• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سابق ایم ڈی پاسکو نے خزانے کو6 کروڑ روپےنقصان پہنچایا، پی اے سی میں انکشاف

اسلام آباد(نمائندہ جنگ)پارلیمان کی پبلک اکائونٹس کمیٹی میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سابق ایم ڈی پاسکوومیجرجنرل توقیر احمد نےساڑھے 33 لاکھ پولی تھین بیگز کی خریداری میں مبینہ بدعنوانی کرکے قومی خزانے کو6 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان پہنچایا،2013-14 میں میجر جنرل توقیر احمد نے غیر معیاری گھٹیا  اور پیپر ا رولز کی خلاف ورزی کرکے بیگز خریدے پاسکو  حکام نے موقف اپنایاکہ معاملہ آرمی حکام کو بھیجا جائے گا کمیٹی نے پاسکوحکام کےموقف کو مسترد کرتے ہوئے سیکرٹری ذراعت وخوراک کی سربراہی میں انکوائری کرا کے 15 دنوں میں تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے اجلاس میں سینٹر اعظم سواتی نے انکشاف کیاکہ 98 کروڑ روپے کی مبینہ کرپشن میں ملوث ڈاکٹر ریاض الدین کو پمز کا سربراہ بنا دیا گیاہے سینٹر اعظم سواتی کی سربراہی پرکمیٹی نے رپورٹ طلب کر لی ہے ،پارلیمان کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس قائد حزب اختلاف و چئیرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی سید خورشید شاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا اجلاس میں وزارت خوراک و ذراعت اور وزارت بین الصوبائی رابطہ کے مالی سال 2013-14 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا اجلاس میں آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ 2013-14 میں پاسکو میں پیپرا رولز کی خلاف ورزی کرکے غیرمعیاری اور وزن میں ہلکے پولی تھین33لاکھ 60 ہزار پولی تھین بیگز  میسز میلنیم انڈسٹریز پرائیویٹ لمٹیڈ سےخریدےیہ بیگز 14 مارچ 2013 میں خریدے گئےفی کس تھیلے کی قیمت 27 روپے 95 پیسے تھی اس طرح 9کروڑ 39 لاکھ روپے سے زائد کے بیگز خریدے گئےپی ایس سی آئی آرکی رپورٹ کے مطابق بیگزغیرمعیاری اور ریسائیکل  میٹریل  سے بنائے گئے اور بوری کا وزن بھی 115 گرام کے بجائے 104گرام تھامعاملہ سامنے آنے پر 22 لاکھ 36 ہزار 423 تھیلے بغیر استعمال کے ضائع ہوگئے جس سے قومی خزانے کو6 کروڑ 25 لاکھ روپےسے زائد کا نقصان ہوا۔جس پر ایم ڈی پاسکو خان  محمد کھچی سے پوچھا گیا اس وقت ایم ڈی کون تھے جس پر انہوںنے کہاکہ ان کو نام معلوم نہیںہے لیکن اس معاملے میں ادارے کو کوئی نقصان نہیں ہوا جس پر سینٹر شیریں رحمان نے کہاکہ آپ ایم ڈی ہیں اور آپ کو سابق ایم ڈی کا نام معلوم نہیں ہے جس پر بتایاگیا کہ اس وقت میجرجنرل توقیر احمد ایم ڈی تھے جو حاضر سروس میجر جنرل ہیں ،سینٹر اعظم سواتی نے کہاکہ جو نمونہ دیا گیا تھا خریداری میں اس کی پیروی نہیں کی گئی ہے پاسکو حکام نے بتایاکہ غیرقانونی بھرتیوں کے الزام میںسابق ایم ڈی کو ہٹایا گیا تھا جس پر ممبر کمیٹی سردار عاشق گوپانگ نے کہاکہ آپ اعتراض کی طر ف آئیں بار بار ایک ہی چہرہ سامنے آرہا ہےایک ہی چہرہ غلط کام کررہا ہے تو غلط کام ہر لحاظ سے  غلط ہے ، چئرمین کمیٹی سید خورشید شاہ نے کہا کہ رولز کو فالو نہیں کیا گیا ہے ایم ڈی کے جوابات سے سوالات ابھرتے ہی ، سیکرٹری وزارت نے بتایاکہ معاملے ملوث ایم ڈی کے خلاف آرمی قوانین کے تحت انکوائری ہوگی کیونکہ  میجر جنر ل توقیر احمدحاضر سروس آرمی افسر ہیں ممبر کمیٹی عذرہ فضل نے پوچھا کہ وہاں آرمی افسر کیا کررہا تھا جس پر حکام نے بتایاکہ ان کی تعیناتی وزیر اعظم کی منظوری سے ہوئی تھی، چئیرمین کمیٹی نے کہا کہ 2013 میں غلط طریقے سے خریداری کی گئی سردار عاشق گوپانگ نے  پرنسپل اکائونٹنگ افسرسے کہاکہ یہ غلط کام آ پ کے زمانے میں نہیں ہوا ہے آپ دفاع نہ کریں اور دوبارہ انکوائری کراکے مکمل نقصان کی تفصیلات فراہم کی جائیں ،جس پر چئیرمین کمیٹی نے سیکرٹری ذراعت وخوراک کو دوبارہ انکوائری کرنے کی ہدایت کی جس پر سیکرٹری نے استدعا کی کہ معاملے کی انکوائری ایڈیشنل سیکرٹری سے کروالی جائے جس کو کمیٹی نے مسترد کرتے ہوئے کہاکہ انکوائری آپ کی سربراہی میں ہوگی آپ 15 دنوںمیں رپورٹ دیںفائنل انکوائری وزارت دفاع کرے گی آپ اپنا کام کریںاور رپورٹ دیں، اجلاس میں انٹر بورڈ کمیٹی آف چئیرمین میں 27 کروڑ34لاکھ روپے سے زائد کی بےقاعدگی کا معاملہ بھی زیر غور لایا گیا ، آڈٹ حکام نے بتایاکہ آئی بی سی سی میں 27 کروڑ34لاکھ روپے سے  زائد کی رقم نیشنل بنک میں جمع کرانے کے بجائے یوبی ایل میں جمع کراد ی گئی ،یہ رقم تصدیقی و مساوی سرٹیفیکٹ کی مد میں اکٹھی ہوتی ہے جو کمرشل بنک میں ڈیپازٹ کرادی گئ، اس معاملے میں پروسیجر کو فالو نہیں کیا گیا،جس پر چئیرمین بورڈ نے بتایاکہ طلبا کی سہولت کےلیے ریجنل دفاتر کھولے گئے اورون ونڈو آپریشن کے تحت یہ اکاونٹس کھولے گئے یہ کرنٹ اکائونٹ تھے اور اس لیے دوسرے بنکوں سےرابطہ کیا گیاجس  پر کمیٹی نے کہاکہ معاملہ علم میں آنے کے باوجودنیشنل بنک میں اکائونٹ کیوںنہیں کھولا گیاسینٹر اعظم سواتی نے کہاکہ عدم سنجیدگی کی یہ ایک مثال ہے اس  میں زمہ داروں کا تعین ہونا چاہیے  کمیٹی نے پوچھا کہ کیا اس معاملے میں انٹرنل آڈٹ ن ہیں ہوا تھا جس پر سی ایف او نے بتایاکہ اس حوالے سے سیکرٹری کو آگاہ کیا گیا تھا۔
تازہ ترین