• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پوسٹ گریجویشن کیلئے سینٹرل انڈکشن پالیسی کے تحت شفاف میرٹ قائم کردیا

لاہور (نمائندہ جنگ)پوسٹ گریجویشن کیلئے سنٹرل انڈیکشن پالیسی میرٹ اور شفافیت پر مبنی سسٹم قائم کرنے کے لئے بنائی گئی ہے جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا تاکہ ماضی کی غلطیوں کو پس پشت ڈالتے ہوئے مستقبل کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے مضبوط بنیادوں پر منصوبہ بندی کی جاسکے سنٹرل انڈیکشن پالیسی کے تحت صوبے میں شفاف میرٹ قائم کر دیا ہے اور اب صوبے کے پسماندہ علاقوں کے ڈاکٹر بھی بڑے میڈیکل کالجز اور یونیورسٹیوں میں پی جی شپ حاصل کر رہے ہیں ۔آئندہ کسی کو بغیر تنخواہ کے انڈیکشن نہیں دی جائے گی کام لیں گے تو پیسے بھی دیں گے ۔ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر صحت اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن خواجہ سلمان رفیق اور سیکرٹری اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر نجم احمد شاہ اور دیگر نے محکمہ اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن اور میر خلیل الرحمن میموریل سوسائٹی ( جنگ گروپ آف نیو ز پیپرز ) کے زیر اہتمام رائونڈ ٹیبل کانفرنس  ، پی جی سنٹرل انڈیکشن پالیسی میرٹ اور شفافیت شعبہ صحت کی اعلی اقدار ‘ فرائص اور ذمہ داریاں کے عنوان سے منعقدہ سمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر لیفٹیننٹ جنرل (ر ) محمد اسلم ‘ فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر سردار فخر امام ‘ پروفیسر ڈاکٹر اویس احمد ‘ میو ہسپتال لاہور کے چیف ایگزیکٹو آفیسر پروفیسر اسد اسلم خان ‘ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے چیف ایگزیکٹو پروفیسر ڈاکٹر ندیم حیات ملک ‘ چلڈرن ہسپتال کے ڈین پروفیسر مسعود صادق ‘ لاہور جنرل ہسپتال کے پرنسپل پروفیسر غیاث البنی  طیب‘امیر الدین میڈیکل کالج کے پرنسپل محمود شوکت ‘سمیت سینئر صحافیوں سہیل وڑائچ ‘ منوبھائی‘ بشری اعجاز ‘ عائشہ جہانزیب اور میر خلیل الرحمن میموریل سوسائٹی کے چیئر مین واصف ناگی  بھی موجو دتھے ۔صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق نے کہاکہ شعبہ صحت کے تمام ڈیپارنمنٹ ایک دوسرے سے منسلک ہیں اور بی ایچ یو سے لیکر ٹیچنگ ہسپتالوں تک ایک چین ہے اور ڈاکٹرز آج سنٹرل انڈیکشن پالیسی کے تحت سامنے آرہے ہیں وہ کل کے معمار ہوں اور ہمارے اداروں کی بھاگ  ڈور سنبھالیں گے انہوں نے بتایا کہ اس وقت 53فیصد ڈاکٹر دیہی علاقوں اور 43فیصد لاہور کے ہسپتالوںمیں ٹریننگ کر رہے ہیں جبکہ لاہور کے ہسپتالوں پر 60فیصد ان مریضوں کا بوجھ ہے جو باہر کے علاقوں سے ریفر ہو کر آتے ہیں انہوں نے کہا سنٹرل انڈیکشن پالیسی کی شفافیت کا اندازہ یہاں سے لگایا جاسکتا ہے کہ گزشتہ انڈیکشن میں میرٹ پر آنے والے ڈاکٹروں نے 24گھنٹوں کے اندر اندر آفر کو تسلیم کیا اور آج وہ پڑھ رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ مریضوں کے بوجھ کم کرنے کیلئے ڈی ایچ کیو ٹی ایچ کیو ہسپتالوں کو بہتر کرنا ہے بلڈنگیں بنانے سے صورتحال بہتر نہیں ہو گی بلکہ ہر شعبہ میں اسپیشلسٹ پیدا کرنے ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت صحت کے شعبہ میں 200ارب روپے خرچ کر رہی ہے اس کا فائدہ تب ہی ہو گا جب ہمارا سسٹم ٹھیک ہو اورمیرٹ کے مطابق کام کرے گا انہوں نے کہاکہ ہسپتالوں میں جو بھی ڈسپلن کی خلاف ورزی کرے گا اس کے خلاف تادیبی کارروائی ضرو رکی جائے گی ۔ صوبائی سیکرٹری اسپیشلائنرڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن نجم احمد شاہ نے کہا کہ حکومت نے صحت کا بجٹ 9ارب سے بڑھا کر 24ارب روپے کر دیا ہے صحت کے شعبہ میں تیزی کے ساتھ تبدیلیاں لائی جارہی ہیں رواں سال ہم نے چھ پروجیکٹ لانچ کئے تھے جن میں سے تین مکمل ہو گئے ہیں اور تین جون تک مکمل ہو جائیں گے انہوں نے کہاکہ 40فیصد مریض ٹیچنگ ہسپتالوں میں آتے ہیں مگر افسوس کی بات ہے ماضی کی پالیسیوں کی وجہ سے لاہور کے ہسپتالوں میں انستھیزیا ڈاکٹر وں کی کمی ہے جبکہ سیالکوٹ ‘ ساہیوال ‘ ڈی جی خان اور دیگر ہسپتال خالی پڑے ہیں ہم نے اتنے سالوں میں کوئی سسٹم نہیں بنایا اب سنٹرل انڈیکشن پالیسی بنا دی گئی ہے اس سے ہمارے ہسپتال بھی چلیں گے اور پرائیویٹ شعبہ کو فائدہ ہو گا انہوں نے کہاکہ ہم نے فیصلہ کر لیا ہے آئندہ سے بغیر پیسوں کے کسی سے کام نہیں کروائیں گے پی جی ٹرینی ڈاکٹروں کو ان کی تعیناتی کے پہلے روز سے پیسے دیں گے اور مقصد کیلئے حکومت نے 80کروڑ روپے منظور کر لئے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے اس روایت کو بھی ختم کرنا ہے کہ میں لاہور کا رہنے والا ہو ں تو ملازمت بھی لاہور میں ہی کروں گا ۔ سمینار سے پروفیسراویس احمد ’ پروفیسر اسد اسلم خان ‘ پروفیسر محمود شوکت ‘ لیفٹیننٹ جنرل (ر) پروفیسر محمد اسلم پروفیسر ندیم حیات ملک اور دیگر نے بھی خطاب کیا اور سنٹرل انڈیکشن پالیسی کو میرٹ اور شفافیت کے قیام لئے ضروری قرار دیا جبکہ دیگر شرکاء نے اظہار خیال کرتے ہوئے سنٹرل انڈیکشن پالیسی کو بے حد سراہا اور کہا کہ اس سے شفافیت اور میرٹ قائم ہو گا اور حقداروں کو ان کا حق ملے گا میڈیکل کی تعلیم کا معیار بلند ہو گا اور تمام شعبوںمیں اسپیشلسٹ پیدا ہو سکیں گے ۔اس موقع پر بعض ماہرین نے کہا کہ وائے ڈی اے نے سنٹرل انڈیکشن پالیسی مرتب کرتے وقت اپنی کوئی تجویز نہیں دی صرف شور آف پاور ظاہر کرنے میں لگے ہوئے تھے جبکہ انہیں ایک بار پھر موقع فراہم کیا گیا ہے کہ وہ اس حوالے سے تجاویز دیں۔ 
تازہ ترین