• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ضلع تربت کے علاقہ مند میں اتوار کو معمول کی گشت کرنے والی ایف سی کی گاڑی پر دہشت گردوں کے حملے اور اس کے نتیجے میں ایک شہری سمیت چار جوانوں کی شہادت کو بلوچستان میں علیحدگی کی دم توڑتی ہوئی مہم میں جان ڈالنے کی ناکام کوششوں کا حصہ قرار دیا جا سکتا ہے۔ اس واقعے میں تین اہلکاروں سمیت 15افراد زخمی بھی ہوئےاس علاقے میں شدت پسند تنظیم بلوچ لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) سرگرم ہے جو مری اور بگٹی علاقوں میں علیحدگی پسند سردار زادوں کی بی ایل اے اور بی آر اے کے برخلاف عام بلوچ نوجوانوں کی تنظیم ہے۔ سردار زادوں سے تو سیاسی مفاہمت کے لئے حکومتی سطح پر رابطےوقتاً فوقتاً ہوتے رہتے ہیں لیکن ایسا لگتا ہے کہ بی ایل ایف تک نتیجہ خیز رسائی ممکن نہیں ہوئی۔ یہی وجہ ہے کہ بی ایل اے اور بی آر اے سے وابستہ مسلح فراری رفتہ رفتہ مزاحمت ترک کر کے ہتھیار ڈال رہے ہیں مگر مکران اور خاران کے علاقوں میں حکومت کو تاحال اس طرح کی کوئی قابل ذکر کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ چند روز قبل سیاسی مفاہمت کے بعد بی آراے اور بی ایل اے سمیت بعض دوسری کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے 434 فراریوں نے جن میں 21 کمانڈر اور 16 معاون کمانڈر بھی شامل تھے بلوچستان اسمبلی کے لان میں منعقد ہونے والی ایک تقریب میں صوبائی وزیر اعلیٰ کمانڈر سدرن کمانڈ اور دیگر اعلیٰ حکام کے سامنے ہتھیار ڈالے تھے سرکاری اعلان کے مطابق زیادہ تر فراریوں کا تعلق کوئٹہ، ڈیرہ بگٹی اور سوئی کے علاقوں سے تھا سیاسی مفاہمت کا سلسلہ سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک کے دور میں دو سال پہلے شروع ہوا تھا موجودہ وزیر اعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری اس سلسلے کو آگے بڑھا رہے ہیں ان کوششوں سے دہشت گردی کی وارداتوں میں نمایاں کمی آئی ہے مگر کہیں نہ کہیں کوئی نہ کوئی واقعہ اب بھی رونما ہو جاتا ہے۔ دہشت گردوں کا ہدف زیادہ تر سیکورٹی فورسز ہیں علیحدگی پسندوں کا اصل سرپرست بھارت ہے تازہ واقعہ بھی اس کی اس اعلانیہ مہم کا شاخسانہ معلوم ہوتا ہے جس کے تحت وہ افغانستان میں اپنے تربیت یافتہ جنگجوئوں کے ذریعے بلوچستان کے امن و امان کو نقصان پہنچا کر پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے مذموم عزائم کو پروان چڑھا رہا ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے پاکستان کو دہشت گردوں سے پاک کرنے کا پختہ عزم ظاہر کیا ہے جبکہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ ہر پاکستانی آپریشن ردالفساد کا سپاہی ہے اور ہم سب مل کر ملک کو فسادیوں سے پاک کریں گے ۔ہتھیار ڈالنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ ثناء اللہ زہری نے بھی کہا ہے کہ فراری بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے اکسانے پر معصوم لوگوں کو نشانہ بنا رہے ہیں جبکہ کمانڈر سدرن کمان لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض کا کہنا تھا کہ یہ لوگ بلوچستان میں بدامنی پھیلانے کے لئے ملک دشمن قوتوں کے ہاتھوں میں کھیل رہے تھے۔ حقیقت یہ ہے کہ ماضی کی روش کے برخلاف ناراض بلوچوں کو قومی دھارے میں واپس لانے کے لئے موثر کوششیں کی جا رہی ہیں جس سے امن و امان کی صورت حال تقریباً معمول پر آ گئی ہے۔ شدت پسندوں کی مسلح کارروائیاں اب نہ ہونے کے برابر ہیں سیکورٹی فورسز نے طاقت کے استعمال کی بجائے بلوچ نوجوانوں کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کر کے انہیں گمراہی کے راستے سے نکالا ہے ہزاروں نوجوانوں کو فوج میں بھرتی کیا گیا مختلف علاقوں میں تعلیمی ادارے قائم کر کے انہیں تعلیم کی طرف راغب کیا گیا اور فلاحی کاموں میں بھی مصروف کیا گیا دہشت گردی اور عسکریت پسندی کا رخ زیادہ تر وہی لوگ کرتے ہیں جنہیں بے پناہ غربت اور بے روزگاری کے باعث اپنا معاشی مستقبل تاریک نظر آتا ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ بلوچستان میں غربت، جہالت اور بے روزگاری ختم کرنے کے لئے موثر منصوبہ بندی کی جائے صوبے کی سیاسی قیادت کے مشوروں کو اہمیت دی جائے اور عام لوگوں کی بات سنی جائے یہ بات ہمیشہ یاد رکھی جائے کہ خوشحال بلوچستان ہی مضبوط پاکستان کی بنیاد بن سکتا ہے۔

.
تازہ ترین