• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
اب بھارت کی نظر بلوچستان پر ہے!
مستونگ خود کش حملہ،26شہید، حملہ مولانا عبدالغفور حیدری کے قافلے پر ہوا جو ایک مدرسے میں طلبہ کی دستار بندی کے بعد واپس جارہے تھے۔ایک بار پھر یہ دہشت گردی کا بڑا واقعہ ہےاور بلوچستان میں اس المیہ کا رونما ہونا یہ ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان دشمن بلوچستان میں سابقہ مشرقی پاکستان جیسے حالات پیدا کرکے وہی نتائج حاصل کرنا چاہتے ہیں، جب تک افغان حکومت بھارتی ایجنسیوں، ایجنٹوں کی میزبانی کرتی رہے گی ہمارے لئے دہشت گردوں کا مکمل صفایا ممکن نہ ہوسکے گا۔افغان حکمرانوں سے دو ٹوک بات کی جائے کہ اس کی سرزمین ’’را‘‘ پاکستان کے خلاف استعمال کررہی ہے اور یہ سب کچھ بھارتی خفیہ ایجنسی افغان حکمرانوں کی اشیر باد کے بغیر نہیں کرسکتی۔ طالبان ترجمان احسان اللہ احسان کا یہ بیان پاکستان کے لئے چشم کشا و رہنما ہے کہ ’’را‘‘ کا منصوبہ پاکستان کی لسانی بنیاد پر تقسیم ہے۔ یہ الفاظ ہمارے خدشات کی تائید کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ آج پاکستان کے کسی صوبے میں وہ حالات نہیں لیکن یہ ا مکان موجود ہے کہ بھارت افغان گٹھ جوڑ اور کسی تیسری قوت کی تائید و تعاون سے خدا نخواستہ ہماری ذرا سی لاپروائی سے ایسے حالات پیدا ہوجائیں کہ پاکستان کے وجود کو خطرہ لاحق ہو جائے، بہرحال حکومت ،فوج اور تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں اس سلسلے میں متحد و متفق ہیں ۔چمن میں حالیہ افغان حملہ کے بعد آثار نظر آرہے تھے کہ دہشت گردی کا کوئی بڑا سانحہ رونما ہوگا۔ بھارت افغان سرزمین سے زیادہ افغان نادان حکمران استعمال کررہا ہے اور چاہتا ہے کہ وہ آئندہ پاکستان کو کوئی بڑا نقصان افغان حکومت کے ذریعے پہنچائے۔ اس سلسلے میں پاکستان کو افغان حکمرانوں سے مؤثر بات چیت کرنا ہوگی۔ ہماری وزارت خارجہ اور سفارتکاری ہنوز اچھی کارکردگی نہیں دکھارہی ، پاکستان افغان حکومت کو اعتماد میں لے ۔
٭٭ ٭ ٭ ٭
عذر لنگ نے دنگ کردیا
وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کہتے ہیں، لگتا ہے بدنیت لوگوں نے حکومت کو بدنام کرنے کے لئے لوڈ شیڈنگ بڑھا دی تھی۔ پہلی بات تو یہ ہےکہ کیا اب لوڈ شیڈنگ کم ہوگئی ہے؟ دوسرا یہ کہ آخر کیوں حکومت پنجاب بے خبر رہی اور اب جبکہ اس عذاب میں مبتلا ہونے کو موجودہ حکومت کے تقریباً ساڑھے چار سال ہوچکے ہیں؟ انہوں نے اس گھنائونے جرم میں ملوث لوگوں کو کٹہرے میں لانے پر زور دیا ہے لیکن اس کے لئے کوئی ٹھوس اقدام کرنے کا پروگرام نہیں دیا۔ کٹہرے میں بے اختیار عوام نے تو نہیں لانا جن کو بااختیار بنایا وہ بھی اگر’’چاہئے‘ کا لفظ استعمال کریں تو حکمران خود بتائیں حکمران کون ہیں؟ اگر عوام اور حکومت ایک جیسی لاعلمی معذوری ظاہر کریں تو حکمرانی کا کیا جواز باقی رہ جاتا ہے۔ بجلی چوری اور اب کچھ لوگوں کا لوڈ شیڈنگ بڑھانے کی سازش یہ سب کچھ تو مزید بدنام کردے گا اور معاف کرنا کوئی بھی عقل سلیم رکھنے والا ایسے عذر ہائے لنگ کو نہیں مانے گا، اگر یہ سازش بے نقاب ہوگئی ہے تو ملوث افراد کو حکومت کٹہرے میں لائے، انہیں کڑی سے کڑی سزادے اور سب سے اہم بات یہ کہ اب ایسے بدنیت گروہ کے دریافت ہونے کے بعد لوڈ شیڈنگ کم ہوجانی چاہئے، کوئی مانے یا ٹھکرائے، بات نااہلی کی ہی ہوگی، کیونکہ ریاست کی رٹ قائم رکھنا حکمرانوں کی ذمہ داری ہے۔ ان لوگوں کی نہیں جنہوں نے انہیں منتخب کیا، البتہ عوام کے ذمہ اتنا تو بنتا ہے کہ وہ کیوں ایسے افراد کو اپنا حکمران بناتے ہیں جو انہیں ٹف ٹائم دینے اور ایسے بہانے تراشتے ہیں جن کے سر پیر نہیں ہوتے؟ نااہل حکومتوں کا وجود میں آنا قوم کی نااہلی بھی ظاہر کرتا ہے، اس لئے آئندہ قوم کو آنکھیں کھول کر بیداری میں اپنی رائے ا ستعمال کرنا چاہئے۔
٭٭ ٭ ٭ ٭
لرزہ خیز مظالم کا تدارک نہیں کیا جاتا
ایسے واقعات کہ کسی نے ملازم بچی کو تشدد کا نشانہ بنایا،جنسی تشدد کرکے لاش پھینک دی گئی،اچانک کوئی غائب ہوگیا پھر نشان نہ ملا، تھانے میں غیر انسانی تشدد ہوا ایک انسان ز ندگی ہار گیا، لڑکیاں محفوظ نہ لڑکے، خواتین کی بے حرمتی کے واقعات، حالانکہ حکمران موقع پر پہنچتے، چیک دیتے اور ذمہ داران کو معطل بھی کردیتے ہیں اور اس طرح کے مکروہ ہولناک واقعات کا ٹمپو اور تیز ہوجاتا ۔ آخر اس کی وجہ کیا ہے؟یہ وہ سوال ہے جس کا جواب سب کو معلوم ہے، اکثر لوگ اظہار بھی کردیتے ہیں لیکن پرنالہ وہیں ہے اور چھت پر پانی اس قدر جمع ہوچکا ہے کہ ٹپکنے لگی ہے، ہر قطرہ ایک جرم ہے ایک ظلم ہے، ایک بدعنوانی ہے، ہم صرف اتنا پوچھتے ہیں کہ غریب عوام تو اب گزارہ کرنے کے عادی ہوچکے ہیں مگر بجلی کی فراوانی کے بغیر ایشین ٹائیگر بننا تو کجا ایشین بلی بننا بھی ممکن نہیں، بہرحال ہم آتے ہیں مکروہ جرائم کا نوٹس لینے کے باوجود ان میں اور تیزی آنے کی طرف، بات سیدھی سی ہے جواب سادہ سا ہے کہ سزا اور جزا کا عمل نافذ نہیں، دکھلاوے کے لئے قید بھی ہوجاتی ہے، ایف آئی آر بھی کٹ جاتی، سارے مجرم پکڑے بھی جاتے ہیں، مگر تجاوزات کی طرح چند روز بعد یہ واقعات پھر وہیں کے وہیں۔ ہم اکثر یہ کہتے ہیں کہ ایک عدد مجرم کو چوراہے میں لٹکا دیں، اگر جرم کو بریکیں نہ لگیں تو ہم لکھنا چھوڑ دیں گے، جنگل میں مور ناچا کس نے دیکھا، کہا یہ جاتا ہے کہ آئین اور قانون اس کی اجازت نہیں دیتا ۔ ہم کہتے ہیں آئین کو اپنے حالات کے مطابق بنائیں تاکہ وہ اس قوم کے ہر درد کی دوا ثابت ہو اور ایسٹ انڈیا کمپنی کے یا اپنے ذاتی مداخلت کے قوانین بدل دئیے جائیں، پھر دیکھیں مجرم کیسے بچتا ہے بچانے والے کا انجام کیا ہوتا ہے، اگر قوانین کے ہوتے ہوئے اصلاح نہیں ہورہی تو قوانین ناقص ہیں اور اگر قانون درست ہے ہمارے اصلاح احوال کے تقاضے پورا کرتا ہے تو نافذ کریں۔
السلام علیکم السلام علیکم!
٭...بھارت باز نہیں آتا کیا کریں؟
اپنے گریبانمیں اچھی طرح جھانکیں اور جب سر اٹھا کر اپنی اصلاح کرلیں گے تو بھارت باز آچکا ہوگا۔
٭...لوڈ شیڈنگ کیسے کم ہوگی؟
جب ’’وہ‘‘ چاہیں گے ابھی کچھ بیقراری ہے لوگوں تم تو سوجائو، ہمیں توجاگنا ہوگا۔
٭...وزیر اعظم اپنی ٹیم لے کر چین پہنچ گئے۔
چین کے طوطوں کو ہمارے طوطوں کا پیغام دینا نہ بھولنا۔
٭...مریم اورنگزیب ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ اور پیشہ ورانہ مہارت کی حامل کامیاب وزیر اطلاعات و نشریات ہیں ،ثبوت یہ ہے کہ
انہوں نے کہا ہے وزیر اعظم آرمی چیف ملاقات میں جندال کا کوئی ذکر نہیں ہوا۔
پرویز رشید تو صرف بزرگ وزیر اطلاعات و نشریات تھے، وہ اب او ایس ڈی وزیر بھی نہ رہے!
٭...حمزہ شہباز نے بھی عمران خان کو 10ارب روپے ہرجانے کا نوٹس بھجوادیا۔
اتنے سا رے 10ارب خان کہاں سے لائے گا۔
٭...کوئی واقف ہو یا ناواقف اسے السلام علیکم کہنے میں پہل کریں۔



.
تازہ ترین