• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیف الملوک او رپنجن چڑھوئی عرض تمنا … خالد محمود جونوی

کوٹلی پر جہاں قدرت کی پہلے ہی کئی مہربانیاں اور فیاضیاں ہیں وہاں ہم اہالیان کوٹلی اس حوالے سے بھی خوش نصیب ہیں کہ حضرت میاں محمد بخشؒ کے کلام سیف الملوک سے تھوڑی بہت نسبت رکھتے ہیں۔ تحصیل چڑہوئی کا بالائی علاقہ پنجن جو اس وقت غیرآباد ہوا کرتا تھا۔ وہاں بیٹھ کر آپ نے سیف الملوک کا کچھ حصہ مکمل کیا۔ انہوں نے پنجن جیسے غیرآباد علاقے کا انتخاب کیوں کیا؟ وہ ایک صوفی درویش شاعر تھے اپنی طبعیت کی روانی اور دنیاوی جھمیلوں سے دور انہیں یہ جگہ بڑی پسند آئی۔ پنجن میں میاں محمد بخشؒ کی بیٹھک آج بھی تصوف اور علمائے کرام کے ماننے والوں کیلئے باعث احترام ہے جہاں سے انہوں نے اپنے شعروسخن سے نہ صرف مسلمانوں کو ان کے آبائو اجداد کی عظمت گزشتہ یاد دلائی بلکہ مذہبی اور جغرافیائی سطحوں میں منقسم قوم کی رہنمائی بھی کی۔ پنجن کی وجۂ تسمیہ کیا ہے اس سلسلے میں اگرچہ کوئی حتمی یا مستند حوالہ تو موجود نہیں لیکن سینہ بہ سینہ ملنے والی معلومات کی روشنی میں یہاں گھنا جنگل ہوا کرتا تھا اور یہ بھی مقامی لوگوں میں مشہور تھا کہ یہاں پانچ جن بھی رہا کرتے تھے جن کے ڈر اور دیگر جنگلی درندوں کے خوف سے ادھر کوئی دیکھنے کی بھی جرأت نہ کرتا۔ کہتے ہیں جب خالق حقیقی کا خوف دل میں بیٹھ جائے تو پھر اس کی مخلوق سے کیا خوف کھانا۔ میاں محمد بخشؒ کی آمد کے بعد اب اس قسم کی مخلوق یا اس قسم کی کسی نشانی کا ثبوت نہیں ملا۔ میاں صاحب جب کھڑی (میرپور) سے پیدل چلتے تو ان کے ہمراہ ان کے گھوڑے اور خدام بھی ہوا کرتے تھے، پیرگلی، پلاہل کلاں، کالاڈب اور سنیاہ بنیاہ سے ہوتے ہوئے وہ پنجن تشریف لائے۔ سنیاہ کے مقام پر بھی ان کی بیٹھک کی کئی نشانیاں موجود ہیں جہاں آتے جاتے وقت وہ استراحت فرمایا کرتے تھے۔ میاں محمد بخشؒ فطرتاً سیاح طبع تھے۔ مشکلات کو خندہ پیشانی سے برداشت کرنے کے عادی تھے۔طبعیت کا یہی میلان انہیں گرمیوں میں پنجن لے آتا اور جبکہ سردیوں میں وہ واپس کھڑی چلے جاتے۔ صوفی شاعر کی حیثیت سے انہیں بابا فریدؒ، بلھے شاہؒ، سلطان باہوؒ اور شاہ حسینؒ کا ہم پایہ شاعر سمجھا جاتا ہے۔ ان کی دیگر کتابوں کی تعداد اگرچہ پندرہ ہے مگر جو مقبولیت سیف الملوک کو حاصل ہوئی وہ کسی دوسری کتاب کے حصے میں نہیں آئی۔ سیف الملوک میں انہوں نے اللہ تعالیٰ کی وحدانیت، حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی مدح سرائی، ہمت و شجاعت توکل اور خلوص کا بڑے احسن طریقے سے پیغام دیا ہے۔ اپنے آسان طرز بیان اور شیریں کلام کے باعث آج دنیا بھر میں سیف الملوک کے پڑھنے اور سننے والے موجود ہیں۔ البتہ سازوسنگیت سے گانے والوں اور دوسرے سطحی قسم کا علم و ادراک رکھنے والوں نے بعض اشعار کی اصل حالت بگاڑ کر ان میں اپنی مرضی کی ردوبدل کردی ہے جس سے مفہوم بگڑنے کا اندیشہ ہوسکتا ہے۔ میاں صاحب خود اس سلسلے میں فرماتے ہیں کہ
دشمن وانگ دسے اوہ سانوں جے کوئی بیت تروڑے
بیٹے نازک لال سندروے، ایویں کن مروڑے
ان عوامل کا ادراک کرتے ہوئے میاں محمد بخشؒ کے خاندان نے میاں محمد بخش ریسرچ انسٹیٹیوٹ کا قیام عمل میں لایا ہے۔ یہ صاحبزادہ میاں محمد عمربخش کا ایک بڑا کارنامہ ہے جس میں میاں صاحب کے کلام پر تحقیق، ان کے مطبوعہ اور غیرمطبوعہ کلام کی نوک پلک سنوارتے ہوئے مستند کلام کی اشاعت اور خود میاں صاحب کی شخصیت اور ان کی شاعری کے حوالے سے من گھڑت روایات کی بھی بیغ کنی ہوگی، سنا ہے کہ دربار کے احاطے میں جدید طرز کی لائبریری کا بھی قیام عمل میں آچکا ہے۔ اس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے قیام کا فیصلہ اگرچہ خوش آئند ہے اور اپنی نوعیت کا آزادکشمیر میں ایک بڑا بریک تھرو تصور ہوگا کیونکہ اس حوالے سے اکثربدگمانی پھیلائی جارہی تھی کہ اولیائے کرام اور صوفی شعراء کے وارث اندھی تقلید میں ہمیشہ من گھڑت روایات کا سہارا لیتے ہوئے ہمیشہ فضائل پر تو گفتگو کرتے ہیں، مسائل پر نہیں۔ یورپ، برطانیہ اور دنیا بھر میں پھیلے ہوئے میاں محمد بخشؒ سے عقیدت رکھنے والوں نے خوب سراہا ہے، لیکن کیا ہی اچھا ہوتا کہ اس نیک کام کی طرف قدرے پہلے توجہ دی جاتی تو معاملات یہاں تک نہ پہنچتے۔ اب میاں صاحب کا بہت سارا کلام اپنی اصل حالت کی بجائےغلط ملط ہوکر لوگوں تک پہنچ چکا ہے، جسے درست کرنے میں بہت وقت لگے گا۔ الغرض جہاں جہاں سیف الملوک پڑھاجائے گا،ٔ علاقہ پنجن کی یہ نسبت اپنے آپ پر ضرور فخر کرے گی۔ پنجن ایک دلکش نظارے والی جگہ ہے یہاں سے پورے خطے کی خوبصورتی، پہاڑوں اور لہلہاتے کھیتوں کے مناظر اتنے حسین ہیں کہ ماحول پر ایک سحر طاری ہوجاتا ہے۔ اللہ کرے کہ سیف الملوک پڑھنے والی آوازیں اور سننے والی سماعتیں متحرک رہیں ان کے اشعار پڑھ اور سن کر جہاں ہم سردھنتے ہیں وہاں آئیے ان معاشرتی برائیوں کی طرف بھی توجہ دیں جدھر میاں صاحب ہمارا رخ موڑنا چاہتے ہیں۔ اسطرح انشاءاللہ ہم اس شیریں کلام کے ذریعے نہ صرف دلوں بلکہ ماحول کو بھی بدلنے کا تجربہ کو دیکھتےہیں۔
لکھ ہزار بہار حسن دی، اندر خاک سمانی
لاپریت جہیی محمد، جگ وچ رے کہانی
(میاں محمد بخشؒ)



.
تازہ ترین