• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلام آباد میں دفعہ 144، خلاف ورزی کے الزام پر تحریک انصاف کے درجنوں لوگ گرفتار

اسلام آباد(ایجنسیاں) ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کیپٹن (ر) مشتاق احمد نے شہر میں امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لئے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی حدود میں 2ماہ کے لئے دفعہ 144نافذ کر دی ہے‘جاری نوٹیفکیشن کے مطابق دفعہ 144کے تحت وفاقی دارالحکومت میں اسلحہ کی نمائش، لاؤڈ اسپیکر کے استعمال، جلسے، جلوس اور دھرنے پابندی ہوگی، 5 یا اس سے زائد افراد ایک جگہ جمع نہیں ہوسکیں گے۔دریں اثناءپولیس نے بغیر اجازت یوتھ کنونشن منعقد کرنے اور دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے الزام میںتحریک انصاف کے درجنوں لوگوں کو گرفتار کرلیاجبکہ کارکنان کی گرفتاری کے خلاف عمران خان نے آج  جمعہ کو ملک بھر میں احتجاج کا اعلان کردیا‘راولپنڈی پولیس کا پی ٹی آئی کے ایم پی اے اعجاز خان جازی کے گھر پر چھاپہ ، ان کے بھائی اقبال خان کو حراست میں لے لیا‘ادھرپی ٹی آئی کے مرکزی رہنماؤں شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ آج مسلم لیگ(ن)کا اصلی چہرہ بے نقاب ہوگیاجبکہ اسدعمر کا کہنا تھاکہ اس اقدام کے بعد صرف نوازشریف ہی نہیں بلکہ پوری حکومت خطرے میں آگئی ہے۔تفصیلات کے مطابق جمعرات کی شام ای الیون کی ایک مارکیٹ کی حدود میںانصاف یوتھ فیڈریشن کاکنونشن جاری تھا کہ اس دوران پولیس اور ایف سی نے کنونشن پر دھاوا بول دیا اور لاٹھی چارج کرتے ہوئے کئی کارکنان کو گرفتار کرلیا، پولیس اور ایف سی کے دھاوے پر تحریک انصاف کے کارکنان اور سکیورٹی اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں‘ پی ٹی آئی کارکنان کے مطابق اہلکاروںنے تحریک انصاف کی خواتین کارکنان سے بھی بدتمیزی کی، کارکنان نے گرفتاریوں پر شدید مزاحمت کی اور اہلکاروں سے گتھم گتھا ہوتے رہے ‘گرفتار کارکنان کو ایک ایک کر کے گاڑیوں میں ڈال دیا گیا‘گرفتاریوں کے باعث تحریک انصاف کے کارکنوں کی بڑی تعداد منتشر بھی ہوگئی‘اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ آج مسلم لیگ (ن) کا اصلی چہرہ بے نقاب ہوگیا، جج صاحبان آئیں اور دیکھیں کہ اسلام آباد کی انتظامیہ کیا کر رہی ہے‘انہوں نے خواتین سمیت سیکڑوں کارکنان کی گرفتاری کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے خواتین کارکنوں پر تشدد کیا اور لاٹھیاں برسائیں‘پولیس بتائے کہ نہتی خواتین پر ہاتھ کیوں اٹھایا جارہا ہے؟پولیس کے مطابق اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ ہے، جس کے باعث کوئی اجتماع نہیں ہوسکتا جبکہ پی ٹی آئی نے کنونشن منعقد کرنے کے لیے ضلعی انتظامیہ سے این او سی بھی حاصل نہیں کیا۔بعد ازاں شاہ محمود قریشی اور اسد عمر آئی جی اسلام آباد سے ملاقات کے لیے اپنی گاڑی میں روانہ ہوگئے، جبکہ کنونشن کی جگہ کو سیل کردیا گیا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آئی جی اسلام آباد نہیں ملے، جس کے بعد کمشنر سے بات کرنے کی کوشش کر رہا ہوں‘ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا کنونش چار دیواری میں تھا، پولیس حکام بتائیں کہ کس قانون کے تحت گرفتاریاں کی گئیں؟ آج پوری قوم نے قانون کی دھجیاں اڑتے دیکھیں جبکہ پولیس نے پی ٹی آئی کے اسمبلی ارکان پر وار کیا‘ انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ جمہوری اور آمرانہ اقدار میں واضح فرق پیدا ہورہا ہے، آئی جی اور کمشنر اسلام آباد حالات بگاڑنے کے مرتکب ہو رہے ہیں، پولیس نے نہتے لوگوں پر تشدد کیا، اب دیکھیں گے کہ عدلیہ اس معاملے پر کیا کردار ادا کرتی ہے۔انہوں نے گرفتار کارکنوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ گرفتار کارکنان کو فوری رہا کیا جائے، ورنہ صورتحال بگڑنے کی ذمہ دار انتظامیہ ہوگی۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے اسد عمر نے کہاکہ حکومت جتنا تشدد کرے گی اتنی بڑی تعداد میں عوام اسلام آباد پہنچے گی جبکہ (ن) لیگ کے اس اقدام کے بعد صرف نوازشریف نہیں پوری حکومت خطرے میں آ گئی‘۔
تازہ ترین