• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
قارئین کی دلچسپی کے لئے یہ سلسلہ ’’جنگ ڈسکس‘‘ شروع کیا گیا ہے جو دراصل گزشتہ روز سب سے زیادہ پڑھے جانے والے کالم پر کچھ قارئین کے فیڈ بیک کے انتخاب پر مشتمل ہے۔یہ فیڈ بیک www.jang.com.pkکے کالموں پر موصول ہوتا ہے۔(ادارہ)

(03دسمبر2016)پیپلز پارٹی زندہ ہو سکتی ہے مگر۔۔۔
سلیم صافی
٭میں آپ کے موقف کی تائید کرتا ہوںکہ واقعی پاکستانی اتنے بدقسمت ہیں کہ انہیں قیادت کے انتخاب کے لیے دو برائیوں میں سے اپنی دانست کے مطابق کم چھوٹی برائی کا انتخاب کرنا پڑتا ہے ۔(انیق میر)
٭میں آپ کی رائے سے اتفاق کرتا ہوںکہ پارٹی کارکنان اپنی ہی پارٹی کو عظیم ترین پارٹی کہنے پر آمادہ ہیں جب کہ دوسری پارٹی پر الزامات کی بوچھاڑ کر دیتے ہیں۔
(اعظم صدیق،لاہور)
٭میں آپ کی رائے سے اختلاف کرتا ہوں۔ہر پارٹی کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی پارٹی کو کسی دوسری پارٹی سے افضل پارٹی بنا کر پیش کرے اس زمرے میں کسی بھی پارٹی پر جائزتنقید کرنا کوئی بری بات نہیں ہے۔(حسن مرزا )
٭آپ کا یہ کہنا بالکل درست ہے کہ پاکستان کی تین بڑی پارٹیوں میں جمہوریت کا فقدان نظر آتا ہے پارٹی کی جانب سے کیے جانے والے اہم فیصلے پارٹی لیڈر ہی کرتے دیکھائی دیتے ہیں ۔(زوار حسین، ساہیوال)
٭میں آپ کی فکر کی حمایت کرتا ہوں کہ پیپلز پارٹی کی خارجہ پالیسی مسلم لیگ نواز سے نسبتاً بہتر رہی ہے اسی بنا پرترکی نے پہلی ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں بھارت کو شمولیت سے روک دیا تھا۔(غفور ساجد، لاہور)
٭میں آپ کی رائے سے متفق نہیں ہو سکتا۔کیونکہ پیپلز پارٹی نے ہر دور میں اپنے اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان رسہ کشی کو اپنے کام میں رکاوٹ کاذمہ دار ٹھہرایا ہے۔(رمیض خان، سرگودھا)
٭آپ نے درست تجزیہ پیش کیا ہے۔کہ پیپلز پارٹی نے اپنے سابقہ دورِحکومت میںاسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات کو ایک نئی جلا بخشی ،جس کے باعث پیپلزپارٹی اور اسٹیبلشمنٹ میں دوریاں کم رہی۔ (عبید اللہ،پشاور )
٭آپ کا یہ کہنا درست ہے کہ موجودہ حکمران جماعت کے گزشتہ ادوار میں کئی اداروں کو نیچا دکھانے کے واقعات وقوع پذیر ہو چکے ہیں۔(انیقہ نعیم،لاہور)
٭میں آپ کی رائے سے برملا اختلاف کرتا ہوں۔موجودہ حکومت کی خارجہ پالیسی قدرِبہتر نظر آرہی ہے یہی وجہ ہے کہ دنیا کے کئی اہم ممالک کے ساتھ پاکستان کے تعلقات میں بہتری نظر آئی ہے روس کیساتھ تعلقات اس کی اہم مثال ہے۔ (شاہد خان، کوہاٹ)
٭جناب۔ مسلم لیگ نواز کی خارجہ پالیسی کی ناکامی کا اس سے زیادہ کیا عالم ہوگا کہ پہلے سارک کانفرس ملتوی ہوئی اور اب مشیر خارجہ قومی غیرت پر قدم رکھتے ہوئے ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کے لئے بھارت جا رہے ہیں۔ (واصف خان، ملتان)
٭اس حقیقت کو جھٹلایا نہیں جا سکتا کہ بلاول بھٹو نے پیپلز پارٹی کی قیادت سنبھالتے ہی نہایت مثبت اقدامات کئے ہیں جن میں مراد علی شاہ کو وزیر اعلیٰ سندھ اور قمرزمان کائرہ کو پنجاب کا صدر بنانا شامل ہیں۔ (فضل محمد)
٭میں آپ کی رائے سے متفق نہیں ہو سکتا۔کیونکہ آج پیپلزپارٹی کے ساتھ مزدوراور محنت کش طبقہ نظر نہیں آرہا ہے جو کبھی اس جماعت کا خاصہ رہا ہے۔(کریم بخش، ملتان)
٭میں آپ کی رائے سے اتفاق کرتا ہوںکہ اگر بلاول بھٹو زرداری اپنے والد آصف زرداری کو سیاست سے الگ رکھتے ہوئے پارٹی کی تشکیل نو کرتے ہیں تو پیپلز پارٹی دوبارہ زندہ ہو سکتی ہے۔(عامر رضا، خانیوال)
٭میں آپ کی مکمل تائید کرتا ہوں کہ پیپلز پارٹی کو حقیقی معنوں ملکی مسائل کا حل پیش کرتے ہوئے نئے چہرے اور نئی پالیسی کے ساتھ قومی سیاست میں قدم جماناپڑے گا۔(محمد طیب ،لاہور)




.
تازہ ترین