• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تھریسامے کے نام برٹش کشمیریوںکا خط، بھارتی مظالم رکوانے کا مطالبہ

لندن (جنگ نیوز) برطانیہ میں موجود کشمیریوں کی مختلف تنظیموں کے ارکان نے گزشتہ روز کشمیر پر بھارتی قبضے کے 69 سال پورے ہونے کے موقع پر اس وقت کے بھارتی گورنر جنرل لارڈ مائونٹ بیٹن کی ہدایت پر بھارت کے غاصبانہ قبضے اور نہتے اور بے قصور کشمیریوں پر اس وقت سے جاری مظالم کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال پر وزیر اعظم تھریسا مے کی توجہ مبذول کرانے اور اس مسئلے کو حل کرانے اور بھارت کو کشمیریوں پر مظالم کا سلسلہ روکنے پر مجبور کرنے کے حوالے سے ان کی اخلاقی ذمہ داریوں کا احساس دلانے کیلئے وزیر اعظم کی سرکاری رہائش گاہ 10ڈائوننگ سٹریٹ کے سامنے مشترکہ مظاہرہ کیا۔ اس موقع پر مظاہرین نے وزیر اعظم ہائوس کو ایک کھلا خط پیش کیا جس میں ان کو کشمیر پر بھارتی قبضے کے پس منظر کے ساتھ ہی وادی پر قبضے کے دوران بھارتی مظالم کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بھارتی حکومت وادی پر اپنا تسلط برقرار رکھنے اور آزادی اور حق خوداختیاری کا مطالبہ کرنے والے کشمیریوں کی آواز دبانے کیلئے فوجی کارروائیوں کے ذریعے ایک لاکھ سے زیادہ کشمیریوں کو شہید کرواچکی ہے۔ خط میں لکھا گیا ہے کہ کشمیر پر بھارتی فوج کشی کے بعدیہ مسئلہ اقوام متحدہ میں لے جایا گیا اور اقوام متحدہ نے 13اگست 1948 کو ایک قرارداد کے ذریعے عوام کو حق خوداختیاری دے کر کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق یہ مسئلہ حل کرنے کی ہدایت کی تھی پاکستان اور بھارت دونوں نے اس قرارداد کو منظور کیاتھا۔ لیکن قرارداد کی منظوری کے باوجود اقوام متحدہ گزشتہ69سال میں اپنی اس قرارداد پر عملدرآمد کرانے میں ناکام رہا،جس کی وجہ سے کشمیری عوام بھارت کے جبری تسلط اوربھارتی فوج کے مظالم کا شکار ہیں،وادی پر بھارت کے مسلسل تسلط کی وجہ سے کشمیری عوام کا مسلسل قتل عام کیاجارہاہے، کشمیری عوام پر مظالم کاسلسلہ جاری رکھنے کیلئے بھارت نے 8لاکھ فوجی مقبوضہ وادی میں تعینات کررکھے اور انھیں آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ کے تحت حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں اورکشمیری عوام پر ہر طرح کے مظالم ڈھانے کی کھلی چھوٹ دیدی گئی ہے۔بھارتی فوجی اب تک ایک لاکھ سے زیادہ کشمیریوں کو شہید اور30ہزار سے زیادہ خواتین کو اجتماعی زیادتی کاشکار کرچکے ہیں،ہزاروں خواتین اور مردوں کوجیل میں ڈالاجاچکاہے ،جبکہ ہزاروں افراد کوغائب کردیاگیاہے، بھارتی فوجیوں کے مظالم کی وجہ سے ہزاروں افراد شدید زخمی اور معذور ہوچکے ہیں، اور 8جولائی کے بعد سے پیلٹ گن کی فائرنگ سے بصارت سے محروم ہوچکے ہیں۔ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کی دعویدار بھارتی حکومت نے 11فروری 1984سے شہید مقبول بٹ اور9فروری2013سے افضل گرو کی میت پر قبضہ کررکھا ہےاور وہ اسےان کے ورثا کے حوالے کرنے کو تیار نہیں،خط میں کہاگیاہے کہ مسئلہ کشمیر صرف بھارت اور پاکستان کے درمیان دوطرفہ مسئلہ یاکوئی سرحدی تنازعہ نہیں ہے بلکہ کشمیری عوام اس کے بنیادی فریق ہیںجسے یہ دونوں ممالک نظر انداز نہیں کرسکتے۔خط میں وزیراعظم نواز کشمیر کی 21ستمبرکو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی تقریر کاخیرمقدم کرتے ہوئے کہاگیاہے کہ اس سے ظاہرہوتاہے کہ پاکستان اس مسئلے کو اقوام متحدہ کی قراردادکےمطابق حل کرنے پرتیار ہے۔خط میں برطانوی وزیر اعظم سے مطالبہ کیاگیا ہے کہ وہ اپنے دورہ بھارت کے دوران بھارتی وزیراعظم نریندرامودی کے سامنے مسئلہ کشمیر اٹھائیں اور انھیں اس خطے میں امن واستحکام قائم کرنے پرمجبور کریں۔ خط میں وزیر اعظم تھریسا مے سے مطالبہ کیاگیا ہے کہ وہ بھارتی وزیر اعظم کو بے قصور شہریوں کے خلاف طاقت کابے تحاشہ استعمال کاسلسلہ بند کرنے مقبوضہ کشمیر سے کرفیو ہٹاکر وادی میں معمول کی صورتحال بحال کرنے ،سیاسی قائدین اور حقوق انسانی کے معروف کارکن خرم پرویز سمیت تمام اسیروں کو رہا کرنے،امدادی این جی اوز اور وادی کی صورتحال مانیٹر کرنے کیلئے حقوق انسانی کی بین الاقوامی تنظیموں کوبلاروک ٹوک وادی میں جانےکی اجازت دینے جموں وکشمیر کے عوام کو وادی میں آزادنہ نقل وحرکت کی اجازت دینے ،جموں وکشمیر سے تمام غیر ملکی فوجیوں کو ہٹاکر جموں وکشمیر کو یکجا کرنے ،اقوام متحدہ کی 13اگست 1948 کو منظورکردہ قرارداد پر فوری طورپر عملدرآمد کرنے اور شہید مقبول بٹ اور افضل گرو کی میتیں ان کے ورثا کے حوالے کرنے پرمجبور کریں۔خط میں امید ظاہر کی گئی ہے کہ تھریسا مے بھارتی وزیر اعظم کے سامنے جموں وکشمیر کا مسئلہ اٹھائیں گے اور لارڈ مائونٹ بیٹن نے کشمیر کے عوام سے جو وعدہ کیاتھا اس کی تکمیل کرنےکی اخلاقی ذمہ داری پوری کریں گی ۔
تازہ ترین