• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ملک طویل عرصہ سے بجلی کی لوڈشیڈنگ کے عذاب میں مبتلا ہے، پچھلی دو حکومتیں توانائی کے بحران کو حل کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ موجودہ حکومت کی مدت کو بھی چار سال ہونے کو آئے ہیں مگر تاحال بجلی کی پیداوار میں اضافے کو یقینی نہیں بنایا جا سکا۔ اس وقت بھی بجلی کا شارٹ فال تقریباً ساڑھے چار ہزار میگاواٹ ہے جبکہ لائن لاسز اوربجلی چوری کے باعث یہ شارٹ فال5200میگا واٹ تک پہنچ جاتا ہے جس کے باعث عوام کو کئی کئی گھنٹے کی لوڈشیڈنگ بھگتنا پڑتی ہے۔ عوام کی بڑھتی ہوئی مشکلات کا وزیراعظم محمد نواز شریف نے سخت نوٹس لیتے ہوئے حکم دیا کہ بجلی کی لوڈشیڈنگ میں کمی کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں اور پیداواری منصوبوں کی بروقت تکمیل یقینی بنائی جائے۔وزیراعظم نے لوگوں کی سہولت کیلئے رمضان المبارک کے دوران لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کم سے کم کرنے کی ہدایت بھی کی ہے اور اعلان کیا ہے کہ لوڈشیڈنگ اور بجلی سپلائی کی مانیٹرنگ وہ خود کریںگے جس کے بعد بجلی کی سپلائی کا مانیٹرنگ سسٹم وزیراعظم ہائوس میں نصب کر دیا گیا ہے۔ گزشتہ روز توانائی کے بارے میں کابینہ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم نے عوام کو یہ امید بھی دلائی ہے کہ حکومت صارفین کو بلاتعطل فراہمی کیلئے بجلی پیدا کرنے کے مختلف منصوبوں پر کام کر رہی ہے جس سے پن بجلی کی کم پیداوار والے عرصہ کے دوران بھی بجلی کی دستیابی یقینی ہوگی جبکہ وزارتِ پانی و بجلی کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ فوری ختم کی جائے۔ حکومت کی جانب سے عوام کو پہلے دن سے یقین دہانیاں کروائی جاتی رہی ہیں کہ بجلی کی پیدوار میں ہزاروں میگا واٹ کا اضافہ کیا جا رہا ہے اور جلد لوڈشیڈنگ قصۂ پارینہ بن جائے گی مگر عملی صورتحال اس کے بالکل برعکس ہے۔ اب حکومت کو محض زبانی دعوئوں کی بجائے حقیقی معنوں میں بجلی کے پیداواری منصوبوں پر توجہ دینی چاہئے تاکہ قیامت خیز گرمی میں لوڈشیڈنگ کے باعث بلبلاتے عوام سکھ کا سانس لے سکیں۔

.
تازہ ترین