• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پیمرا نے احسان اللہ احسان کے انٹرویو پر پابندی لگادی،فیصلہ یکطرفہ ہے، قانونی چارہ جوئی کرینگے،جیو نیوز

کراچی/اسلام آباد(جنگ نیوز/نمائندہ جنگ) جیو نیوز نے پیمرا کی جانب سے زیر حراست دہشت گرد کے خصوصی انٹرویو پر پیمرا کی یک طرفہ پابندی پر اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ جیو نیوز اس معاملے پر قانونی چارہ جوئی کرے گا اور جیو وسیع تر عوامی مفاد میں حقائق منظر عام پر لاتا رہے گا،جیو کے پروگرام جرگہ میں دہشت گرد احسان اللہ احسان کا خصوصی انٹرویو کیا گیاجس میں دہشت گرد نے دوسرے دہشت گردوں کو بھی ہتھیار ڈالنے کی تلقین کی،دہشت گرد احسان اللہ احسان نے چونکا دینے والے اپنے جرائم کا اعتراف کیا،آئی ایس پی آر نے بھی سابق ترجمان کالعدم تحریک طالبان کا اعترافی بیان جاری کیا،تاہم پیمرا نے انٹرویو کی غلط تشریح کی اور اسے نشر نہ کرنے کا حکم دیا،یہ اعترافی بیان آپریشن ردالفساد اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی اہم کامیابی ہے،جیو نے گھناؤنے جرائم پر اعترافی بیانات کی مزید تفصیلات سامنے لانا چاہیں۔اسلام آباد سے خصوصی نامہ نگارکے مطابق پاکستان الیکٹرانک ریگولیٹری اتھارٹی نے سیکشن 27کے تحت دہشتگردوں کے انٹرویو پر پابندی عائد کردی ہے پیمرا کے مطابق جیسا کہ تحریک طالبان پاکستان جو کہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے اور احسان اللہ احسان اس دہشت گرد تنظیم کا ترجمان رہا ہے اور اس شخص نے تنظیم کے رکن کے طور پر ہزاروں پاکستانیوں کو شہید کرنے کا گھنائونا اعتراف کیا ہے۔ ایسے شخص کا کسی بھی چینل کے پلیٹ فارم پر انٹرویو کرنا اُس کو دکھانا اُن ہزاروں فوجیوں‘ سویلین اور شہید بچوں کے والدین‘ رشتہ داروں‘ دوستوں اور کروڑوں پاکستانیوں کیلئے ایک انتہائی تکلیف دہ عمل ہے۔ جیو نیوز کی گزشتہ روز کی نشریات کی مانیٹرنگ کے دوران یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ پروگرام ’’جرگہ‘‘ کا پرومو نشر کیا جا رہا ہے جس کے تحت  دہشت گرد تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے سابق ترجمان دہشت گرد احسان اللہ احسان کا انٹرویو مؤرخہ 27اپریل 2017؁ء کو نشر کئے جانے کا عندیہ دیا جا رہا ہے جو کہ پیمرا کی جانب سے نیشنل ایکشن پلان کے تحت جاری کردہ ہدایات اور سپریم کورٹ آف پاکستان کے منظور کردہ ضابطۂ اخلاق برائے الیکٹرانک میڈیا کی شق3(3)کی بھی صریحاً خلاف ورزی ہے جس کے تحت ’’کسی کالعدم تنظیم‘ اس کے نمائندوں یا ارکان کے بیانات نشر نہیں کئے جائیں سوائے اس کے کہ یہ بیانات اپنے نظریہ کے انکشاف‘ مذہب کے غلط استعمال اور ظلم و سفاکی کے اعتراف پر مبنی اور عوامی مفاد میں ہوں اور کسی بھی صورت میں ان کے لئے فائدہ مند نہ ہوں اور ہیرو نہ بنایا جائے۔‘‘ ضابطۂ اخلاق کی مندرجہ بالا شق کے تحت دہشت گرد کا تحقیقاتی اداروں کو دیا گیا اعترانی بیان پہلے ہی تمام ٹی وی چینلز پر چل چکا ہے۔ جیو نیوز پر ’’جرگہ‘‘ کے اس پرومو کے نشر ہونے پر پیمرا کو صرف ایک دن میں اس کے ٹویٹر اکائونٹ‘ کال سنٹر‘ ای میل‘ فیس بک‘  ایس ایم ایس‘ واٹس ایپ‘ اور موبائل فون پر متعدد شکایات موصول ہوئی ہیں جن کا سلسلہ جاری ہے۔ شکایت کنندگان نے جیو نیوز کے مذکورہ پروگرام کے پرومو کے نشر ہونے پر سخت غم و غصے کا اظہار کیا ہے اور استدعا کی ہے کہ مذکورہ پروگرام کو نشر کرنے سے روکا جائے اور دہشت گرد احسان اللہ احسان کے کسی بھی چینل پر نمودار ہونے‘ انٹرویو دینے اور اپنے گھنائونے اقدامات کی توجیحات پیش کرنے سے روکا جائے۔ صورتحال کو مزید خرابی سے بچانے کے لئے کروڑوں پاکستانی ناظرین کی دل آزاری اور موصول شدہ شکایات کے پیشِ نظر‘ پیمرا آرڈیننس 2002  کے سیکشن 27 کے تحت جیو نیوز کے مذکورہ بالا پروگرام جو کہ رات دس بجے نشر ہونا تھا‘ اس کے پرومو پر اور دہشت گردوں کے ترجمان احسان اللہ احسان کے کسی بھی ٹی وی چینل پر بطور مہمان نمودار ہونے پر فوری طور پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ تاہم نیشنل ایکشن پلان کے تحت جاری کردہ ہدایات اور الیکٹرانک میڈیا ضابطۂ اخلاق کی شق 3(3)کے مطابق دہشت گرد احسان اللہ احسان کے پہلے سے جاری کردہ سکیورٹی اداروں کو دیئے گئے اعترافی بیان کے صرف اُن حصوں کو دکھایا جاسکتا ہے جن میں مذہب کے غلط استعمال‘ ظلم و سفاکی اور غیر ملکی ایجنسیوں کے ساتھ تعلقات کا اعتراف ہو۔ فیصلے پر عمل درآمد نہ ہونے کی صورت میں ٹی وی چینلز کے خلاف پیمرا آرڈیننس 2002‘ پیمرا ترمیمی ایکٹ 2007 کے سیکشن 29اور30 کے تحت کارروائی کا آغاز کر دیا جائے گا۔
تازہ ترین