• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

80 فیصد صحت یابی، ڈپریشن کے مریضوں کیلئے نئی دوا جلد شروع کی جائے گی، ڈاکٹرعاصم شاہ

کراچی (بابر علی اعوان /اسٹاف رپورٹر) امریکہ میں کامیاب تجربے کے بعد پاکستان میں بھی ڈپریشن کے مریضوں پر عنقریب ایک دوا استعمال کی جائے گی جس سے ان کے ڈپریشن کا خاتمہ ہو سکے گا۔2سالہ تحقیق کے بعد امریکہ میں ڈپریشن کے مریضوں پر یہ دوا استعمال کی گئی جس کے نتائج اس مرض کےلئے استعما ل کی جانے والی تمام ادویات کے مقابلے میں بہترین ثابت ہوئے ہیں اور 80فیصد مریضوں کواس مرض سےنجات ملی جس پر پاکستانی ماہرین نے بھی اس دوا کو آزمائشی بنیادوں پر استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار مرکزی تحقیق کاراور امریکہ کے بیلر کالج آف میڈیسن کے پروفیسر اور وائس چیئر آف کمیونٹی سائیکاٹری ڈاکٹر عاصم احمد شاہ نے جنگ سے خصوصی گفتگو کر تے ہوئے کیا۔ڈاکٹر عاصم احمد شاہ اپنی طبی خدمات پر امریکہ اور پاکستان میں مختلف ایوارڈز حاصل کر چکے ہیںانہوںنے بتایا کہ یہ دوا مریضوں کو آپریشن سے قبل بے ہوش کرنے کےلئے دی جاتی ہے میں عموماً یہ دیکھتا تھا کہ مریض یہ دوا لینے کے بعد پرسکون ہوجاتےاور ہنستے مسکرانے لگتے جس پر میں نے2010میں اس دوا پر تحقیق شروع کی یہ تحقیق امریکہ کی 3بڑی جامعات میں ہوئی اور 2سال کی تحقیق کے بعد 2012میں اسے 400مریضوں پر آزما یا گیا ۔ انہوں نے بتایا کہ ڈپریشن کے لئے دی جانے والی تمام ادویات کے نتائج میں 47فیصد سے زائد مریضوں کو فائدہ نہیں ہوتا لیکن اس دوا کے نتائج میں 80فیصد مریضوں کو اس سے سکون ملااور ان کا ڈپریشن ختم ہو گیا۔ اس دوا کے بہت کم منفی اثرات ہیں جن میں دماغ سن ہونا، بلڈ پریشر لو ہونا اور نیند آناشامل ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ وہ کراچی میں ایک کانفرنس میں شرکت کےلئے آئے تھے اپنے تجربات شیئر کرنے پر یہاں کے پروفیسرز نے بھی اس دوا کو آزمائشی بنیادوں پر استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور عنقریب کراچی میں بھی یہ دوا مریضوں کو دی جائے گی ۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ دوا انجیکشن کے ذریعے نسوں سے جسم میں داخل کی جاتی ہے ۔ مریضوں کی آسانی کےلئے اب ایک اور تحقیق جاری ہے جس میں دوا کا اسپرے تیار کیا جارہا ہے جو ناک کے ذریعے لیا جائے گالیکن یہ نوزل اسپرے 5سال بعد پاکستان آسکے گا۔ انہوںنے کہا کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں 33فیصد افراد ڈپریشن کا شکار ہیں اور ملک میں صرف 400سائیکاٹرسٹ ہیں جو ان مریضوں  کےلئے ناکافی ہیں ۔ان ماہرین کی تعداد میں اضافے کی ضرورت ہے ۔  
تازہ ترین