• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
مسلم لیگ ن کی حکومت نے اپنے پچھلے دو ادوار کی طرح اس دور میں بھی پورے ملک میں سڑکوں کی تعمیر و ترسیع کی طرف خصوصی توجہ دی ہے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ لندن سے کہیں زیادہ بڑی سڑکیں ہونے کے باوجود پاکستان کے کراچی، لاہور، راولپنڈی اور دوسرے تمام شہروں میں ٹریفک کی صورت حال بہت خراب ہے اور شاید ہی کوئی دن ایسا گزرتا ہو جب ملک میں ٹریفک حادثات رونما نہ ہوتے ہوں۔ ٹریفک وارڈن جگہ جگہ کھڑے تو نظر آتے ہیں لیکن ٹریفک کو رواں رکھنے پر توجہ دینے سے زیادہ گپ شپ میں مصروف رہتے ہیں۔ گاڑیاں لائن اور لین کی پابندی کی کوئی پروا نہ کرتے ہوئے برق رفتاری کے ساتھ ایک دوسری کو اوور ٹیک کرتی ہیں ۔موٹر سائیکل سوار لائن اور لین کی پروا کرنا تو درکنار دو گاڑیوں کے درمیان سے زگ زیگ کرتے ہوئے گزر کر نہ صرف اپنے آپ کو بلکہ دوسروں کی جانوں کو بھی خطرات میں ڈالنے سے گریز نہیں کرتے۔ صوبائی دارالحکومت لاہور میں جیل روڈ اور دوسری کئی سڑکوں پر سگنل فری کے نام پر کئی کئی کلو میٹر طویل جو یو ٹرن بنائے گئے ہیں اس سے ٹریفک کی صورتِ حال مزید ابتر ہو گئی ہے۔ ان حالات میں ارباب اختیار اور ٹریفک پولیس سے ہماری گزارش ہے کہ وہ سڑکوں پر گاڑیوں کو رفتار کی پابندی کرنے کے ساتھ ساتھ اوور ٹیکنگ سے روکنے کیلئے سخت اقدامات کرے۔ موٹر سائیکلوں کے لئے ہر سڑک پر ایک لین مقرر کی جائے اور اس کی پوری سختی سے پابندی کرائی جائے۔ اگر موجودہ ٹریفک پولیس یہ کام نہیں کر سکتی تو بڑے شہروں کی تمام اہم سڑکیں موٹر وے پولیس کے سپرد کر دی جائیں اور پاکستانی شہریوںسے بھی دوسرے ممالک کی طرح سختی کے ساتھ ٹریفک قوانین کی پابندی کرائی جائے۔ ایک برطانوی مفکر کا کہنا ہے کہ کسی ملک کی ٹریفک کویکھ کر اس کے عوام کی ذہنی حالت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔اس کسوٹی پر دیکھا جائے تو قومی سطح پر ہماری ذہنی حالت کے بارے میں کوئی اچھا تاثر قائم نہیں ہوتا۔


.
تازہ ترین