• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
جرمنی کی چانسلر انجیلا مرکل کا گزشتہ روز میونخ میں جاری تین روز ’’بین الاقوامی سیکورٹی کانفرنس‘‘ میں اپنے خطاب کے دوران واضح الفاظ میں یہ اعتراف کہ اسلام کسی طور بھی دہشت گردی کا ذریعہ یا منبع و ماخذ نہیں بلاشبہ حقیقت پسندی اور انصاف دوستی کا نہایت قابل قدر مظاہرہ ہے۔ اس موقع پر انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے ضروری ہے کہ مسلمان ریاستوں کو بھی دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کا حصہ بنایا جائے، مسلمان ملکوں کے تعاون ہی سے اس مسئلے کے اصل اسباب کا تعین دہشت گردی کا خاتمہ ممکن ہے۔ انہوں نے مسلم عمائدین پر بھی زور دیا کہ وہ واضح الفاظ میں پرامن اسلام اور اسلام کے نام پر ہونے والی دہشت گردی کے اسلامی تعلیمات کے منافی ہونے کو واضح کریں۔ فی الواقع یہ ایک کھلی حقیقت ہے کہ اسلام ایک پرامن مذہب ہے جس میں قتل و غارت گری کی قطعاً کوئی گنجائش نہیں۔ اس کی واضح تعلیمات ہیں کہ کسی ایک بے گناہ شخص کا قتل پوری انسانیت کے قتل کے مترادف ہے۔ اس کے باوجود بعض عناصر اپنے مخصوص مفادات کے لیے اسلام کا تعلق دہشت گردی سے جوڑ دیتے ہیں۔ بلاشبہ دہشت گردی کا نہ تو کوئی مذہب ہے اور نہ ہی یہ کسی ایک خطے تک محدود ہے تاہم مٹھی بھر نام نہاد مسلمان دہشت گردوں کے باعث پورے مذہبِ اسلام کو غلط طور پر دہشت گردی کا حامی قرار دیا جاتا ہے حالانکہ اس عفریت سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے سبھی ممالک مثلاً پاکستان، افغانستان، عراق اور شام وغیرہ مسلمان ہیں۔ لہٰذا اس حوالے سے کسی ایک ملک یا مذہب کو موردِ الزام ٹھہرانے کے بجائے اس کے خاتمے کے لئے مشترکہ طور پر کوششیں ضروری ہیں۔ جرمن چانسلر کی یہ تجویز بہت صائب ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ایک ایسا معاملہ ہے جس سے ہم سب کے مشترکہ مفادات وابستہ ہیں، جس کے لئے ہم مل کر کام کر سکتے ہیں، اس پر غور کرتے ہوئے تمام ممالک کو آپس میں تعاون بڑھانا چاہئے اور بے انصافیوں کا خاتمہ کیا جانا چاہئے تاکہ دہشت گردی سے پاک دنیا کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکے۔

.
تازہ ترین