• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
لاہور کا شمار میرے پسندیدہ شہروں میں ہوتا ہے۔ یہ شہر دنیا کے تاریخی شہروں میں سے ایک ہے جسے زندہ دلان لاہور کی زندہ دلی اور روایتی جوش و جذبے کے باعث پاکستان کا دل بھی کہا جاتا ہے۔ لاہور کو باغات اور قدرتی حسن کی وجہ سے عروس البلاد بھی کہا جاتا ہے جس کے حسن کو شہر کے مغربی جانب بہنے والے دریائے راوی نے دوبالا کردیا ہے۔ میں جب بھی لاہور جاتا ہوں تو رِنگ روڈ اور دیگر کشادہ سڑکوں، ہریالی اور صفائی ستھرائی کا بہترین نظام دیکھ کر گمان ہوتا کہ کسی ترقی یافتہ یورپی شہر آگیا ہوں۔ یہ صرف میرا گمان ہی نہیں بلکہ پاکستان میں تعینات غیر ملکی سفارتکار اور بیرون ملک سے آنے والے غیر ملکی سیاح بھی لاہور کی تعریف کرتے نہیں تھکتے۔ اس ماہ دو مرتبہ لاہور جانے کا اتفاق ہوا۔ ایک مرتبہ جب پی ایس ایل فائنل کے موقع پر لاہور کو دلہن کی طرح سجایا گیا تھا اور شہر کے لینڈ مارک پر چراغاں کئے گئے تھے جبکہ دوسری مرتبہ اُس وقت جانا ہوا جب فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز (FPCCI) کے نومنتخب عہدیداروں اور یو بی جی کی قیادت کے اعزاز میں گجرات میں بہت بڑے عشایئے کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں فیڈریشن کے نائب صدر کی حیثیت سے مجھے بھی مدعو کیا گیا۔ تقریب میں اسلام آباد کے علاوہ پنجاب کے مختلف شہروں لاہور، سیالکوٹ، گجرات، رحیم یار خان، شیخوپورہ، بہاولپور، سرگودھا، گوجرانوالہ اور چکوال چیمبرز کے عہدیداروں نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور فیڈریشن کے نومنتخب عہدیداروں کو مبارکباد پیش کی۔
لاہور میں قیام کے دوران وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف سے اُن کی رہائش گاہ پر ملاقات ہوئی جن کے ساتھ میں نے کچھ وقت گزارا۔ شہباز شریف سے میرے مراسم اُس وقت سے ہیں جب وہ سعودی عرب اور برطانیہ میں جلاوطنی کے دن گزار رہے تھے جہاں ان سے اکثر ملاقات رہتی تھی۔ بہت کم لوگ یہ جانتے ہیں کہ شہباز شریف نے اپنی سیاست کا آغاز ٹریڈ پالیٹکس سے کیا اور وہ لاہور چیمبر کے صدر کی حیثیت سے نہایت فعال کردار ادا کرچکے ہیں جبکہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار بھی لاہور چیمبر کے صدر رہے ہیں۔ ان دونوں شخصیات کی تصاویر آج بھی لاہور چیمبر کی عمارت میں آویزاں ہیں۔ دوران ملاقات میں نے لاہور میں پاکستان سپر لیگ فائنل کے کامیاب انعقاد پر وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کومبارکباد پیش کی اور کہا کہ غیر ملکی کھلاڑیوں کی لاہور آمد سے پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کے دروازے کھل گئے ہیں۔ اس موقع پر میں نے اُنہیں پاکستان سپر لیگ پر لکھا گیا اپنا کالم بھی پیش کیا جسے انہوں نے نہایت سراہا۔ میں نے انہیں بتایا کہ میں دنیا کے 60سے زائد ممالک کے دورے کرچکا ہوں لیکن جب بھی لاہور آتا ہوں تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کسی یورپی شہر آگیا ہوں مگر جب کراچی واپس لوٹتا ہوں تو سڑکوں کی مخدوش حالت، کچرے کے ڈھیر، سیوریج کا ناقص نظام اور ہریالی نہ ہونے کے باعث لاہور اور کراچی میں زمین آسمان کا فرق لگتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صوبہ سندھ خصوصاً کراچی کے شہریوں میں احساس محرومی پیدا ہورہا ہے جن کا یہ کہنا ہے کہ اگر شہباز شریف کو کچھ عرصے کیلئے ڈیپوٹیشن پر کراچی بھیج دیا جائے تو کراچی بھی لاہور کی طرح ترقی کرسکتا ہے۔
دوران ملاقات وزیر اعلیٰ نے مجھے FPCCI کے نائب صدر کا عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دیتے ہوئے بتایا کہ پی ایس ایل فائنل کا لاہور میں انعقاد انتہائی مشکل فیصلہ تھا لیکن وزیراعظم نواز شریف نے مجھے ہر طرح سے تعاون فراہم کیا اور کہا کہ لاہور میں فائنل میچ آپ نے ہر حالت میں کروانا ہے جبکہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی مکمل سپورٹ کی یقین دہانی کرائی اور یہ اجتماعی کاوشوں کا نتیجہ تھا کہ لاہور میں پی ایس ایل فائنل انتہائی کامیابی سے منعقد ہوا جس سے نئی تاریخ رقم ہوئی۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کے مخالفین نہیں چاہتے تھے کہ میچ کا انعقاد ہو لیکن اللہ کے فضل سے لاہور میں پی ایس ایل فائنل میچ کامیابی سے منعقد ہوا جس پر پوری قوم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے بتایا کہ وہ مختصر عرصے میں چین کی ترقی سے بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں، چین ہمارا ایسا مخلص دوست ہے جس نے کبھی ڈو مور کا مطالبہ نہیں کیا، وہ صرف پاکستان اور پاکستانی عوام کی ترقی و خوشحالی چاہتا ہے، پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ گیم چینجر ہے جس سے پورا خطہ مستفید ہوگا مگر منصوبے پر پاکستان دشمن خوفزدہ ہیں۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ یہ وقت اتحاد و اتفاق کا ہے، اب پاکستان میں انتشار اور احتجاج کی سیاست کی کوئی گنجائش نہیں رہی، میں پہلے پاکستانی ہوں، پھر پنجاب کے عوام کا خادم ہوں، مجھے خوشی ہوگی کہ پنجاب کی طرح دوسرے صوبے اور شہر بھی ترقی کریں تاکہ لوگوں کے حالات زندگی میں بہتری آئے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ 2017ء عوامی وعدوں اور ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کا سال ہے، آج پاکستان اُس منزل کی جانب گامزن ہے جس کا خواب قائداعظم محمد علی جناح اور علامہ اقبال نے دیکھا تھا۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں پاکستان معاشی طور پر مستحکم ہوا ہے، حکومت کی ٹھوس اور مثبت پالیسیوں کی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہورہا ہے جس کی مثال پاک چین اقتصادی راہداری ہے۔ دوران ملاقات میں نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ وزیراعظم نواز شریف جب پنجاب کے وزیراعلیٰ تھے تو انہوں نے مراکش کا دورہ کیا تھا۔ اس موقع پر مراکش کے شہر FES اور لاہور کو مماثلت کے باعث جڑواں شہر قرار دیا گیا تھا مگر اتنا عرصہ گزرنے کے باوجود ابھی تک اس حوالے سے کوئی خاص پیشرفت دیکھنے میں نہیں آرہی۔ میں نے وزیراعلیٰ شہباز شریف سے کہا کہ وہ اپنی مصروفیات سے کچھ وقت نکال کر مراکش تشریف لائیں تاکہ پاکستان اور مراکش کے مابین تعلقات میں مزید بہتری آسکے۔
میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی قائدانہ صلاحیتوں اور سخت جدوجہد کا شروع سے ہی معترف ہوں، وہ علی الصبح ہی صوبے کے انتظامی امور میں انتہائی لگن اور جدوجہد کے ساتھ مصروف ہوجاتے ہیں اور رات گئے تک خود کو کام میں مصروف رکھتے ہیں جبکہ صوبے کے ترقیاتی منصوبوں میں وہ نہ صرف ذاتی دلچسپی لیتے ہیں بلکہ کاموں کی نگرانی بھی خود کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ترقیاتی منصوبے تعطل کا شکار نہیں ہوتے اور بروقت پایہ تکمیل تک پہنچ جاتے ہیں۔ شہباز شریف کو سخت ایڈمنسٹریٹر کے طور پر پہچانا جاتا ہے، وہ سرکاری ملازمین کو احکامات کی تکمیل نہ کرنے پر کھڑے کھڑے فارغ کردیتے ہیں۔ کسی بھی ملک کی معاشی ترقی کا براہ راست تعلق سیاسی استحکام سے ہوتا ہے، پاکستان کی موجودہ سیاسی قیادت کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ ملک میں سیاسی عدم استحکام اور بعض رکاوٹوں کے باوجود حکومت نے ملکی معیشت کو صحیح سمت کی جانب گامزن کردیا ہے جس کا اعتراف بین الاقوامی ادارے اور میڈیا بھی کررہے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ موجودہ پنجاب حکومت نے عوام کی خدمت کے ریکارڈ قائم کئے ہیں اور عوام کو معیاری سہولتوں کی فراہمی کیلئے اربوں روپے کی لاگت سے ترقیاتی منصوبوں پر تیزی سے کام جاری ہے جس میں شفافیت اور تیز رفتاری کو یقینی بنایا گیا ہے۔ پنجاب کی موجودہ تمام تر ترقی کا سہرا شہباز شریف کی بہترین لیڈرشپ کو جاتا ہے جن کی ذاتی دلچسپی، انتھک محنت اور کوششوں کے باعث صوبے میں بے تحاشا ترقیاتی کام ہورہے ہیں اور صوبہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کیلئے پرکشش بن چکا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک کے دوسرے صوبوں کے وزرائے اعلیٰ بھی شہباز شریف کی تقلید کریں تاکہ اُن صوبوں کے عوام میں احساس محرومی کا خاتمہ ہوسکے۔



.
تازہ ترین