• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آسٹریا میں عوامی مقامات پر برقع پہننے پر پابندی عائد، تارکین وطن کیلئے کورس متعارف ہوگا

ویانا (نیوز ڈیسک) یورپی ملک آسٹریا نے عوامی مقامات پر برقع پہننے پر پابندی عائد کردی ہے چہرے کا نقاب کرنے والی خواتین کو 150یورو کا جرمانہ کیا جائے گا جبکہ اب قرآن کریم کے نسخے بھی مفت تقسیم نہیں کیے جاسکیں گے، آسٹریا کے پارلیمان میں منظور کیے جانے والے اس بل کی حمایت برسر اقتدار دونوں جماعتوں ، ایس پی او ، اور او وی پی ، کی طرف سے کی گئی ہے باوجود اس کے کہ حالیہ کچھ دنوں سے دونوں جماعتیں بہت سے معاملات کے حوالے سے منقسم ہو چکی ہیں اکتوبر کے آغاز سے پولیس ایسے لوگوں کو جرمانے کرنے کا سلسلہ شروع کردے گی جن کے چہرے کپڑے سے ڈھکے ہوں گے۔ برقع اور قرآن کریم کے نسخوں کی مفت تقسیم پر پابندی کا یہ قانون انضمام سے متعلق ایک جامع قانون سازی کا حصہ ہے۔ عوامی ٹرانسپورٹ سسٹم ، عدالتوں ، کالجوں اور یونیورسٹوں میں نقاب کرنے اور برقع پہننے والی خواتین کو 150یورو کا جرمانہ کیا جائے گا۔ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ اس نئے قانون سے کتنے لوگ یا مسلمان خواتین متاثر ہوں گی۔ اس قانون کی منظوری کے بعد انتہائی دائیں بازو کی جماعت ایف پی او کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ اس قانون کو مزید سخت بنانے کی ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ ہی مہاجرین کے انضمام کیلئے 12ماہ کا ایک کورس بھی متعارف کرایا گیا ہے جو مہاجرین آسٹریا میں رہائش پذیر ہونے کے خواہش مند ہیں انہیں سکولوں میں نہ صرف مقامی زبان سکھائی جائے گی بلکہ انہیں مقامی رواج اور اقدار کی تعلیم بھی دی جائے گی اسی طرح مہاجرین کو یہ بھی سکھایا جائے گاکہ کسی ملازمت کیلئےاپلائی کیسےکرنا ہے اور درخواست کیسے لکھنی ہے۔ ریاستی سیکرٹری مونا ڈوسڈر کا کہنا تھاکہ اس پروگرام کا مقصد مہاجرین کو بہتر مستقبل فراہم کرنا ہے تاہم ان کا یہ کہنا تھا کہ اس پروگرام میں شرکت سے انکار کرنیوالے مہاجرین کو ملنے والے سماجی بہبود کے فوائد میں کمی کر دی جائے گی اس نئے قانون کے تحت پناہ گزینوں سے عوامی کام بغیر تنخواہ کے بھی کرائے جاسکیں گے تاکہ انہیں روزگار کی آسڑین منڈی کیلئے تیار جا سکے۔
تازہ ترین