• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسپاٹ فکسنگ تحقیقات، پی سی بی اور ایف آئی اے میں کوئی کشیدگی نہیں، نجم سیٹھی

کراچی(ٹی وی رپورٹ) سینئر تجزیہ کار نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ اسپاٹ فکسنگ تحقیقات پر پی سی بی اور ایف آئی اے کے درمیان کوئی کشیدگی نہیں ، شرجیل میمن رینجرز کے خوف سے کراچی نہیں آئے، فوجی عدالتو ں میں جس طرح توسیع کی گئی اسٹیبلشمنٹ اس سے خوش نہیں ہوگی۔ جیو نیوز کے پروگرام ”آپس کی بات“ میں میزبان منیب فاروق سے گفتگو کرتے ہوئے نجم سیٹھی نے کہا کہ اسپاٹ فکسنگ تحقیقات پر پی سی بی اور ایف آئی اے کے درمیان کوئی تناؤ نہیں ہے، چوہدری نثار کی اس معاملہ میں دلچسپی پبلک انٹرسٹ اور پاکستان کی حفاظت کیلئے ہے، چوہدری نثار پی سی بی کے خلاف نہیں جاسکتے اور نہ ہی ایسی کسی کارروائی حکم دے سکتے ہیں جس سے کرکٹ بورڈ کا کوئی نقصان ہوجائے، پی سی بی کا ماضی کا ریکارڈ دیکھیں تو اسپاٹ فکسنگ معاملہ کی تحقیقات ایف آئی اے سے کروانے کی بات سمجھ میں آتی ہے، پی سی بی نے ماضی میں کبھی فکسنگ کیخلاف کوئی خاص کارروائی نہیں کی، ہمارا خیال تھا کہ ایف آئی اے اسپاٹ فکسنگ کی تحقیقات کرتی ہے تو ہمیں مدد ملے گی، ایف آئی اے کی تحقیقات کا فیصلہ چوہدری نثار نے خود کیا، پی سی بی نے ایف آئی اے کو تحقیقات کرنے کیلئے نہیں کہابلکہ کھلاڑیوں کے موبائل فون ڈیٹا کی تصدیق کیلئے خط لکھا تھا۔ نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ پی سی بی کا موقف ہے کہ اسپاٹ فکسنگ کی تحقیقات ہم کریں گے جب معاملہ جرم کا بن جائے گا تو ایف آئی اے سے رابطہ کریں گے، کھلاڑیوں نے پی سی بی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے جس کی سزا ہم نے دینی ہے، ایف آئی اے کے پاس اگر کسی جرم کے شواہد ہیں تو کارروائی کرے ہم انہیں نہیں روکیں گے، اسپاٹ فکسنگ پکڑنے پر پی سی بی کو داد دینی چاہئے تھی، اگر ہمارے آفیشلز اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہوتے تو ہم اس پر ہاتھ نہیں ڈالتے، محمد عامر، سلمان بٹ اور محمد آصف کو پی سی بی نے سزا نہیں دی تھی، آئی سی سی نے اپنے قوانین کے مطابق ان تینوں کھلاڑیوں پر پابندی لگائی تھی، آئی سی سی نے کھلاڑیوں پر تاحیات پابندی کے بجائے پانچ سال کی سزا دی کیونکہ ان کا خیال تھا کہ اسپاٹ فکسنگ سے میچ کے نتیجے میں تبدیلی نہیں آنی تھی۔فوجی عدالتوں کی مدت میں دو سال کی توسیع پر تجزیہ کرتے ہوئے نجم سیٹھی نے کہا کہ فوجی عدالتو ں میں جس طرح توسیع کی گئی اسٹیبلشمنٹ اس سے خوش نہیں ہوگی، فوجی عدالتوں میں قانون شہادت شامل کرنے سے ان کا حقیقی مقصد حاصل نہیں ہوسکے گا، ایسا لگتا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف نے فوجی عدالتوں میں توسیع کا وعدہ کیا ہوا تھا مگر آصف زرداری بات نہیں مان رہے تھے جس کی وجہ سے انہیں سمجھوتہ کرنا پڑا۔ نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ شرجیل میمن اس خوف سے کراچی نہیں آئے کہ انہیں رینجرز پکڑ کر لے جائے گی، شرجیل میمن اگر عدالتوں میں پیش ہونے کیلئے وطن واپس آرہے تھے تو انہیں گرفتار کرنے کی ضرورت نہیں تھی، شرجیل میمن کی گرفتاری سگنل تھا کہ ہم کچھ بھولے نہیں ہیں۔’کیا پرویز مشرف نواز شریف سے کوئی ڈیل کرنا چاہتے تھے‘ کے سوال پر نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ سعودی حکام نے پرویز مشرف کی نواز شریف سے ملاقات کروانے کی پیشکش کی تھی لیکن نواز شریف نے ان سے ملنے سے انکار کردیا تھا، پرویز مشرف اور بینظیر بھٹو کی ڈیل میں طے پایا تھا کہ پیپلز پارٹی الیکشن میں حصہ لے گی لیکن بینظیر بھٹو الیکشن سے پہلے واپس وطن نہیں آئیں گی، پرویز مشرف کو خدشہ ہوا کہ نواز شریف اس دوران کہیں ملک واپس نہ آجائیں، پرویز مشرف نے سعودی اتھارٹیز کو کہا کہ نواز شریف سے وعدہ لیں کہ وہ ابھی واپس نہیں آئیں گے، پرویز مشرف نے وعدہ کیا کہ بینظیر بھٹو اور نواز شریف کو 2008ء کے الیکشن کے بعد آنے کی اجازت دیدی جائے گی، سعودی حکام نے پرویز مشرف کو نواز شریف سے ملاقات کروانے کی پیشکش کی لیکن نواز شریف نے ان سے ملنے اور کوئی بھی وعدہ کرنے سے انکار کردیا، نواز شریف کے وطن واپس نہ آنے کا وعدہ کرنے سے انکار سے بینظیر بھٹو کو خدشہ ہوا کہ نواز شریف الیکشن سے پہلے واپس نہ آجائیں اس لئے محترمہ نے آخری دنوں میں وطن واپس آنے کا اعلان کردیا جس کے بعد پرویز مشرف اور بینظیر بھٹو میں لڑائی جھگڑا شروع ہوا، پرویز مشرف نے بینظیر بھٹو کو سیکیورٹی دینے سے انکار کردیا لیکن وہ اس کے باوجود ملک واپس آگئیں، ان کی واپسی کے بعد نواز شریف بھی واپس آگئے اور بالآخر پرویز مشرف چلے گئے۔ پنجاب یونیورسٹی میں طلبہ تنظیموں کے درمیان تصادم پر تجزیہ کرتے ہوئے نجم سیٹھی نے کہا کہ ضیاء الحق کے زمانے سے اگلے بیس سال تک جمعیت پر یونیورسٹیوں میں غنڈہ گردی کے الزا ما ت لگتے رہے ہیں، امیر جماعت اسلامی سراج الحق نہایت معزز انسان ہیں ان کی قیادت کے دوران ایسی چیزیں نہیں ہونی چاہئیں۔
تازہ ترین