• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاناما پر جے آئی ٹی، صورتحال مشکل ہوئی تو اعلی ترین عدالتی فورم سے رجوع کیا جائیگا

اسلام آباد (طارق بٹ)سپریم کورٹ کی جانب سے وزیراعظم نواز شریف اور ان کے اہل خانہ کے مخصوص کاروبار سے متعلق تحقیقات کے لئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کو کسی غیر واضح یا مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑا تو اسے اعلی ترین عدالتی فورم واضح کرے گا۔ اس سلسلے میں ابتدائی رپورٹ پیر کو پیش ہوگی۔ یہ بھی واضح ہوجائے گا کہ جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بینچ جو جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجازالاحسن پرمشتمل ہے، جے آئی ٹی کی ابتدائی رپورٹ عام کرے گا یا نہیں، آیا ججز اسے کھلی عدالت میں وصول کریں گے یا اپنے چیمبرز میں اور اس پر کوئی تبادلہ خیال ہوگا یا نہیں۔ جہاں تک درخواست گزاروں کا تعلق ہے تو پاناما کیس میں ان کے وکلا کی جانب سے دلائل مکمل ہونے کے بعد ان کا کام ختم ہوچکا ہے۔ 6 رکنی جے آئی ٹی تحقیقات میں کسی مشکل کی صورت میں رہنمائی کے لئے عدالت سے رجوع کرے گی۔ جے آئی ٹی نے ابھی تک اپنے کام کے حوالے سے ایک لفظ بھی سرکاری طور پر ادا نہیں کیا ہے۔ اگرچہ جے آئی ٹی نے اپنے سیشنز کے حوالے سے رسمی طور پر کوئی بات نہیں کہی ہے لیکن ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ اس کے قریبی ذرائع دانستہ اپنی مرضی کی معلومات اپنے مقاصد کے لئے میڈیا کو دے رہے ہیں۔ کچھ معاملات میں ایسا ہوچکا ہے کہ ایک مخصوص فرد کے جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کے بعد کچھ میڈیا اداروں کے نمائندے ان سے معلومات اور تبصرے کے لئے رابطہ کرتے ہیں۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کچھ حلقے جو اپنی شناخت ظاہر نہیں کرنا چاہتے فوری طور پر معلومات میڈیا سے متعلق اپنے پسندیدہ افراد کو فراہم کر رہے ہیں۔ اس کی وسیع پیمانے پر اطلاعات ہیں کہ جے آئی ٹی وزیراعظم ہاؤس جاکر وزیراعظم کے سامنے سوالات رکھنے کے حوالے سے فیصلہ نہیں کر پارہی ہے اور اسی دوران جے آئی ٹی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ وزیراعظم کو ان کی سرکاری پوزیشن کی وجہ سے فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی بلانے سے گریز کر رہی ہے۔ تاہم عدالت کی جانب سے پاناما کیس میں جو فیصلہ سنایا گیا تھا اس میں کہا گیا تھا کہ وزیراعظم اور ان کے بیٹے حسن اور حسین کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ جب بھی ضرورت ہو تو وہ جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوں۔ 5 مئی کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی شخص جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے میں ناکام رہے یا انکار کر ے تو یہ بات فوری طور پر عدالت کے علم میں لائی جائےتاکہ مناسب ایکشن لیا جائے۔حکم نامے میں مزید کہا گیا تھا کہ جے آئی ٹی کی عبوری یا حتمی رپورٹ وصول ہونے پر وزیراعظم کی نااہلی کے معاملے پر غور کیا جائے گا۔ اگر ضروری ہوا تو اس سلسلے میں مناسب حکم جاری کیا جائے گا، نواز شریف یا کسی بھی دوسرے شخص کو طلب کر کے تفتیش کی جاسکتی ہے۔ اس بات کی بھی وسیع پیمانے پر اطلاعات ہیں کہ جے آئی ٹی کی جانب سے وزیراعظم کے لئے سوالنامہ تیار کیا گیا ہے اور ایک خط جس میں سوالات ہیں قطری پرنس کو وزارت خارجہ کے ذریعے بھیجا گیا ہے۔
تازہ ترین