• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن نے اپنے حالیہ دورہ پاکستان کے دوران دیے گئے ایک انٹرویو میں یہ کہہ کر کہ برطانیہ پاکستان سے اپنے دیرینہ تعلقات میں ازسرنو فعالیت اور سرگرمی لاناچاہتا ہے، عالمی سطح پر پاکستان کے تنہا ہوجانے کے تاثرکے بے بنیاد ہونے کا ایک اور ٹھوس ثبوت فراہم کردیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ’’ برطانیہ پاکستان کا حامی ہے، ہم پاکستان کو درپیش مسائل کو سمجھتے ہیں اور ان کے حل میں ہم اس کی مدد کرنے کیلئے تیار ہیں‘‘واضح رہے کہ یورپی یونین سے علیحدگی کے فیصلے کے بعد برطانوی حکومت اپنی خارجہ پالیسی پر ازسرنو کام کررہی ہے۔ اپنے جغرافیائی محل وقوع کی بناء پر تو پاکستان دنیا کے لیے ہمیشہ ہی خصوصی اہمیت کا حامل رہا ہے لیکن پاک چین اقتصادی راہداری نے دنیا کے لیے پاکستان کی افادیت کئی گنا بڑھا دی ہے چنانچہ روس کی طرح برطانیہ نے بھی اس منصوبے میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ اپنے انٹرویو میں بورس جانسن نے واضح کیا کہ برطانیہ پاکستان کے ساتھ تجارت کوزیادہ سے زیادہ فروغ دینے کے لیے دوطرفہ آزاد تجارتی معاہدہ کرنا چاہتا ہے جس کے لیے ابتدائی بات چیت شروع کردی گئی ہے اور یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد یہ معاہدہ عمل میں لے آیا جائے گا۔ پاکستان سے تعلقات کا نیا اور زیادہ فعال اور پرجوش دور شروع کرنے میں برطانیہ کی یہ دلچسپی پاکستان کے لیے یقیناًایک اچھا موقع ہے جس سے پورا فائدہ اٹھایا جانا چاہیے۔ برطانیہ نے پاکستان کے مسائل کے حل میں تعاون کی جو پیش کش کی ہے، برطانوی قیادت کو اس ضمن میں پیش رفت کرتے ہوئے بھارت کو خطے میں مسلسل کشیدگی بڑھانے اور سی پیک منصوبے کے خلاف سازشی کردار ادا کرنے سے روکنا اور کشمیر کے مسئلے کے منصفانہ تصفیے کے لیے اپنا اثرو رسوخ نتیجہ خیز طور پر استعمال کرنا چاہیے تاکہ علاقائی امن اور استحکام کو لاحق خطرات کا مستقل طور پر سدباب ہو اور یہ خطہ پوری عالمی برادری کی ترقی و فلاح میں اپنا کردار بھرپور طور پر ادا کرسکے۔

.
تازہ ترین