• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

رمضان میں جہاں بجلی چوری ہوتی ہے وہاں لوڈشیڈنگ زیادہ ہوگی،عابد شیر

اسلام آباد (نمائندہ جنگ،ایجنسیاں) وزیرمملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا ہے کہ رمضان المبارک میں 85فیصد علاقوں میں ریلیف دیا جائے گا لیکن جہاں بجلی چوری ہوتی ہے وہاں رمضان المبارک میں بھی لوڈشیڈنگ زیادہ ہوگی۔جمعہ کو انرجی اپ ڈیٹ کے زیراہتمام یہاں 9 ویں پاورجنریشن کانفرنس سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب میں وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا کہ ہماری حکومت نے بجلی پیداوار میں ساڑھے 5ہزار میگاواٹ اضافہ کیا ۔ہماری ہی حکومت میں بجلی کی پیدوار 22ہزار میگاواٹ تک پہنچے گی۔عابد شیرعلی نے کہا کہ رمضان المبارک کا مقدس مہینہ آنے والا ہے اس لئے سحروافطار اور تراویح کے دوران لوڈ شیڈنگ نہیں ہوگی جبکہ 85فیصد علاقوں میں ریلیف دیا جائے گا تاہم بجلی چوری کرنے والے علاقوں میں لوڈ شیڈنگ بہت زیادہ ہوگی۔کراچی میں توانائی بحران کے حوالے سے وزیرمملکت کا کہنا تھا کہ شہر قائد میں بجلی کے مسائل پر نوٹس لیا ہے وہاں بہت زیادہ بجلی چوری اور کنڈا سسٹم عام ہے لیکن ہم کراچی کے عوام کو بے یارو مددگار نہیں چھوڑ سکتے نیپرا کو بھی کراچی کے مسئلے کو کردار ادا کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ مزید آر ایل این جی بیسڈ پاور پلانٹس کے ذریعے جلد ہی بجلی کی پیداوار 20 ہزار میگاواٹ تک ہو جائے گی۔ عابد شیر نے کہا کہ بجلی کی لوڈشیڈنگ ان علاقوں میں ہو رہی ہے جہاں بجلی کے بلوں کی ادائیگی اطمینان بخش نہیں ہے۔ لائن لاسز میں 1.8 فیصد تک کمی آئی ہے جبکہ بجلی کے بلوں کی وصولی کی شرح میں 2.8 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ہائیڈرو تھرمل، ونڈ، سولر اور نیوکلیئر ذرائع سے بجلی کے حصول کیلئے ہرممکن کوششیں کی جارہی ہیں تاکہ ملک میں آئندہ سال تک بجلی کی قلت پر قابو پایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ پاور ٹرانسمیشن سسٹم کو بھی اپ گریڈ کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ نئی ٹرانسمیشن لائنیں بھی بچھائی جارہی ہیں۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دیگر مقررین نے ملک میں توانائی کی قلت پر قابو پانے کیلئے حکومت کے اقدامات کو سراہا اور اس توقع کا اظہار کیا کہ ملک میں بجلی کی پیداوار کیلئے جو منصوبے شروع کئے گئے ہیں ان سے آئندہ چند سالوں میں ملک میں اضافی بجلی دستیاب ہو گی۔ مقررین نے کہا کہ 90ءکی دہائی میں ملک اضافی بجلی پیدا کرنے کے قریب تھا اور یہ سوچا جا رہا تھا کہ پاکستان پڑوسی ممالک کو بجلی برآمد کرسکے گا۔  پاکستان میں یورپی یونین کے سفیر جین فرینکوس نے کہا کہ یورپی یونین موجودہ حکومت کی طرف سے ملک میں توانائی کی قلت پر قابو پانے کیلئے قلیل اور طویل المدت پالیسیوں کا باریک بینی سے جائزہ لے رہی ہے۔ یورپی ممالک کی نجی کمپنیاں بھی اس سلسلہ میں پاکستان میں کام کر رہی ہیں۔ پاکستان میں ڈنمارک کے سفیر اولے تھونک نے کہا کہ ڈنمارک فوسل فیول سے 100 فیصد بجلی پیدا کرنے کی حکمت عملی پر کام کر رہا ہے جس کے بہترین نتائج سامنے آ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈنمارک میں 50 فیصد توانائی قابل تجدید ذرائع سے پیدا کی جا رہی ہے۔ پاکستان میں بھی جدید ذرائع سے بجلی کی پیداوار کی بڑی گنجائش موجود ہے، صرف ہوا سے 50 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی جا سکتی ہے، اگر ان ذرائع کو بروئے کار لایا جائے تو پاکستان میں توانائی کی قلت ختم ہوسکتی ہے۔ پرائیوٹ پاور انفراسٹرکچر بورڈ کے ایم ڈی شاہجہاں مرزا نے کہا کہ نجی شعبہ بھی بجلی کی پیداوار کے منصوبوں پر کام کر رہا ہے۔ صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان نے کہا کہ آزاد کشمیر میں ہائیڈرو پاور ذرائع سے 18 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی گنجائش موجود ہے۔ فروری 2018ءتک 969 میگاواٹ کا نیلم جہلم ہائیڈرو پراجیکٹ مکمل ہوجائے گا۔
تازہ ترین