• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
دوسری جنگ عظیم کے بعد دنیا میں ایٹمی اسلحے کی دوڑ اور بندش کی عالمی کوششوں کی جو تاریخ مرتب ہوئی ہے، اس کا اہم ترین باب جنوبی ایشیامیں ایٹمی اسلحے کی دوڑ ہے۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس گنجان آباد خطے جہاں ابھی جمہوریت کی پختگی کے تجربات ہورہے ہیںاور غربت غالب اور آبادی میں اضافہ جاری ہے، ایٹمی اسلحے کی دوڑ اور اس کے تجربات کا ذمے دار کون ہے؟ یقیناً بھارت ہر دو کا ،اس نے خطے میں پہلا بلااشتعال اور علاقائی صورتحال کے برعکس فقط خود کو علاقائی طاقت بنانے کے جنون میں پہلا ایٹمی تجربہ ’’سمائلنگ بدھا‘‘ کے نام سے 1974ء میں تب کیا جب وہ پاکستان کے خلاف کھلی اور قطعی بلاجواز جارحیت کر کے مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش بنانے میں اپنا مذموم کردارادا کر چکا تھا، جس کی مذمت کمیونسٹ بلاک کے علاوہ پوری دنیا میں ہوئی تھی۔ پاکستان اس وقت اپنی داخلی سیاست کی بڑی غلطیوں کے ازالے کے لئے متفقہ آئین کے بعد جمہوریت کی پٹری پر چڑھاہی تھا۔ حقیقت میں ’’سمائلنگ بدھا‘‘ بھارتی عسکری مداخلت سے بنگلہ دیش بنانے کے بعد پاکستان کو مکمل اور خطے کے تمام ممالک کو مزید ہراساں کرنے کی عیاری تھی جو کانگریس کے تمام ادوار میں بھارتی حکمرانوں پر طاری رہی ہے لیکن ان کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ باقیماندہ ناتواں پاکستان بھی اس کے رسپانس میں اپنی سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے ’’ایٹمی طاقت‘‘ بننے کی صلاحیت کا حامل ہے، جو پاکستان 80 کے عشرے کے تقریباً وسط میں بغیر تجربے کے بن چکا تھا۔ یہ دنیا میں اسلحے خصوصاً ایٹمی اسلحے کی دوڑ کو روکنے کے علمبردار ان ’’ذمے دار‘‘ ممالک کی منافقت کی بھی شکست تھی جنہوں نے ’’سمائلنگ بدھا‘‘ کی بھارتی عیاری پر دکھاوے کے رسمی احتجاج یا تشویش کے بعد بھارت کو عالمی سفارتی سزا دینے کی بجائے سارا دبائو پاکستان کے فطری اور منطقی رسپانس کو ’’اسلامی‘‘ قرار دے کر روکنے پر لگا دیا، لیکن اس کے فطری ہونے کی طاقت اتنی تھی کہ بھارت کی مکاری کی طرح ان کی سفارتی عیاری بھی زچ ہوگئی۔
امر واقع ہے کہ بھارت کی سیاسی اور دفاعی قیادت اپنے پہلے ایٹمی تجربے کے بعد جس طرح پاکستان کے نتیجہ خیز رسپانس کا کوئی اندازہ نہیں کرسکی، وہ پاکستان کے باوقار ’’کور‘‘ میں ایٹمی طاقت بننے کے بعد پھر اس غلط فہمی میں مبتلا ہوگیا کہ اسلام آباد اپنی کمزور اقتصادی حالت اور مسلسل داخلی عدم استحکام کے باعث دنیا کو یہ ثبوت دینے کی پوزیشن میں نہیں آئے گا کہ وہ بھارت کے بلاجواز دوبارہ اشتعال انگیز ایٹمی تجربے کا جواب دے۔ نئی دہلی کی اس غلطی Cold Intellectual calculations میں دخل ان طاقت ور ممالک کے پاکستان پر ایٹمی تجربہ نہ کرنے اور سی ٹی بی ٹی پر دستخط کرنے کے بے پناہ دبائو کا بھی تھا جنہوں نے بھارت کے ایٹمی تجربے اور پھر اس صلاحیت کو مسلسل بڑھانے کو تو آسانی سے ہضم کر لیا لیکن پاکستان کو قابو میں رکھنے کے لئے سفارتی دبائو ہی نہیں اقتصادی پابندیوں کی کھلی دھمکیوں کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔ نتیجتاً بھارت کو جب اپنی امکانی ترقی کے لئے پاکستان سے دوطرفہ تعلقات بہتر کرنے کی شدت سے ضرورت محسوس ہوئی تو اپنی قیمت و شرائط پر یہ گیم نتیجہ خیز بننے کے لئے پہلے پاکستان کو دبائو میں لانے کے لئے دوسرے ایٹمی تجربات (مئی 1998) کی حماقت کر بیٹھا۔ اس مرتبہ مزید ایٹمی طاقت کے اس اظہار کو ’’شکتی‘‘ (طاقت) کا نام دیا کہ دنیا خصوصاً خطے کو مکمل یقین دلانا تھا کہ اب تو بھارت مصدقہ علاقائی طاقت ہے لیکن پاکستان نے بلاتاخیر ’’شکتی آپریشن‘‘ کے جواب میں آپریشن چاغی۔I کے چھ ایٹمی دھماکوں سے اپنے بھی ایٹمی طاقت ہونے کو آشکار کیا تو کل بھارتی سیاسی و عسکری قیادت کے رنگ بھی چاغی کی ان چٹانوں کی طرح پیلے پڑھ گئے جو چاغی آپریشن سے پیلی ہوگئی تھیں۔ جس طرح کانگریسی قیادت کا یہ اندازہ باطل ثابت ہوا کہ پاکستان بن کر قائم رہنے کے قابل نہیں اور ہندوستان کی ری یونین ہو جائے گی، اسی طرح ’’شکتی آپریشن‘‘ کی ذمے دار ہندو قوم پرست قیادت کا یہ سفارتی اندازہ بھی خاک میں مل گیا کہ پاکستان ایٹمی صلاحیت کا حامل ہونے کے باوجود اس بار ہمارے دوسرے ایٹمی دھماکوں کے جواب میں ایٹمی تجربہ کر کے اپنے پر بین الاقوامی پابندیاں لگوانے کا خطرہ مول نہیں لے گا، لیکن الحمدللہ! پاکستان کبھی اتنا کمزور نہیں ہوا کہ بھارت کے پاکستان کی سلامتی کے خلاف جارحانہ عزائم کے اظہار کا جواب ہی نہیں نتیجہ خیز جواب نہ دے۔
آج پھر بے نقاب ہوا ہے کہ بھارت کی ہندو بنیاد پرست قیادت پاکستان اور اپنی بے پناہ غربت پر مسلسل ناکام ہونے کے بعد بھی کوئی ’’نیوکلرسٹی (ایٹمی اسلحے سے لیس شہر) بنا رہی ہے۔ اس کے عسکری بجٹ کے مسلسل بڑھتے سائز سے کسی ایسے ہی جنون کا اندازہ تو بآسانی ہوتا رہا، لیکن بھارتی جنونی سیاست دان اور ایسے لاکھوں لوگوں کو حقیر اور گھریلو ملازم سمجھنے والے بھارتی جرنیل نے ملک کی بے انتہا غربت اورصوبہ صوبہ آزادی کی تحریکوں کو نظرانداز کر کے ایسے عوام کو بیوقوف بنانے کو ایک مستقل پالیسی کے طور پر اختیار کر چکی ہے۔ اور تو اور اس جنونی کیفیت کو بھارت کے بے حد جذباتی میڈیا کی ایسی تائید حاصل ہے جس میں دنیائے ابلاغ عامہ میں بدنام زمانہ بھارتی میڈیا ہندو بنیاد پرست سیاسی رہنما اور بے حس اور اونچ نیچ کے مرض میں مبتلا بھارتی عسکری قیادت ایک پیج پر نظر آتے ہیں۔ یہ بھارت میں جنگی جنون کا ہی شاخسانہ تو ہے کہ نئی دہلی ملک میں کروڑھا عوام کے انتہائی بنیادی سہولتوں سے محروم ہونے کے باوجود سلامتی کے کسی بیرونی خطرے کے بغیر بدستور تنہا علاقائی طاقت بننے کی ناکام تگ و دو کئے جارہا ہے۔
ہمسایہ بھارت کی جنونی اور پاکستان دشمن قیادت کی اس خطرناک کیفیت کی حقیقت سے بھارت کے ایک ارب 25 کروڑ عوام کو آگاہ کرنے کی ایک حد تک کیپسٹی فقط پاکستان میں ہی ہے، جن ترقی یافتہ ممالک میں کہیں زیادہ ہے، انہیں بھی بھارت کے کروڑھا غریبوں سے کوئی غرض نہیں، وہ اپنے عالمی سیاست کے مفادات کے لئےآج بھی بھارتی جنونی قیادت کو اپنے لئے استعمال کررہے ہیں، ایسے میں پاکستان کے علاقائی امن و استحکام میں گہری دلچسپی رکھنے والے دانشوروں، سرگرم سوشل میڈیا، فن کاروں، وکلا، ٹریڈ یونینوں، ہماری سیاسی جماعتوں خصوصاً میڈیا کا فرض ہے کہ وہ بھارتی عوام کو اپنی امن پسندی پورے خطے کے استحکام میں بڑے ممالک کے کردار اور پاکستانی عوام کے جذبات سے گروپ در گروپ رابطے کر کے مسلسل آگاہ کریں اور پاکستان کی امن و خوشحالی کی قومی خواہش کا بھارتی عوام پر مسلسل ’’امن حملہ‘‘ جاری رکھیں۔ اب یہ پاکستان کا فرض بھی ہے اور ضرورت بھی۔ بھارتی حکومتی پالیسیاں جس طرح برصغیر کو مستقبل کے میدان جنگ بنانے کا شعوری سامان کررہی ہیں وہ آگ کا کھیل ہے۔ بھارتی عوام پر واضح کیا جائے کہ ان کا وسطیٰ ایشیائی ریاستوں اور مغربی ایشیا سے زمینی وابستہ بذریعہ پاکستان ہی ان کے پوٹینشل کے مطابق ترقی و خوشحالی کی راہ ہے جسے ان کی جنگی جنون میں مبتلا حکومت بند ہی رکھ کر خود کو فقط عسکری طاقت بنانے کی مہلک راہ پر ہے جبکہ پاکستان کی ابھرتی قدرتی متبادل راہیں، اپنے ایک عظیم علاقائی کردار کے لئے تیزی سے تیار کررہی ہیں، اس میں بھارتی شرکت ایک نہیں بلکہ ایک کے ساتھ ایک کئی خطوں اور سب سے بڑھ کر خود بھارت کے وسیع مفاد میں ہوگی، لیکن وسیع تر انسانیت کے مفاد کا یہ سنہری موقع حاصل کرنے کے لئے اسے لازماً کشمیر پر تسلط ختم کر کے انہیں حق خودارادیت دینا ہوگا اور پاکستان کے لئے دریائوں کا پانی روکنے کے مذموم ارادوں کی شیطانیت ترک کرنا ہوگی۔ نیوکلرسٹی بھارت کو غربت اور جنونیت کے علاوہ کچھ نہ دے گا۔



.
تازہ ترین