• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پتلی گلی، پتلی کمر اسٹپنی وکیل
وزیرمملکت مریم اورنگزیب نے کہا ہے: اب پی ٹی آئی کو پتلی گلی نہیں پکڑنے دینگے۔ پتلی گلی ہو یا پتلی کمر دونوں کا پکڑنا حرام ہے، اور اب تو عدالت عظمیٰ ہی کا حق ہے اختیار بھی کہ وہ کسی کو پتلی گلی میں جانے سے روکے، عدل ایک ایسا چیک ہے کہ اس کی گرفت ہر غلط پر ہوتی ہے، اور صحیح کو کشادہ راستے جانے دیتا ہے، پتلی گلی ہو یا پتلا دودھ ایک ہی بات ہے، دونوں میں کچھ گڑبڑ ضرور ہوتی ہے، ویسے خدا لگتی بات ہے کہ مریم ثانی جب سے اپنے منصب پر جلوہ افروز ہوئی ہیں انہیں ہر گلی پتلی اور ہر طرف پی ٹی آئی زیادہ نظر آتی ہے، اطلاعات و نشریات کے مسائل اور معاملے کم کم دکھائی دیتے ہیں، سنا ہے وہ کافی پڑھی لکھی ا ور متحمل مزاج ہیںاور عین متن کے مطابق ہیں، پی ٹی آئی کا مطلب عمران خان ہے، کہ انہی کی ذات گرامی سے عبارت ہے، ایک طرف منصفین بار بار کہہ رہے ہیں کہ بیانوں ، تقریروں اور پتلی گلیوں سے کام نہیں چلے گا کہیں سے کوئی ثقہ روایت اور پختہ شواہد لائو، ان کے مزاحیہ وکیل ہر موڑ پر پتلی گلی کی تلاش میں رہتے ہیں وہ خود کو پی ٹی آئی کے اصل وکیل حامد خان کی اسٹپنی سمجھتے ہیں، گویا خان صاحب کو خطرہ ہے کہ ان کا اصل وکیل کسی وقت بھی پنکچر ہوسکتا ہے اس لئے یہ بے سبب مسکراتی ہنستی اسٹپنی بہت ضروری ہے کہ اگر پی ٹی آئی کا ’’اونٹ‘‘ پتلی گلی میں پھنس جائے تو اسٹپنی کام آئے، یہ اسٹپنی وکیل بھی وکالت سے زیادہ جگتا لوجی میں ماہر ہیں، قانون جانتے ہیں، نکتہ دان نہیں، اور ویسے بھی پی ٹی آئی کے روئے نگاریں پر نقطے اتنے ہی کہ نکتے اسے سجھائی ہی نہیں دیتے۔
٭٭٭٭٭
یک نہ بجھ دو بجھ!
پہلے بلب بجھا سا رہتا تھا مفلس کے چراغ کی طرح اب گیس بھی پہلے آتی تھی اب نہیں آتی، بجلی گیس دونوں نٹ کھٹ سہیلیاں ہیں، حکومت رانی کے پائوں میں بیٹھی رہتی ہیں، عوام تشنہ کام کے پاس آتی ہی نہیں، اخبار نے یوں حکومت کے ہونٹوں پر یوں سرخی جمائی ہے کہ بجلی غائب، گیس سوئی برابر، چولہے بجھ گئے، شہری پریشان، 12 سے 14 گھنٹے طویل لوڈشیڈنگ سے نظام زندگی مفلوج، شہری ہوٹلوں سے رجوع کرنے پر مجبور، الغرض ہمارے ہاں جمہوریت نے کیا کیا خواب دکھائے بجلی نہ آئے گیس نہ آئے، بڑھ گئے غم کے سائے، دور ایوبی تک رات کے بعد دن اور دن کے بعد رات آتی رہی، اب رات ہے کہ جاتی نہیں، 2017ء میں بجلی گیس کی فراوانی کی باتیں بڑے پکے منہ سے کی گئی تھیں، لیکن شاید حکومت کے جملہ منہ کچے نکلے، دیکھئے امید پہ دنیا قائم ہے کہ؎
کبھی تو صبح ترے کنج لب سے ہو آغاز
کبھی تو شب سر کا کل سے مشکبار چلے
ثنا خوان حکمرانی بلائو ثنا خوان حکمران کہاں ہیں؟ اور ہوسکے تو؎
غم بجلی بھی غم گیس میں شامل کر لو
ظلم بڑھتا ہے خرابے جو خرابوں میں ملیں
قوم سو رہی ہے، یہ سب کچھ اس کے ساتھ سوتے میں ہورہا ہے، بلکہ اب تو سنا ہے کہ پوری ملت اسلامیہ سو رہی ہے، یہ بھی سنا ہے کہ جب خلانورد چاند پر اترے تھے تو انہوں نے ہماری دنیا سے دو آوازیں سنی تھیں ایک اذانوں کی دوسرے امت مسلمہ کے خراٹوں کی، اس لئے تو مسلم عوام پاکستان سے پہلے آدھا ملک گیا پھر بجلی گئی اور اس کے بعد گیس گئی اب جانے کو شاید ہم، خوابیدہ ہی رہ گئے۔
٭٭٭٭٭
ناروے کی ارب پتی
ناروے کی 19 سالہ لڑکی دنیا کی کم عمر ترین ارب پتی۔ اب وہ زمانہ بھی تو گیا کہ لڑکیاں صرف مقابلہ حسن میں آگے آگے تھیں، مقابلہ دھن میں بھی داخل ہو چکی ہیں۔ ہمارے ہاں اکثر یہ کہا جاتا ہے کہ فلاں سونے کا چمچہ لیکر پیدا ہوا، حالانکہ ہر بچہ منہ میں اسلام لیکر پیدا ہوتا ہے، اور ہمارا نہیں احسن القائلینؐ کا قول ہے، بہرحال بات ہورہی ہے صنف نازک کے ارب پتی ہونے کی، یہ ناروے کی 19 سالہ دوشیزہ نے جس دولت کی چوٹی سر کرلی ہے جب 50کے پیٹے میں ہوگی تو نہ جانے کیا کیا پتی بن جائے گی، اور اس کا پتی کتنا خوش قسمت ہوگا کہ ’’ہم زوجہ و ہم سیم و زر‘‘ اس کے ہاتھ آئے گا، خواتین بارے یہی سوچا جاتا تھا کہ وہ مردوں والے کام نہیں کرسکتیں، لیکن اب ایسا نہیں وہ مردوں والے تمام کام کرسکتی ہیں عورتوں والے کام نہیں کرسکتیں، ایسا پہلی بار نہیں بلکہ چین کی قدیم تاریخ اٹھا کر دیکھیں تو معلوم ہوگا کہ ہزاروں سال پہلے وہاں عورت کا راج تھا، مرد حضرات بچے کھلاتے، برتن دھوتے، جھاڑو دیتے اور کھانا بناتے تھے اور خاتون خانہ باہر کے سارے کام کرتی، اور کبھی خوش ہو کر خاوند کو پاکٹ منی بھی دے دیا کرتی، ممکن تاریخ کو چونکہ اپنے آپ کو دہرانے کی پرانی عادت ہے پھر پلٹا کھا جائے اور فلسفہ حسن و عشق یہ دن بھی دکھا دے کہ؎
مذہب عشق کا دستور نرالا دیکھا
مجنوں نظر آتی ہے لیلیٰ نظر آتا ہے
یہ دونوں مصرع بھی لگ بھگ پلٹا کھائے ہوئے ہیں مگر چلتا ہے، سب چلتا ہے کیا آپ نے یہ کہاوت نہیں سنی’’کہاں کی اینٹ کہاں کا روڑا بان متی نے کنبہ جوڑا‘‘
٭٭٭٭٭
خلقے فغاں کنند کہ ایں داد خواہ کیست
٭....صحافی عمران خان سے: آپ تسبیح پر کیا ورد کرتے ہیں، عمران خان: ہر بات بتایا نہیں کرتے۔
ظاہر ہے اب وہ یہ تو نہیں بتا سکتے کہ ’’ہائے وزیراعظم‘‘
٭....شیخ رشید: نعیم بخاری کو کچھ پتہ نہیں جان بوجھ کر کیس خراب کررہے ہیں،
اگر جوانی خراب کرنے کے بعد بڑھاپا خراب کیا جاسکتا ہے تو کیس کیوں خراب نہیں کیا جاسکتا،
٭....پرویز الٰہی: پاناما کیس نے حکمرانوں کی کرپشن کا پول کھول دیا،
آپ باقی رہ گئے تھے آپ نے بھی منہ کھول دیا،
٭....سپریم کورٹ: صرف تقریر پر وزیراعظم کو نااہل نہیں کرسکتے،
پی ٹی آئی نے کیوں مقرر اور اینکر وکیل مقرر کئے؟
٭.... 13سالہ طالبہ اغوا، تشدد کیا پھر سرمونڈ دیا،
اے خادم پنجاب تری خدمت کو کیا ہوا،
جب تک عبرتناک سزائیں سرعام نہیں دی جائیں گی یہی کچھ ہوتا رہے گا، قانون میں گنجائش نہیں اپنی طرح ان مظالم ڈھانے والوں کو نشان عبرت بنانے کے لئے بھی قانون سازی کریں۔


.
تازہ ترین