• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
میو اسپتال لاہور میں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے ایک گروپ کی ہڑتال اور دھرنا گزشتہ دو ہفتے سے جاری ہے۔ اس دوران مریضوں اور عام شہریوں کو ناقابل بیان مشکلات سے گزرنا پڑ رہا ہے۔ بدھ کو عارضہ قلب کا ایک مریض بر وقت طبی امداد نہ ملنے کے باعث اسپتال میں دم توڑ گیا۔ مال روڈ اور اطرافی سڑکوں پر بدترین ٹریفک جام کی وجہ سے سیکڑوں مریض خواتین بچے اور بزرگ ہسپتال نہ پہنچ سکے۔ انہیں لے جانے والی گاڑیاں اور ایمبولینسیں بند راستوں میں پھنس گئیں ہڑتالی ڈاکٹروں نے اسپتال کی ایمرجنسی بند کردی اور روکنے پر انتظامیہ سے وابستہ سینئر ڈاکٹروں پر پل پڑے۔ اس طرح کی صورت حال کراچی، راولپنڈی اور ملک کے دوسرے شہروں میں بھی وقتاً فوقتاً پیش آتی رہتی ہے۔ قانون کے تحت اپنے حقوق منونے کے لئے ملازمین سمیت مختلف طبقات کو احتجاج جلسے جلوسوں اور ہڑتالوں کا حق حاصل ہے مگر اسے جس طرح استعمال کیا جا رہا ہے یقیناً یہ قانون کی منشا کے مطابق نہیں ہو سکتا۔ اسپتالوں کے عملے کی ہڑتالوں کے نتائج کا ایک نقشہ میو اسپتال کی صورت حال پیش کر رہی ہے۔ دوسرے شعبوں میں بھی ایسی ہڑتالیں روز کا معمول ہیں۔ سیاسی جماعتوں کے تتبع میں اب یہ ہڑتالیں دھرنوں کا روپ بھی دھارنے لگی ہیں۔ آئے روز شہروں کی مصروف سڑکوں پر نکلنے والے جلوسوں نے زندگی کے معمولات کو مفلوج کر کے رکھ دیا ہے۔ سڑکیں بند ہونے سے ٹریفک جام ہو جاتی ہے جس سے مریض اسپتالوں میں، بچے اسکولوں میں، ملازمین اپنے دفاتر میں اور کاروباری حضرات اپنی دکانوں یا تجارتی مراکز میں نہیں پہنچ سکتے۔ حکومت عام شہریوں کے حقوق کے تحفظ کے حوالے سے اس صورتحال کے تدارک میں بے بس دکھائی دیتی ہے، سیاسی جماعتیں بھی خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ احتجاج کے حق کو قانون کا پابند بنایا جائے اور جلسے جلوسوں اور دھرنوں کے لئے خاص جگہیں مقرر کی جائیں تاکہ ہڑتالیں کرنے والے اپنی شکایات کی سزا بے چارے عام شہریوں کو نہ دے سکیں اور ان کا کاروبار حیات معمول کے مطابق چلتا رہے۔

.
تازہ ترین