• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسٹریٹ کرائم میں تیزی،مبینہ پولیس مقابلوں پر سوالیہ نشان

کراچی(خالد محبوب/اسٹاف رپورٹر) قانون نافذکر نے والے اداروں نے شہر میں دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف آپریشن سے شہریوں نے سکھ کا سانس لیا تھا۔ اس کے برعکس ڈکیتی لوٹ مار اور اسٹریٹ کرائم  کی وارداتوں میں تیزی آرہی ہے، جس نے پولیس کی کارکردگی اور تواتر سے رات گئے مبینہ پولیس مقابلوں میں زخمی ملزمان کی گرفتاری اور اسلحہ کی برآمدگی پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے، اسٹریٹ کرائمز کی شرح میں اضافے کی حقیقت کا ثبوت تو سی پی ایل سی اور کراچی پولیس کی جاری کردہ رپورٹ اور اس کے اعداد شمار سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے، رواں برس بھی کوئی دن ایسا نہیں گزرا ہوگا، جس میں شہری اسٹریٹ کریمنلز سے محفوظ رہے ہوں، تادم تحریر ایک رپورٹ کے مطابق  رواں ماہ 20افراد قتل،30سے زائد افراد ڈکیتی میں مزاحمت پر زخمی ہوچکے ہیں، اس بات سے بھی انکار ممکن نہیں کہ اسٹریٹ کرائم، ڈکیتی، چوری اور لوٹ مار کی وارداتوں کی روک تھام پولیس کی ذمہ داری ہے، لیکن پولیس میں موجود کالی بھیڑوں سے نجات اور اہلکاروں کی کارکردگی بہتر بنائے بغیر اس قسم کی وارداتوں پر قابو پانا ناممکن ہے، اس بات میں بھی کوئی شک نہیں کہ آئی جی سندھ اللہ ڈنو خواجہ ایک ایماندار اور تجربےکار پولیس افسر گردانے جاتے اور وہ پولیس  کے روایتی کلچر کے خاتمے کے لئے بھی کوشاں ہیں، آئی جی سندھ نے گزشتہ دنوں تمام تھانوں کے ایس ایچ اوز کو ہدایت کی ہے کہ پیڑولنگ اور اسنیپ چیکنگ اپنی نگرانی میں کریں، جبکہ جرائم پیشہ افراد کے خلاف آپریشن اور چھاپہ مار کارروائیوں میں تیزی لائی جائے۔ دیکھنا یہ ہے کہ آئی جی سندھ کی ہدایت پر سیاست زدہ پولیس افسران کتنا عمل کرتے ہیں۔
تازہ ترین