• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ایک شخص اس حوالےسے مشہورتھا کہ اس کے پاس ہر بیماری یا ہر مشکل کا کوئی نہ کوئی علاج ضرور تھا اور اس کی یہ شہرت دور دور تک پہنچی ہوئی تھی، اسی شہرت کو لے کر ایک خاتون اس کے پاس پہنچی اور گھبرائے ہوئے انداز میں بولی کہ آپ کے پاس ہچکی کا کوئی فوری علاج ہے، اس ماہر نے آئو دیکھا نہ تائو اس عورت کو ایک زناٹے دار تھپڑ جڑ دیا، عورت اس صورتحال کےلیے بالکل تیار نہ تھی اور حیران پریشان کبھی اس ماہر کی طرف دیکھتی اور اور کبھی اپنا منہ سہلانے لگتی ہے آخر اس خاتون نے ہمت کرکے اس ماہر شخص سے پوچھا کہ آپ نے یہ کیا حرکت کی ہے ، ماہر شخص نے جواب دیا کہ تم نے ہچکی کا فوری علاج پوچھا تھا تومیرے پاس یہی فوری علاج تھا تمہاری ہچکی بند ہوئی یا نہیں عورت کے ضبط کے سارے بندھن ٹوٹ گئے اور رونے لگلی اور روتے روتے کہاکہ ہچکی تو میرے شوہر کوہے جو باہر گاڑی میں بیٹھا ہے اور ہم سب اس کی ہچکی سے بہت پریشان ہیں، ماہر شخص نے کہاکہ یہی نسخہ اپنے شوہرپر بھی آزمائوشوہر جو گاڑی سے سارا منظر دیکھ رہا تھا گاڑی سے اتر کو فوراً نیچے آگیا اور ساری صورتحال سمجھ کر ماہر سے کہنے لگا آپ نے جو علاج کیاا ور بتایاہے اس سے واقعی میری ہچکی دیکھ کر ہی ٹھیک ہوگئی ہے۔ دبئی میں ہونے والی پاکستان سپر لیگ کی ابتدائی میچوں میں ہی دو پاکستانی کھلاڑیوں شرجیل اور خالد لطیف نے بکیزسے ملکر ایک ایسے کرائم کی کوشش کی یا ا س میں انوالو ہوئے جس سے اس کے ساتھ ساتھ کرکٹ کے کھیل اور ملک پاکستان کو بھی دھچکا لگا ہے ، پاکستان کرکٹ بورڈ یا پاکستان سپر لیگ کی انتظامیہ نے دونوں کو فوری گھر بھیج کر ایسا فوری علاج کیا ہے جس سے ان کے ہوش ٹھکانے آنے کے ساتھ ساتھ دیگر کھلاڑیوں کو بھی یہ معلوم ہوگیا ہے کہ ایسا کرنےسےسخت کارروائی ہوسکتی ہے، یہ تو اس واقعہ کا ایک پہلو ہے جس میں ہمارے دو کھلاڑیوں نے لالچ میں آ کر بہت زیادتی کی، اپنے مستقبل کو دائو پر لگایا اور دنیا کےلیے جگ ہنسائی کا باعث بھی بنے لیکن اس کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ ہم جس شعبے میں بھی آگے بڑھنے کی کوشش کریں گے ہمارا دشمن اس راہ میں روڑے اٹکانے کی کوشش کریگا اور اس میں کھیل اور خاص طور پر کرکٹ کا کھیل شامل ہے ، پہلے ہمارے ہی ملک میں سری لنکن ٹیم پر حملہ کراکے ہمارے ملک سے کرکٹ کے کھیل کو نقصان پہنچایا گیا اور اب جب ہماری کوششوں سے دوسری مرتبہ پاکستان سپر لیگ کا انعقاد ہونےجارہاہے اور اس کا فائنل بھی پاکستان میں ہورہاہے تو دشمنوں کو اس کی بہت تکلیف ہے اور دہشت گردی کے واقعات کی طرح کرکٹ کے کھیل میںبھی ہم پر حملہ آور ہونےکےلیےانہوںنے ہمارے ہی لوگوں کا انتخاب کیا اور اس خود کش حملے میں ہمارے اسٹارز کھلاڑی ان کا آلہ کار بنے اب بورڈ اور حکومت کو اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ لاہور میں پاکستان سپر لیگ کے فائنل کھیلے جانے سے پہلے بھی یا اسی روز کوئی کارروائی کی جاسکتی ہے تاکہ دنیا کو ہمارے خلاف اکسایا جاسکے کہ ہمارا ملک کھیلوں کےلیے محفوظ نہیں ہے، اس لیے ہمیں اپنی آنکھیں اور کان کھلے رکھنے ہوںگے اور ایسی کسی بھی کوشش کو پہلےسے ناکام بنا کر اپنی ساکھ کو بحال اور ملک کو کھیلوںکےلیے محفوظ بنانا ہوگا اور اس پاکستان سپر لیگ کی انتظامیہ ، پاکستان کرکٹ بورڈ، حکومت اور سیکورٹی فورسز کے ساتھ ساتھ ہر پاکستانی کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ اب اس واقعہ کا ایک تیسرا پہلو بھی ہے جیسا کہ ماہر شخص نے ہچکی کا فوری علاج کیا اورپاکستان کرکٹ بورڈیا پاکستان سپر لیگ کی انتظامیہ نے ہمارے ان کھلاڑیوں کا علاج کیا جنہیں لالچ کی ہچکی کی بیماری لاحق تھی اور ان کھلاڑیوں کا بھی علاج ہوگیا جو ہچکی لینے کا سوچ رہے تھے ، اس فارمولے کے تحت پورے ملک میں ایسے عناصر کا علاج کیا جاسکتاہے جو کرپشن یا کسی بھی جرم کی ہچکی کے مرض میں مبتلاہیں فوری علاج سے جہاں مرض پھیلتا نہیں وہاں سب کواحساس ہوجاتاہے کہ علاج سے بچنے کےلیےمرض سے دور رہنا بہتر ہے ۔

.
تازہ ترین