام طرازی میں مصروف ہیں اوراقتدار جواباً عرض میں۔ معاشی منصوبوں اور سماجی بہبود کے پروگراموں کی کسی کو کوئی اہمیت نہیں۔ ہم ترقی یافتہ ممالک اور بہترین جمہوری حکومتوں کی بہت مثالیں دیتے ہیں اور انہیں مثالی نمونہ سمجھتے ہیں۔ لیکن ان ممالک جیسی جمہوریت اپنے ملک (پاکستان) میں پسند نہیں کرتے۔ ان ترقی یافتہ ممالک میں اختلاف شخصیت پر نہیں بلکہ منصوبے اور پلاننگ پر کیا جاتا ہے۔ ہمارے ہاں کبھی بھی کسی بھی حکومتی منصوبے کو جس میں واقعی کوئی " خرابی" ہو اس کو سامنے نہیں لایا جاتا۔ صرف حکومتی اراکین کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتاہے۔ یوں کسی بھی حکومتی منصوبے پرتنقید نہ ہونے کی وجہ سے وہ منصوبہ اپنے نقائص سمیت مکمل ہوتا ہے۔ اور اس منصوبے کے سوفیصد نتائج حاصل نہیں ہوتے۔ لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ ہر وزارت کی پالیسیوں کو باریک بینی سے دیکھا جائے اور ان پر تعمیری تنقید کرتے ہوئے اسے سوفیصد قابل استعمال اور عوام کے لیے کارآمد بنایا جائے۔ یوں عوام میں سیاستدانوں کے لیے احترام کا جذبہ پیداہوگا۔ اور وہ بھی سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لیں گے کیونکہ انہیں یہ احساس ہوچکا ہوگا کہ سیاستدان صرف اپنے لیے نہیں بلکہ ان کے (عوام) لیے بھی سوچتے ہیں۔لیکن یہ کیا ہمارے ہاں سیاست اس لیے کی جارہی ہے کہ موجودہ حکومت کواقتدار سے گرایا جائے۔ ارے جناب اگر حکمران اتنے ہی خراب ہیں تو ان کے خلاف ٹھوس ثبوت جمع کیجئے۔ اور عدالت میں لے جایئے۔ پھر بھرپور طریقے سے کیس لڑیئے یہاں تک کہ حکمران نااہل قرار دے دیئے جائیں۔ لیکن جناب سڑکیں اور شہر بند کرکے اقتدار کی تبدیلی نہیں اقتدار کی ہوس نظرآتی ہے کہ جیسے بھی ہو حکمرانوں کو دباؤ میں لاکر استعفیٰ دینے پر مجبور کیا جائے۔ کیا ایسے میں صرف حکمرانوں کو مشکل ہوگی؟ یا عوام بھی مشکلات کا شکار ہوں گے؟ گھیراتنگ حکمرانوں کا کرنا ہے یا عوام کام۔ یہ سارے وہ سوالات ہیں جو "پی ٹی آئی کی دھرنا سیریز" کی وجہ سے عوام کی زبان پر ہیں۔چلیں مان لیں کہ پی ٹی آئی کا اس دفعہ کا دھرنا اور اسلام آباد بند کروانے کی حکمت عملی کامیاب ہوجائیں گی۔ کیا پھر حکومت چلی جائےگی؟ چلیں حکومت چلی جاتی ہے ، تو کیا یہ یقین ہے کہ اگلے الیکشن میں پی ٹی آئی ہی کامیاب ہوگی؟ کیا عوام بھی اس پارٹی کو اقتدار میں دیکھنا چاہتے ہیں؟چلیں فرض کریں کہ پی ٹی آئی انتخابات میں واضح اکثریت حاصل کرلیتی ہے ۔ تو کیا پی ٹی آئی کے پاس حکومت بنانے کے لیےاورحکومت چلانے کے لیے وہ موثر اور قابل ذکر لوگ موجود ہیں جو کہ حکومتی امور احسن طور پر چلاسکتے ہوں؟ نہیں قطعاً نہیں۔عمران خان صاحب برائے مہربانی پہلے اپنی مضبوط ٹیم تو بنالیں جو حکومتی امور چلانے کی اہل ہو۔ ابھی آپ کی موجودہ ٹیم توپارٹی چلانے کی بھی اہل نہیں ہے۔ اگر آپ تھوڑے دنوں کے لیے پارٹی امور کو بذات خود نہ دیکھیں تو آپ کی پارٹی کاخود کیا حشر ہوگا؟ آپ کو بھی اندازہ ہے۔ کیونکہ آپ کے پاس چوہدری نثار ، قمرالزماں کائرہ ،مخدوم امین فہیم جیسے لوگ نہیں ہیں۔لہذا حکومتی کاروبارکو ڈی ریل کرنے کے بجائے اپنی پارٹی کی ازسرنوتنظیم سازی کریں اور حکومتی امور کو چلانے کے لیے لوگوں کی تربیت کرکے ایک ٹیم تیار کریں۔ پھر حکومت گرانے کی بات کریں۔ ورنہ آپ کے اقتدار میں آتے ہی کوئی اور دھرنا شروع کردے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


.
تازہ ترین