• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جمہوریت نامہ ، وفاقی دارالحکومت میں تین مراکز کو خصوصی اہمیت حاصل

اسلام آباد(محمد صالح ظافر/خصوصی تجزیہ نگار) وفاقی دارالحکومت میں سرگرمیوں کے لحاظ سے تین مراکز کو خصوصی اہمیت حاصل رہی ان میں سے ایک پارلیمان کا ایوان بالا سینیٹ، دوسرا پرائم منسٹر آفس اور تیسرا عدالت عظمیٰ کا روم نمبر ایک بطور خاص قابل ذکر ہیں۔ سابق وفاقی وزراء جو عزیزداری میں ماموں بانجھا ہیں۔ پیپلز پارٹی میں ان کی مراجعت ہوتی ہے ۔ مخدوم فیصل صالح حیات اور خالد احمد کھرل پیپلز پارٹی سے پاکستان مسلم لیگ قاف سے ہوتے ہوئے واپس پیپلز پارٹی میں پناہ گزیں ہوگئے ہیں ۔ ایوان بالا سینیٹ میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے اپنی رونمائی کرائی اور جلوہ بھی دکھایا وہ کم و بیش تین ہفتوں سے بے کل ہورہے تھے اپنے ناقدین بالخصوص پیپلز پارٹی کو آئینہ دکھائیں جو ان کے استعفے کا مطالبہ کررہی ہے۔ پیپلز پارٹی سمیت تقریباً تمام سیاسی جماعتوں نے آئندہ سال کے عام انتخابات کیلئے کمر کس لی ہے فی الوقت زبان اور بیان کی جولانیوں کا ابتدائی مظاہرہ ہورہا ہے۔ پیپلز پارٹی کے پاس کہنے کے لئے کچھ نہیں جسے عوام رغبت سے سن سکیں وہ جوڑ توڑ میں مصروف ہے ایسی جماعتیں جمہوری ماحول میں اپنا چراغ زیادہ عرصے تک روشن نہیں رکھ سکتی ۔ ان جماعتوں کا نصب العین ایسے امیدواروں کو اپنے کھونٹے پر باندھنا ہےجنہیں معروف اصطلاح میں ’’لائق کامیابی‘‘تصور کیا جاتا ہے۔ایوان بالا میں جہاں چکری کے راجپوت چوہدری نثار علی خان اور گجرات کے جاٹ چوہدری اعتزاز احسن کے درمیان ملاکھڑے کا ماحول دستیاب تھا۔ تاہم چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی مصالحت پسندی آڑے آئی۔ انہوں نے چوہدری نثار علی خان کو وہ حدود عبور نہیں کرنے دی جہاں سے تصادم کا در کھل سکتا تھا اس طرح بیرسٹراعتزاز احسن نے اظہار خیال کیلئے محتاظ پیرایہ استعمال کیا۔ انہیں بخوبی احساس تھا کہ چوہدری نثار علی خان پورے طور پر تیار ہوکر آئے ہیں ان کے تیوربھی بتارہے تھے کہ وہ دو تین عشروں سے جاری حریفان کی گولہ باری کا جواب دے کر ماہ رواں کا ’’کوٹہ‘‘ پورا کرنا چاہتےہیں ۔ میاں رضا ربانی کے آڑے آنے سے قبل موذن نے اللہ اکبر کی صدا بلند کردی۔ چوہدری نثار علی خان کے خلاف باندھے جانے والے طومار میں ان کے خلاف قانون دی گئی مذہبی جماعتوں کےرہنمائوں سے روابط کا الزام سر فہرست ہے۔انہوں نے اپنے موقف کا اعادہ کیا کہ جس تصویر کو پیپلز پارٹی کے اکابرین ان کے رابطے کا ثبوت پیش کررہے تھے اس بارے میں انہوں نے بتایا کہ وہ مذہبی رہنما 13کے عام انتخابات میں جھنگ سے امیدوار تھا۔ بعد ازاں انہوں نے ایسی تصاویر بھی دکھائی جن میں خلاف قانون قرار پائی جماعتوں کے رہنمایان پیپلز پارٹی کے بڑوں سے راز و نیازمیں مصروف ہیں۔ انہوں نے زور دیکر کہا کہ سیاسی پوائنٹ اسکورننگ کیلئے دہشت گردی بطور حوالہ استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔چوہدری نثار علی خان نے بڑے پر اعتماد لہجے میں کہا کہ دہشت گردوں کی ریڑھ کی ہڈی توڑ دی گئی ہے ان کے مکمل صفایا کو ہی منزل مقرر کیا گیا ہے۔ پارلیمنٹ ہائوس میں قومی اسمبلی کےاسپیکر سردار ایاز صادق نے مختلف پارلیمانی گروپ لیڈرز کا اجلاس منعقد کیا جس میں فوجی عدالتوں کے احیا کے لئے درکار آئینی ترمیم منظور کرنے کے ضمن میں تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ اسمبلی اجلاس میں کوئی مفاہمت طے نہیں پاسکی ۔ تاہم آئندہ اجلاس 17جنوری تک اٹھادیا گیا۔ بعض جماعتیں فوجی عدالتوں کے قیام کے خلاف دھواں دھار ہونے کی کوشش کررہی ہیں۔لیکن آخر کار وہ زیر زبر لگاکر اس بارے میں متفق ہوجائیں گی۔ پارلیمنٹ ہائوس، پرائم منسٹر آفس اور عدالت عظمیٰ تینوں شاہراہیں آئین میں ایک ساتھ واقع ہیں۔ وزیر اعظم نواز شریف نے پورے دن اپنے سرکاری دفتر میں بہت مصروف گزارا۔ وہ ایوان وزیر اعظم سے نکل کر ایوان صدر پارلیمنٹ ہائوس اور عدالت عظمی کے باہر جاری شور شرابے کو پیچھے چھوڑتے ہوئے جب پرائم منسٹر آفس پہنچے تو عدالت عظمیٰ کے باہر’’سڑک کنارے‘‘ متوازی عدالت بھی لگ چکی تھی جس میں فریقین ایک دوسرے کے بارے میں ہر وہ بات کرجاتے ہیں جس کا انہیں فاضل عدالت کے روبروکرنے کا یارا نہیں ہوتا نواز شریف ان کی موجودگی کو کمال بے نیازی سے نظر انداز کرتے ہوئے اپنے دفتر پہنچ گئے جہاں ان کی مصروفیت کا محور ملکی برآمدات میں اضافے کیلئے مختلف فراخدلانہ ترغیبات کی تقریب تھی۔اس طرح ملک کی تاریخ کا 180ارب روپے کی زرِ کثیر پر مشتمل پیکیج تیار کیا گیا اور اس کا اعلان بھی کردیا گیا وزیر اعظم نے ترقیاتی سرگرمیوں بالخصوص شاہرات کی تعمیر سے اپنی نگاہ کو کبھی چوکنے نہیں دیا۔ وہ مواصلات کے وفاقی سیکریٹری اور نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کے چیئرمین چوہدری شاہد اشرف تارڑ سے نئی سڑکوں کی تعمیر کے منصوبوں اور زیر تعمیر منصوبوں پر کام کی رفتار کے بارے میں تفصیلات اخذکرتے رہے اور اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا کہ پورے ملک میں سڑکوں کا جال بچھانے کے جن منصوبوں کا اعلان ہوچکا ہے ان پر پوری رفتار سے کام جاری ہے۔ عدالت عظمیٰ کے علاوہ الیکشن کمیشن میں بھی منگل کو محدود سرگرمی دیکھنے میں آئی جہاں عمران خان اور جہانگیر ترین کے خلاف نا اہلی کا مقدمہ زیر سماعت ہے۔ عدالت عظمیٰ میں تحریک انصاف اور عمران خان کے وکلاء ایسی حکمت عملی پر کاربند ہوگئے ہیں جو انہیں جلد یا بدیر بائیکاٹ کی راہ پر لے جائے گی۔ عمران خان اور تحریک انصاف کا طرزِ عمل اس بچے کی مانند ہوچکا ہے جو اپنی ہر بات منوانے کیلئے ہر مرتبہ پہلے روپیٹ کر دکھاتا ہےخان نے بے خبری کا مظاہرہ کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ کے پانچ رکنی بینچ کے سربراہ کے ان ریمارکس پر بھی تبصرہ کر ڈالا جس سے فاضل جج دستبردار ہوچکے تھے۔
تازہ ترین